”35 سالہ خاتون سے نوجوان لڑکے کے ناجائز تعلقات تھے اور یہ اس کا بھائی بنا ہوا تھا لیکن پھر ۔۔“پولیس نے خاتون کے قتل کا معمہ حل کر لیا ، افسوسناک انکشاف 

”35 سالہ خاتون سے نوجوان لڑکے کے ناجائز تعلقات تھے اور یہ اس کا بھائی بنا ہوا ...
”35 سالہ خاتون سے نوجوان لڑکے کے ناجائز تعلقات تھے اور یہ اس کا بھائی بنا ہوا تھا لیکن پھر ۔۔“پولیس نے خاتون کے قتل کا معمہ حل کر لیا ، افسوسناک انکشاف 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اٹک (ڈیلی پاکستان آن لائن ) اٹک پولیس نے اندھے قتل کی واردات کا معمہ حل کر لیاہے ، پانچ بچوں کی ماں اور 35 سالہ خوبرو خاتون کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیاہے، معاملہ ناجائز تعلقا ت کا نکلا اور خاتون کا شادی سے انکار ہی اس کے قتل کی وجہ بنی ۔
نجی ٹی وی 24 نیوز کی رپورٹ کے مطابق اٹک کے علاقے سنسنان علاقے سے پولیس کو 35 سالہ خاتون کی لاش ملی جس کے سر میں گولی ماری گئی تھی اوراس نے کالے رنگ کے عبایا پہن رکھا تھا ،پولیس نے تحقیقات شروع کیں تو سب سے پہلے شک خاتون کے شوہر کی جانب بڑھا پولیس نے مزید تحقیقات کیں تو قتل کے مزید شواہد ملنا شروع ہوئے جس کے باعث توجہ شوہر سے ہٹ کر ایک 25 سالہ نوجوان پر جا ٹھہری جو کہ خاتون کے شوہر کا بیٹا اور مقتولہ کا منہ بولا بھائی بنا ہوا تھا ۔
سیف اللہ نامی یہ 25 سالہ نوجوان خاتون کے گھر والوں کا مکمل اعتماد حاصل کر چکا تھا اور پھر اس کے پانچ بچوں کی ماں سے ناجائز تعلقات بن گئے جس کے بعد وہ اس سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن خاتون نے یہ کہہ کر انکار کر دیاکہ وہ پانچ بچوں کی ماں ہے اس لیے شادی نہیں کر سکتی ، انکار سن کر نوجوان غصے میں آ گیا اور سنسان علاقے میں لے جا کر قتل کر دیا ۔اٹک پولیس نے تحقیقات کرتے ہوئے چند روز بعد ہی ملزم کو گرفتار کر لیا ۔
ملز م سیف اللہ کا کہناتھا کہ وہ سونے کا کاروبار کرتاہے اور اپنے والد کے ساتھ دکان سنبھالتاہے ،خاتون کو وہ گزشتہ سات یا آٹھ ماہ سے جانتاہے ، 35 سالہ خاتون کے ساتھ تعلقات کا آغاز اس کی دکان سے ہی ہوا، پانچ بچوں کی ماں دکان پر آیا کرتی تھی ۔
پولیس کا کہناتھا کہ ہمارے شک میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب ہم انتظار کر رہے تھے کہ یہ سیف اللہ خاتون کے جنازے میں شرکت کرے گا تو ممکنہ طور پر ہو سکتاہے کہ معصوم ہو لیکن وہ جنازے کیلئے نہیں آیا جس کے باعث ہم نے کارروائی کو مزید آگے بڑھایا ۔
ملزم سیف اللہ کا کہناتھا کہ میں بار بار اسے شادی کیلئے کہتا تھا لیکن وہ مسلسل انکار کرتی تھی ، آخری دن جب اس نے انکار کیا تووہ اس وقت میرے ساتھ ہی تھی ، میں نے بیوٹی پارلر سے اسے لیا اور اپنی موٹر سائیکل پر بٹھا کر سنسنان علاقے میں لے گیا ، وہاں پر اس نے ایک مرتبہ پھر سے شادی سے انکار کیا جس پر مجھے غصے آگیا اور رات تقریبا ساڑھے دس بجے وہیں پر اس کے سر میں ایک گولی مار دی ۔
سیف اللہ کا کہناتھا کہ میں نے اسے گولی ماری اور گھر آکر سو گیا ، پریشانی کے باعث نیند نہیں آئی ، میں جانتا تھا کہ پولیس مجھے گرفتار کر لے گی اور پولیس قتل کے تین دن کے بعد مجھ تک پہنچ گئی اور گرفتار کر لیا ۔
مقتولہ کے دیور نے بتایا کہ سیف اللہ کو میرے بھائی نے بیٹا بنایا ہوا تھا ، اس کا گھر میں آنا جانا تھا اور یہ بچوں کے ساتھ بھی کھیلتا تھا ، مقتولہ کو یہ اپنی بہن کہتا تھا اور باجی کہہ کر پکارتا تھا ، یہ گھر کا رکن بن چکا تھا لیکن ہمیں پتا نہیں تھا کہ یہ اتنی گندی حرکت کرے گا ۔
پولیس کا کہناتھا ہے کہ سیف اللہ کی دو ماہ قبل اپنی رشتہ دار خاتون سے شادی ہوئی ہے ، اس نے قتل کے بعد پسٹل اور موٹر سائیکل چھپا دی تھی تاہم گرفتاری کے بعد تحقیقا ت میں اس سے آلہ قتل اور موٹر سائیکل برآمد کر لی گئی ۔