دھند میں حادثہ، خانیوال، مسافر بس ٹرالر سے ٹکرا کر الٹ گئی، 11جاں بحق، 20زخمی
خانیوال، ڈیرہ غازیخان، راجن پور، لیاقت پور (بیورو نیوز، نمائندہ پاکستان، نمائندہ خصوصی، ڈسٹرکٹ رپورٹر ، نامہ نگار) شدید دھند کے باعث لاہور سے راجن پور جانے والی مسافر بس نمبرByu 009بلوچستان موٹر وے ایم فور شامکوٹ سے دس کلو میٹر دورموٹر وے پر کھڑے خراب ٹرالر سے عقب سے ٹکرانے کے بعد الٹ گئی جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمت 11مسافر موقع ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ 20مسافروں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ریسکیو1122نے نشتر ہسپتال ملتان منتقل کردیا ہے ریسکیو1122نے جاں بحق ہونے والوں کی نعشیں بھی نشتر ہسپتال ملتان منتقل کردی ہیں ۔ریسکیوذرائع نے جن 9مسافروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے ان میں46سالہ محمد اشرف ولد تاج دین سکنہ پاکپٹن،آٹھ سالہ حامد ولد عتیق الرحمن سکنہ لاہور،35سالہ محمد سدیس ولد قاضی شہزادسکنہ راجن پور ،47سالہ ملک مرید حیسن ولد محمد بخش سکنہ راجن پور،25 سالہ فہیم ولد مرسلین سکنہ ڈی جی خان ، 36سالہ محمد افضل ولد اعجاز سکنہ پاکپٹن جبکہ تین نامعلوم شامل ہیں جاں بحق ہونے والوں میں ایک نامعلوم خاتون بھی شامل ہے۔جاں بحق ہونے والوں کی عمریں30سے35سال کے درمیان ہیں جبکہ زخمیوں میں25سالہ نوریز ولد صدیق سکنہ راجن پور،21سالہ عائشہ اجمل سکنہ راجن پور،40سالہ شاہد ولد خالد ،35سالہ فیض ولد عمرسکنہ ڈی جی خان،8سالہ عمارہ ولدعتیق الرحمن سکنہ لاہور،6سالہ محمد الیانولد عبدالروف سکنہ لاہور،40سالہ فرزانہ سکنہ لاہور،32سالہ شاہد ولد شمشاد سکنہ لاہور اور سندس ولد نامعلوم سکنہ ملتان،جبار ولد اسماعیل سکنہ ڈی جی خان ،ممتاز انعام اللہ ولد عبدالرحمن سکنہ ڈی جی خان ،دلشاد ولد عبدالغفار سکنہ جامپورا شامل ہیں جنہیں ریسکیو1122خانیوال نے ابتدائی طبی امداد کے بعد نشتر ہسپتال ملتان متقل کردیا ہے۔جہاں وہ زیر علاج ہیں۔ریسکیو1122ذرائع کے مطابق خراب ٹرالر کا ڈرائیور جو ٹرالر کے پیچھے سو راہا تھا بھی بس کی زد میں آکر جاں بحق ہو گیا جبکہ بس ڈرائیور بھی اس حادثہ میں جاں بحق ہو گیا ہے تاہم تاحال دونوں دونوں ڈائیورز کا نام معلوم نہیں ہوسکا۔ حادثہ رات2:30بجے پیش آیا شدید دھند سخت سردی کی وجہ سے علاقے سے کوئی مدد کو نہ آسکا پھر ریسکیو1122اور موٹروے کو بار بار اطلاعات کی جاتی رہیں وہ ڈیڑھ گھنٹے بعد چار بجے موقع پر پہنچے۔ اس دوران زخمی چیخوپکار کرتے رہے کوئی سننے والا نہیں تھا پولیس کی ٹیم بھی اطلاع کے باوجود نہ پہنچ سکی ۔ فیصل موور کا ڈرائیور بس کو شدید دھند کے باوجود سپیڈ میں چلارہا تھا کہ ڈیڈ لائن پر کھڑے ٹرالر سے ٹکراگیا قوی امکان ہے کہ ڈرائیور کو اونگھ بھی آچکی تھی ٹرالر کا ڈرائیور اس وقت ٹرالر کے نیچے تیل کی لیکج چیک کررہا تھا کہ اسے بس نے بُری طرح کچل دیا اور اس کی شناخت بھی ناممکن ہوگئی ۔ موٹروے پر کھڑے ٹرالر کی نشانی کیلئے اس کے اردگرد جو ربن لگانا تھا اور ٹریفک نشانیاں لگانی تھیں وہ لگائیں اور اتنا بڑا حادثہ پیش آگیا پھر مبینہ طورپر اپنی غفلت کو چھپانے کیلئے اس روڈ کو مکمل بند کردیا میڈیا کو کوریج میں بھی مشکل پیش آئی موٹر وے پولیس ترجمان کے مطابق غفلت چھپانے نہیں ٹریفک کی آسانی کیلئے بند کیا تھا ۔ ڈیرہ غازیخان سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حادثہ کا شکار ہونے والی بس میں ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے تین افراد بھی شامل تھے جن میں بلاک 34کے رہائشی دو افراد محمد وسیم اور اس کا بہنوئی محمد افضل موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ محمد وسیم کا بھائی محمد فہیم شدید زخمی ہو گیا ڈاکٹروں کے مطابق فہیم کی حالت خطرے میں بتائی جا رہی ہے ، دوسری طرف جب دو نعشیں ان کے آبائی گھر ڈیرہ غازی خان لائی گئیں تو ایک کہرام برپا ہو گیااور ہر آنکھ اشک بار نظر جبکہ علاقہ کی فضا سوگ رہی ، ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والا محمد وسیم دبئی میں محنت مزدوری کرتا تھا اور چند روز قبل ہی ڈیرہ غازی خان آیا تھا اور وہ اپنے بہنوئی محمد افضل اور بھائی فہیم کے ہمراہ کاروباری امور کے سلسلہ میں لاہور گئے ہوئے تھے۔ راجن پور سے ڈسٹرکٹ رپورٹر کے مطابق موٹروے پر خانیوال کے قریب لاہور سے راجن پور آنے کے دوران حادثے کا شکار ہونے والی مسافر کوچ میں جاں بحق ہونے والے تین شہریوں کا تعلق راجن پور سے ہے جبکہ تین زخمی خواتین بھی راجن پور کی رہائشی ہیں حادثے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح شہر میں پھیل گئی اور شہری اپنے پیاروں سے رابطے کر نے لگے ناموں کی تصدیق کے بعد ورثاء ملتان کیلئے صبح سویرے ہی نکل پڑے حادثے سے راجن پور شہر کی فضاء سوگوار رہی ،حادثے میں میڈیکل کی طالبہ انیقہ کی والدہ جاں بحق جبکہ وہ خود زخمی ہوگئیں اس طرح منیجر کوآپر یٹو بینک بھی جاں بحق ہوئے جبکہ بی ایس سائیکا لوجی کی طالبہ عائشہ بھی زخمی ہوئیں ہیں ۔ لیاقت پور سے نامہ نگار کے مطابق خانیوال بس اور ٹرالر ایکسیڈنٹ میں جاں بحق ہونے والوں میں میونسپل کمیٹی لیاقت پور کے کلرک سید ثناء اللہ شاہ کے برادر نسبتی چونتیس سالہ محمد افضل شاہ بھی شامل ہیں اس افسوسناک حادثے میں محمد افضل شاہ کے بھی دوبرادر نسبتی شدید زخمی ہوئے تھے ان میں سے محمد کلیم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گیا جبکہ دو سرے بھائی کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور نشتر ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
دھند میں حادثہ