عوام تو پریشان ہے
اسلام علیکم دوستو سنائیں کیسے ہیں؟ امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے- جی دوستو سردی کے موسم میں بھی عوام پریشان ہے، جی وہ اس لئے کہ جیسے جیسے سردی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے بالکل ویسے ہی سوئی گیس کے استعمال میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور جس طرح سے گیس کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے عوام سوئی گیس کے حصول کے لئے بھی بے چین ہے اور بیقرار بھی لیکن سرکار کی طرف سے گیس پریشر مقررہ مقدار تک نہ ملنے کی وجہ سے عوام کی پریشانی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔صبح صبح گھروں میں ناشتہ نہیں بنا سکتے، دوپہر کو اور رات کو کھانا نہیں بن پاتا اور پھر عوام روٹی اور کھانے کے لئے تندور اور ہوٹلوں کا رخ کرتی ہے تو وہاں مہنگی روٹیاں اور مہنگے کھانے عوام کو مزید پریشان کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔
عوام گیس نہ ملنے کی وجہ سے حرارت پیدا کرنے کے لئے متبادل طریقے اختیار کر تے ہیں کبھی لکڑیاں جلا کر آگ لگانے کی کوشش کی جاتی ہے اور کبھی ایل پی جی گیس سلنڈر جلا کے اپنی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے اور المیہ یہ ہے کہ جیسے جیسے لکڑیوں اور ایل پی جی کی طلب کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے لکڑی اور ایل پی جی گیس کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچ جاتی ہیں اور عوام جو منگائی سے پہلے ہی تنگ ہوتے ہیں مزید پریشان ہو جاتے ہیں - لیکن یوں ہے کہ دکانداروں کو عوام کی پریشانی سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی انتظامیہ کو اس بات کا احساس کہ عوام کے دلوں پر کیا گزرتی ہے اور اگر دیکھا جائے تو گیس کی قلت کوئی نئی بات نہیں ہر سال ہی یہ صورتحال ہوتی ہے۔ کئی حکومتیں آئی اور گئیں لیکن کسی نے بھی اس عوامی مسئلے کے حل کے لئے سنجیدگی سے کو شش نہیں کی اور اسی لاپرواہی کا نتیجہ ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی عوام کو گیس کی قلت کا سامنا ہے جس وجہ سے بیشمار مسائل پیدا ہو رہے ہیں - اب یہ حکومت وقت کا کام ہے کہ وہ عوام کی پریشانی دور کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے انتظامات کرے۔ ہمیں دیں فی الحال اجازت تو ملتے ہیں دوستو جلد ایک بریک کے بعد،تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا