اللہ والوں کے قصّے... قسط نمبر 65
کسی بچے نے حضرت ذوالنون مصریؒ سے عرض کیا ’’مجھے بطور ورثہ ایک لاکھ دینار حاصل ہوئے ہیں اور میری تمنا ہے کہ یہ سب آپ ہی کی ذات گرامی پر خرچ کروں۔‘‘ آپ نے فرمایا ’’جوان ہونے سے قبل تمہارے لیے اس کا خرچ کرنا ناجائز ہے۔‘‘ اور جب وہ بچہ شباب پر پہنچا، تو پوری جائیداد فقراء میں تقسیم کرکے آپ کے ارادت مندوں میں شامل ہوگیا۔ پھر یہی نوجوان ایک دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو معلوم ہوا کہ آپ آج کل کچھ ضرورت مند ہیں۔
اس نے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا ’’کاش میرے پاس آج اگر دولت ہوتی تو مَیں آپ کی خدمت میں پیش کردیتا۔‘‘
آپ نے اس کی نیت کو بھانپ کر یقین کرلیا کہ یہ ابھی مفہوم فقر سے آشنا نہیں ہے۔ چنانچہ آپ نے اس نوجوان سے فرمایا ’’فلاح دواخانہ سے یہ دوا لاکر گھس لو اور روغن میں ملا کر تین قرض تیار کرکے ان میں سوئی سے سوراخ کرکے میرے پاس لے آؤ۔‘‘
وہ نوجوان آپ کی ہدایت پر عمل کرلایا۔ چنانچہ آپ نے ان تینوں گولیوں پر کچھ دم کیا تو وہ یاقوت میں تبدیل ہوگئیں۔ پھر آنے نوجوان سے فرمایا کہ وہ ان کو کسی جوہری کے پاس لے جاکر قیمت معلوم کرے۔‘‘
وہ نوجوان جوہری کے پاس پہنچا تو جوہری نے ان یاقوت کی گولیوں کی ایک ہزار قیمت لگائی۔ پھر اس نوجوان نے واپس آکر پورا واقعہ بیان کیا۔
آپ نے فرمایا ’’ان کو پانی میں گھول دو اور یہ اچھی طرح ذہین نشین کرلو کہ فقراء کو مال و زر کی ضرورت نہیں ہوتی۔‘‘
یہ سن کر وہ نوجوان ہمیشہ کے لئے تارک الدنیا ہوگیا۔
اللہ والوں کے قصّے... قسط نمبر 64 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
***
ایک بزرگ حج کا قصد کرکے بغداد میں ابو حاذمؒ سے ملاقات کے لیے پہنچے، تو آپ آرام فرمارہے تھے۔ چنانچہ کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد جب آپ بیدار ہوئے تو آپ نے اس بزرگ سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا۔
’’میں خواب میں حضور اکرم ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوا۔ اور حضورؐ نے آپ تک ایک پیغام پہنچانے کا حکم دیا ہے کہ آپ اپنی والدہ کے حقوق کو نظر انداز نہ کریں کیوں کہ یہ حج کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ لہٰذا واپس جائیے اور والدہ کی خوشی کا خیال رکھیے۔‘‘
چنانچہ وہ بزرگ حج کا ارادہ ترک کرکے واپس ہوگئے۔
***
حضرت ذوالنون مصریؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن مَیں لب دریا وضو کررہا تھا کہ سامنے کے محل پر ایک خوبصورت عورت نظر آئی اور جب میں نے اس سے گفتگو کرنے کے لئے کہا تو اس عورت نے کہا’’دور سے مَیں تم کو دیوانہ تصور کئے ہوئے تھی اور جب کچھ قریب آگئے تو مَیں نے عالم سمجھا اور جب بالکل قریب آگئے تو اہل معرفت تصور کیا لیکن اب معلوم ہوا کہ تم ان تینوں میں سے کچھ بھی نہیں ہو۔‘‘
جب میں نے اس عورت سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا۔’’عالم نامحرم پر نظر نہیں ڈالتے، دیوانے وضو نہیں کرتے اور اہل معرفت خدا کے سوا کسی کو نہیں دیکھتے۔‘‘یہ کہہ کر وہ غائب ہوگئی اور مَیں نے سمجھ لیا کہ غیب کی جانب سے یہ ایک تنبیہہ ہے۔
***
ایک دفعہ حضرت ذوالنون مصریؒ کو جنگل میں چند پرانے دوست مل گئے اور اتفاق سے وہاں ایک خزانہ برآمد ہوگیا جس میں ایک ایسا تختہ جس پر اللہ تعالیٰ کے اسمائے مبارک کندہ تھے اور جس وقت خزانہ تقسیم ہونے لگا، تو آپ نے اپنے حصہ میں وہ تختہ لے لیا اور ایک رات خواب میں دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے۔’’اے ذوالنونؒ ! سب نے دولت پسندکی اور تم نے ہمارے نام کو پسند کیا جس کے عوض ہم نے تیرے اوپر علم و حکمت کے دروازے کشادہ کردئیے۔‘‘یہ سن کر آپ شہر واپس آگئے(جاری ہے)