فیڈریشن اور یو ایس بی کے وفد سے وزیراعظم کی ملاقات
پاکستان اس لحاظ سے بہت خوش قسمت ہے کہ ہر قسم کے معاشی مسائل کے باوجود ہر میدان میں ترقی کر رہا ہے۔ خصوصاً معاشی میدان میں اب پاکستان کی پیش رفت قابلِ تعریف ہے اس وقت حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو اکٹھے بیٹھ کر ان مسائل کو حل کرنا ہوگا جو معیشت کی ترقی میں رکاوت بنے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بزنس لیڈر اور یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ بزنس کمیونٹی کی ایک میٹنگ کے بعد کیا۔ اس میٹنگ میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے صدر زبیر طفیل، دوسرے بزنس لیڈروں کے ساتھ شریک تھے ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بزنس کمیونٹی کے تمام مسائل سنے۔ سب سے زیادہ زور وزیراعظم نے اس بات پر دیاکہ پاکستانی مصنوعات کی ایکسپورٹ میں اضافہ کرنے کے لئے جلد از جلد تجاویز پیش کی جائیں۔ اس ضمن میں شاہد خاقان عباسی نے کھلے دل سے کہا کہ حکومت ایکسپورٹ میں اضافہ کے لئے ہر تجویز قبول کرنے کو تیار ہے، لیکن ایک بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ اگر پرائیویٹ سیکٹر حکومت سے ایکسپورٹ بڑھانے میں مراعات چاہتا ہے تو پھر اس کے جواب میں حکومت کو بھی بتایا جائے کہ پرائیویٹ سیکٹر اس کے جواب میں حکومت کو کیا دے گا۔ یہاں ان کی مراد تھی کہ اگر ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے مراعات درکار ہیں تو اس صورت میں حکومت کو بتایا جائے کہ ایکسپورٹ میں سالانہ کتنے فیصد اضافہ یقینی طور پر ہوگا۔ اس موقع پر بزنس کمیونٹی کے لیڈروں نے وزیراعظم کو یقین دہانی کروائی کہ اس وقت مختلف عوامل کی وجہ سے معیشت تھوڑی سی سست روی کا شکار ضرور ہے۔ تیل اور دیگر اشیاء کی قیمت میں اضافے نے ڈالر کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا ہے ، لیکن عالمی سطح پر اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں معیشت کی صورتِ حال بہت سے ہمسایہ ممالک سے بہتر ہے۔
افتخار علی ملک نے بتایا کہ چند روز پہلے ہی جاپانی ٹی وی چینل این ایچ کے پر اقتصادی رپورٹ دیکھ رہا تھا۔ اقتصادی مبصر بتا رہے تھے کہ جاپان میں گزشتہ سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح میں ڈیڑھ فیصد سے اضافہ ہو کر تقریباً اڑھائی فیصد ہو گیا ہے۔ پاکستان تو بہت خوش قسمت ملک ہے عالمی اقتصادی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح پانچ فیصد سے زیادہ رہے گی۔ اب حال ہی میں ورلڈ بینک نے 82کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم دینے کا اعلان کیا ہے، جس سے پاکستان میں ڈالر کے ذخائر میں اضافہ ہو جائے گا۔ پاکستان میں پیداواری یونٹس تسلسل کے ساتھ کھل رہے ہیں، جس سے بے روزگاری میں بتدریج کمی ہو رہی ہے۔ دو روز پہلے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آٹو انڈسٹری کے ایک بڑے یونٹ کا افتتاح کیا ہے جو نشاط گروپ نے قائم کیا ہے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ کی اس وقت سب سے اہم تشہیری مہم یہی ہے کہ زمینوں کی خرید و فروخت میں سرمایہ منجمد کرنے کی بجائے اس وقت سرمایہ کاری پیداواری یونٹوں پر کی جائے۔حکومت جو مرضی کر لے وہ کسی طرح سے بھی بے روزگاروں کو کھپا نہیں سکتی۔ صرف پرائیویٹ سیکٹر میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ بے روزگاری کو ختم کرنے میں اپنا کردار کامیابی سے ادا کرے۔
سی پیک منصوبہ حقیقت میں پاکستانیوں کی قسمت کھول کر رکھ دے گا۔ دوسری طرف وفاقی اور صوبائی حکومتوں خصوصاً پنجاب میں لگائے گئے منصوبے بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ ان کی وجہ سے آئندہ سال بجلی اور گیس کا مسئلہ پوری طرح سے حل ہو جائے گا۔ اس وقت سب سے اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ بجلی کے دام زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کے پیداواری اخراجات زیادہ ہو چکے ہیں،جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ نہیں کر سکتے، کیونکہ دوسرے ممالک میں کئی مصنوعات پاکستان کی نسبت زیادہ سستی ہیں۔ سی پیک کا سب سے اہم مرحلہ آئندہ سال شروع ہو گا، کیونکہ چھتیس ارب ڈالر سے توانائی کے کارخانوں کے علاوہ چین نے انفراسٹرکچر پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے، جس کی وجہ سے اب دوسرا مرحلہ شروع ہونے جا رہا ہے اور ایکسپورٹ ہونے والی مصنوعات کے مشترکہ کارخانے قائم کئے جائیں گے۔ جب چین کی سستی اشیاء پاکستان میں آنا شروع ہوئیں تو کچھ سرمایہ کار پریشان ہوئے کہ اب ہماری مصنوعات کی مانگ ختم ہو جائے گی، لیکن میں نے اس وقت بھی تجویز دی تھی کہ چین کی سستی اشیاء سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے اور چین سے ان کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کرکے ایسے پیداواری یونٹس قائم کرنے کی ضرورت ہے، جہاں سے دنیا بھر کو ہر قسم کی مصنوعات ایکسپورٹ ہو سکیں۔ اس وقت ہائر سمیت بے شمار پاکستانی ادارے وجود میں آ چکے ہیں جو چین کی ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ خود گارڈ ایگریکلچر نے چین کے ساتھ معاہدہ کرکے ’’ہائی برڈ‘‘ چاول کے بیج کی ٹیکنالوجی حاصل کی، جس سے چاول کی فی ایکڑ پیداوارمیں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ اب بہت جلد وزیراعظم کو نیا ایکسپورٹ پیکیج بنا کر منظوری کے لئے پیش کر دیا جائے گا۔