ایک یاد گار علمی تقریب
احباب اکثر مختلف علمی و ادبی تقریبات میں مدعو کرتے رہتے ہیں، بعض تقریبات اپنی علمی چاشنی اور حسن انتظام کی بدولت تادیر یاد رہتی ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک ایسی ہی تقریب یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے سالانہ جلسہ عطائے اسناد میں شرکت کرنے کا موقع ملا، جس میں 3708 طلبہ و طالبات کو ڈگریوں، جبکہ 58 کو میڈلز سے نوازا گیا۔
ہم اس تقریب کے حسن انتظام سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے، ہمارے ہاں عموماً یہ ہوتا ہے کہ سرکاری تقریبات ہوں یا نجی، اکثر و بیشتر میں وقت کی پابندی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا، لیکن مذکورہ تقریب مقررہ وقت پر شروع ہو کر طے شدہ وقت پر اختتام پذیر ہوئی۔
تقریب کی صدارت مرنجان مرنج گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کی، جبکہ مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر نظام الدین اور مختلف علمی شخصیات نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
یونیورسٹی آف ایجوکیشن وطن عزیز کی دوسری جامعات سے اس لحاظ سے منفرد مقام رکھتی ہے کہ یہ ملک کی واحد جامعہ ہے، جو ملکی ضروریات کے مطابق ہر سال ہزاروں بہترین اساتذہ تیار کر رہی ہے،جو پاکستان کے کونے کونے میں تعلیمی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
ایک دوسرا امتیازجو اس جامعہ کو حاصل ہے،وہ یہ ہے کہ جغرافیائی لحاظ سے یہ پاکستان کی سب سے بڑی جامعہ ہے، اس کے ذیلی کیمپسز پورے پنجاب میں پھیلے ہوئے ہیں، جن میں تقریبا 22 ہزار طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔
2002ء میں اپنے قیام سے لے کر اب تک یونیورسٹی آف ایجوکیشن نے ترقی کا جو سفر طے کیا ہے، وہ کسی بھی دوسری جامعہ کے لئے ایک قابل تقلید مثال ہے، خصوصا گزشتہ دو تین برسوں کے دوران جو حیران کن ترقی سامنے آئی ہے، وہ ایک معجزے سے کم نہیں۔
ہمیں یہ جان کر نہایت خوشگوار حیرت ہوئی کہ گزشتہ دو سال کے دوران جامعہ ہذا میں تقریبا ایک سو کے لگ بھگ علمی و ادبی تقریبات اور سیمینار منعقد ہو چکے ہیں۔
مزید برآں پنجاب میں پہلی بار اساتذہ کی تربیت کے لئے سٹیٹ آف دی آرٹ اکیڈمی کا قیام بھی یونیورسٹی آف ایجوکیشن کی بدولت ہی عمل میں آ سکا ہے۔ مذکورہ اکیڈمی میں پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے پنجاب بھر کے کالجوں ا ور جامعات کے اساتذہ کی تربیت کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
دراصل گزشتہ دو برسوں کے دوران یونیورسٹی آف ایجوکیشن نے پنجاب بھر اور گلگت بلتستان کے ہزاروں کالج اساتذہ کی تربیت کا فریضہ جس کامیابی سے ادا کیا، اس کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات پر یونیورسٹی آف ایجوکیشن کو اس کام کے لئے چناگیا۔
علاوہ ازیں حکومت پنجاب کی طرف سے یونیورسٹی آف ایجوکیشن کو یہ فریضہ بھی سونپا جا چکا ہے کہ وہ طلبہ و طالبات کو سکالر شپ پر چینی اور ترکی زبانیں سیکھنے کے لئے چین اور ترکی بھجوانے کا انتظام کرے۔ اس پروگرام کے تحت اب تک سینکڑوں طلبہ و طالبات کو ایک شفاف نظام کے تحت میرٹ پر منتخب کرکے چین اور ترکی بھجوایا جا چکا ہے۔
اسی طرح پنجاب حکومت کے ’’پبلک سکول سپورٹ پروگرام‘‘ کے تحت پنجاب کے سرکاری سکولوں کی بہتری کے لئے یونیورسٹی آف ایجوکیشن نہایت جانفشانی سے کام کر رہی ہے۔
شیخوپورہ اور اٹک کے اضلاع میں نوے (90) ایسے سکول، جو تقریبا بند ہونے کے قریب تھے، یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے تعاون سے حیران کن رزلٹ دے رہے ہیں۔ ان سکولوں کی حالت زار میں ایک انقلابی تبدیلی رونما ہو چکی ہے۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کی ان خدمات اور حیران کن کامیابیوں کا سہرا یقیناًیونیورسٹی کے پرعزم اور انتھک محنت پر یقین رکھنے والے سربراہ ڈاکٹر رؤفِ اعظم کے سر جاتا ہے۔
ڈاکٹر صاحب گزشتہ دو برسوں کے دوران یونیورسٹی آف ایجوکیشن کو اس مقام پر لے آئے ہیں کہ ان کی جامعہ عالمی جامعات کی طرح ملک کی سماجی ترقی میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
دنیا بھر کے ماہرین تعلیم اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ مسابقتی دور میں کسی جامعہ کا کام محض طلبہ و طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کرکے ڈگریاں دیناہی نہیں ہوتا، بلکہ مہذب ممالک میں سماج کی بہتری کے لئے مختلف میدانوں میں حصہ لینا بھی جامعہ کے اہم اہداف میں شامل ہوتا ہے۔
اس بات کے پیش نظر اگر دیکھا جائے تو یونیورسٹی آف ایجوکیشن بجا طور پر ایک ایسی درسگاہ کی حیثیت اختیار کر چکی ہے، جو وطن عزیز کی علمی و تعلیمی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کی سماجی ترقی میں بھی بھرپور حصہ لے رہی ہے۔ گورنر پنجاب نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن کی ان خدمات کو اپنے خطاب کے دوران شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے ڈگریاں حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً آج کا دن آپ کی زندگی کا ایک یادگار ترین دن ہے، کیونکہ آج آپ کو اپنی گزشتہ برسوں کی محنت کا صلہ ملا ہے۔
آپ اب عملی زندگی میں قدم رکھنے والے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ آپ اپنی عملی زندگیوں میں کامیاب ہوں اور اپنے حاصل کردہ علم کو ملک و قوم کی بہتری کے لئے استعمال کریں۔
گورنر پنجاب نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ حالیہ برسوں میں یونیورسٹی آف ایجوکیشن اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں ایک چمکتے ہوئے ستارے کی مانند نمودار ہوئی ہے، جو وطن عزیز میں تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تعلیم کے ضمن میں نہایت اہم کردر ادا کر رہی ہے، جس کا سہرا یونیورسٹی کے سرگرم اور متحرک وائس چانسلر ڈاکٹر رؤفِ اعظم کے سر جاتا ہے۔
انہوں نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن آپ کو اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اساتذہ اور اپنے والدین کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ آج آپ لوگ جامعہ سے فارغ التحصیل ہو گئے ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ حصول علم کا سلسلہ عمر بھر جاری رہنا چاہیے۔۔۔کانووکیشن سے خطاب کرتے وائس چانسلر ڈاکٹر رؤفِ اعظم نے کہا کہ آج کا دن جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ کے لئے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
2002ء میں اپنے قیام سے لے کر آج تک یونیورسٹی آف ایجوکیشن ہزاروں ایسے طلبہ و طالبات کو تیار کر چکی ہے، جو مختلف شعبوں میں وطن عزیز کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں 378 اساتذہ درس و تدریس کا کام سرانجام دے رہے ہیں، جن میں سے 130 کے پاس ڈاکٹریٹ کی ڈگری ہے، جبکہ باقی تمام اساتذہ کے پاس کم از کم ایم فل کی ڈگری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بڑے فخر سے اس بات کا اظہار کر رہا ہوں کہ ہمارے اساتذہ کسی بھی اعتبار سے ترقی یافتہ ممالک کی جامعات کے اساتذہ سے کم نہیں اور ہم اس بات کو اعدادوشمار کے ذریعے ثابت کر سکتے ہیں۔