پارلیمنٹ کی اصل طاقت عوا م کی خدمت، آئین کی پاسداری، مولانا فضل الرحمن نے اثاثے بنائے،انہیں نیب کے سامنے سرنڈر کرنا ہو گا: عمران خان 

  پارلیمنٹ کی اصل طاقت عوا م کی خدمت، آئین کی پاسداری، مولانا فضل الرحمن نے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اپوزیشن کی جانب سے نیب قانون میں مجوزہ ترامیم سامنے لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی شکل میں این آر او مانگا،اپوزیشن کی تحریک کا دوسرا مرحلہ بھی ناکام ہوگا،اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کا واضح موقف ہے، نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کو ہر فورم پر بے نقاب کریں،مولانا فضل الرحمان نے اثاثے بنائے انہیں نیب کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا، قانون سے کوئی بالا تر نہیں۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی و حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم نے پارٹی رہنماؤں کو اپوزیشن کی جانب سے نیب قانون میں مجوزہ ترامیم سامنے لانے کی ہدایت کردی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اپوزیشن نے نیب قانون میں ترمیم کی شکل میں این آر او مانگا،اپوزیشن کی تحریک کا دوسرا مرحلہ بھی ناکام ہوگا۔وزیراعظم نے کہاکہ ان کی تحریک صرف این آر او کے لیے ہے، انہوں نے 34 صفحات کا لکھ کر ہم سے این آر مانگا۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کا واضح موقف ہے۔ حکومتی ترجمانوں نے بتایاکہ نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے کوششیں کرتے رہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کو ہر فورم پر بینقاب کریں، مولانا فضل الرحمان نے اثاثے بنائے انہیں نیب کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو متحرک ہونے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہم جہاد کررہے ہیں مافیا ہمارے خلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کو مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے بریفنگ دی،شہزاد اکبر نے اپوزیشن کی نیب قانون میں تجاویز پر بریفنگ دی،وزیر اعظم نے اپوزیشن کی نیب قانون میں تجاویز کو این آر او قرار دیا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اپوزیشن کہتی ہے ایک ارب سے کم کرپشن پر نیب کارروائی نہ کرے،اپوزیشن کا مطالبہ ہے کرپشن پر نااہلی کی سزا ختم ہو،سینیٹ کے شفاف انتخابات پر اپوزیشن کا دوہرا معیار سامنے آیا ہے،ہم شفاف سینیٹ الیکشن کرانا چاہتے ہیں،اجلاس میں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی پر بریفنگ دی گئی وزیرِ اعظم عمران خان سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی جس میں ملکی پارلیمانی نظام پر تفصیلی گفتگو کی گئی وزیرِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ پارلیمان نا صرف قانون سازی بلکہ جمہوریت کے تسلسل کیلئے نہایت اہم اور ملک کا سب سے بڑا آئینی فورم ہے،تمام جماعتوں کو پارلیمان کے تقدس اور جمہوری اقدار کی پاسداری کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام پارلیمنٹ میں اپنے مسائل کی آواز اٹھانے کیلئے منتخب نمائندوں کی طرف دیکھتی ہے،پارلیمنٹ کی اصل طاقت عوام کی خدمت اور آئین کی پاسداری ہے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں جو بھی حکمران آیا اس نے اپنے 5 سال کا ہی سوچا، ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلیوں سے نمٹنا ہمارے لیے چیلنج ہے، ہم پر ملک کو درپیش ماحولیاتی صورتحال بہتر کرنے کی ذمہ داری ہے، ہم نے انگریزوں کے بنائے جنگلات ختم اور دریا آلودہ کردیئے،آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر اور سرسبز پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، بلین ٹری ہنی پروگرام سے مقامی لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔بلین ٹری ہنی پروگرام کے افتتاح کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلیوں سے نمٹنا ہمارے لیے چیلنج ہے، ہم پر ملک کو درپیش ماحولیاتی صورتحال بہتر کرنے کی ذمہ داری ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان کا5واں نمبرہے، بدقسمتی سے جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی ہوئی، ہم نے انگریزوں کے بنائے جنگلات ختم اور دریا آلودہ کردیئے، سرسبزعلاقوں میں درخت کاٹ کرعمارتیں بنائی گئیں، پہلے آلودگی نہیں تھی تو لوگ نہروں اور نلکوں سے پانی پیتے تھے، سپریم کورٹ کے ریمارکس ہیں کہ سندھ میں زیرزمین پانی 70 فیصد آلودہ ہے، سردیوں میں لاہورمیں آلودگی خطرے کی حد سے بڑھ جاتی ہے، پورے ملک میں شہروں کا ماسٹر پلان ہی نہیں ہے، ہم شہروں کے ماسٹر پلانز بنا کر زرعی زمین بچانا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی حکمران آیا اس نے اپنے 5 سال کا ہی سوچا، ماضی کی حکومتوں نے جنگلات کی اراضی سیاسی مقاصد کے لئے لوگوں کو لیز پر دی، موجودہ حکومت ماحولیات پر خاص توجہ دے رہی ہے، ہم آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر اور سرسبز پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا لیکن غیرملکی این جی اوز نے ہمارے بلین ٹری سونامی پروگرام کی تصدیق کی۔بلین ٹری ہنی پروگرام کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ اس پروگرام سے مقامی لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا، پاکستان میں نوجوان آبادی زیادہ ہے جن کے لئے ہم روزگار کے مواقع پیدا کررہے ہیں، جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھائیں گے، پاکستان امیر ملک نہیں بن سکتا،ہم گھی اور کھانے کا تیل درآمد کرتے ہیں، خوردنی تیل درآمد کرنے سے کرنٹ اکاؤنٹ پر بوجھ پڑتا ہے، ملک میں زیتون کی پیداوار بڑھا کر خوردنی تیل کی درآمد پر اخراجات کم کرسکتے ہیں، برآمدات بڑھانے کے لئے معیار برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک برآمدات نہیں بڑھائیں گے، پاکستان امیر ملک نہیں بن سکتا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پارلیمان نا صرف قانون سازی بلکہ جمہوریت کے تسلسل کیلئے نہایت اہم اور ملک کا سب سے بڑا آئینی فورم ہے، تمام جماعتوں کو پارلیمان کے تقدس اور جمہوری اقدار کی پاسداری کو یقینی بنانا چاہیے، پارلیمنٹ کی اصل طاقت عوام کی خدمت اور آئین کی پاسداری ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر  نے  ملاقات  کی جس میں   ملکی  پارلیمانی نظام پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پروزیرِ اعظم نے کہا کہ پارلیمان نا صرف قانون سازی بلکہ جمہوریت کے تسلسل کیلئے نہایت اہم اور ملک کا سب سے بڑا آئینی فورم ہے، تمام جماعتوں کو پارلیمان کے تقدس اور جمہوری اقدار کی پاسداری کو یقینی بنانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام پارلیمنٹ میں اپنے مسائل کی آواز اٹھانے کیلئے منتخب نمائندوں کی طرف دیکھتی ہے، پارلیمنٹ کی اصل طاقت عوام کی خدمت اور آئین کی پاسداری ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے ملکی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے عزم کے تحت پاکستان میں ڈیجیٹل گورننس منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن روڈ میپ پر مشاورت مکمل کرلی، یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمنٹ پروگرام کے ڈیجیٹل گورننس ونگ نے وزیر اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے یو این ڈی پی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور روڈ میپ کو سراہا۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا  کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے پاکستان پرعزم ہے، گورننس کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال اہمیت کا حامل ہے۔ ٹیکنالوجیز کا استعمال حکومتی پالیسیوں کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو ابتدائی طور پر 5 ترجیحی ڈیجیٹل انٹروینشنز ٹرانسفارمیشن پر بریفنگ دی گئی۔ نادرا، احساس، پولیس انویسٹی گیشن اور سرمایہ کاری بورڈ کو ڈیجیٹل کیا جائے گا۔ بریفنگ کے مطابق ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ابتدا نادرا کی ڈیجیٹل رجسٹریشن اور ڈیجیٹل آئی ڈی سے ہوگی، ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت ڈیجیٹل پے منٹ سسٹم پر بھی کام ہوگا۔ احساس پروگرام کے لیے ون ونڈو پورٹل کے قیام پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں پولیس کی تفتیش کا روایتی مینوئل طریقہ کار بھی بدل کر ڈیجیٹلائزیشن کرنے پر غور کیا گیا، ملک بھر کے لیے ایک نیشنل ایمرجنسی ہیلپ لائن قائم کی جائے گی۔ بروقت ایکشن کے لیے ہیلپ لائن کو نیشنل پولیس بیورو سے منسلک کیا جائے گا۔ اجلاس میں روزگار کی فراہمی سے متعلق مکمل ریکارڈ بھی ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، پہلی بار قومی سطح پر نیشنل جاب پورٹل کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

مزید :

صفحہ اول -