آزاد کشمیر کا بینہ کی ترقیای کمیٹی کا اجلاس ، ڈیڑھ ارب مارلیت کے 6منصوبوں پر غور
مظفرآباد( بیورورپورٹ)وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمدفاروق حیدرخان کی زیر صدارت آزاد جموں وکشمیر کابینہ کی ترقیاتی کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں 1ارب57کروڑ روپے سے زائد مالیت کے 6منصوبے زیر غور لائے گئے۔اجلاس میں آزادکشمیر بھر میں قائم مہاجر کیمپوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ماسٹر پلان تشکیل دیے جانے کی منظوری کے ساتھ ساتھ مہاجر کالونیوں ک لیے زمین کی فراہمی کے لیے فنڈز ،کیمپوں میں سیوریج لائنز،پختہ گلیوں،واٹرسپلائی سکیمز کے 52 منصوبہ جات منظور کر لیے گئے،جبکہ دوسرے مرحلے کے لیے سکیموں کی جلد تیاری کا فیصلہ،اجلاس میں وزیراعلی پنجاب کی جانب سے آزادحکومت کو فراہم کیے جانے والے 75کروڑ روپے سے نوجوانوں کو بلاسود قرضے فراہم کرنے کے لیے انتظامی اخراجات کے منصوبے کی منظوری دی گئی رقم سے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے آسان شرائط بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے اس سارے انتظام کے لیے اور اس سلسلہ کو بہترین انداز میں جاری رکھنے کے لیے اخوت ویلفئیر ٹرسٹ کی خدمات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا،اجلاس میں لائن آف کنٹرول کے نزدیکی علاقوں کے لیے فوری طورپر ایمبولینسز کی خریدار اور آزادکشمیر بھر میں چالیس سے زائد ایمبولینسز کی مرمت کے ساتھ ساتھ ضلعی ہسپتالوں میں مشنری کی مرمت کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز و دیگر عملہ کی حاضری یقینی بنانے کے لیے بائیومیٹرک سسٹم کی تنصیب کی بھی منظوری دی گئی ، اجلاس میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق، وزیر صحت عامہ،خزانہ منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر نجیب نقی خان، وزیر جنگلات سردار میر اکبرخان، وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی، وزیر اطلاعات راجہ مشتاق احمد منہاس،وزیر تعمیرات عامہ چوہدری محمد عزیز، وزیر مال سردار فاروق سکندر، وزیر سماجی بہبود محترمہ نورین عارف، وزیر بحالیات ناصر حسین ڈار،چیف سیکرٹری آزادکشمیر ڈاکٹر اعجاز منیر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر سید آصف حسین شاہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو فیاض علی عباسی، سیکرٹری مالیات، وفاقی حکومت کے نمائندگان،متعلقہ محکمہ جات کے سیکرٹری صاحبان اور محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے آفیسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں صنعت و حرفت، بحالیات و آباد کاری، ترقیاتی ادارہ جات، فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ اور صحت عامہ کے سیکٹرز شامل ہیں۔ کابینہ ترقیاتی کمیٹی کے اجلاس میں مہاجرین جموں وکشمیر 1989-90کیلئے خرید زمین و فراہمی اشیاء ضروریہ،بنیادی سہولیات کی فراہمی، اخوت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام آزادکشمیر میں خود روزگار سکیم کیلئے بلا سود قرضوں کی فراہمی کا منصوبہ، معاوضہ اراضی طارق آباد بائی پاس روڈ،دریک ڈیم سے راولاکوٹ شہر کو پانی کی فراہمی کیلئے بقیہ کاموں کی تکمیل، محکمہ صحت عامہ میں بائیو میٹرک حاضری نظام کے قیام کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں اور دینٹل ہیلتھ یونٹس میں ضروری سہولیات کی فراہمی کے منصوبہ جات زیر غور لائے گئے ماسواے طارق آباد بائی پاس روڈ معاوضہ کا معاملہ جو کہ کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا باقی تمام آئیٹمز کی منظور ی دیدی گئی ۔دریں اثناء وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمدفاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ آزادخطہ کے اندر ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگااور نہ ہی ترقیاتی بجٹ کے بروقت تصرف میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی برداشت کی جائیگی۔ آفیسران منصوبوں کی مانیٹرنگ کو یقینی بنائیں ،وزراء اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی مانیٹرکریں، آزادکشمیر کو 22ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ویسے ہی نہیں مل گیا ،ترقیاتی اخراجات یقینی بنانے کے بعد آئندہ سال بھی بجٹ میں اضافہ یقینی بنائیں گے ۔ آزادکشمیر حکومت کو پہلی مرتبہ ترقیاتی بجٹ کی اقساط بروقت ریلیز کی گئی ہیں ،22ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں 15ارب روپے سے زائد کی رقم ریلیز ہو چکی ہے ۔ 31مارچ تک بجٹ کا سو فیصد تصرف یقینی بنایا جائے ۔جو محکمہ بجٹ خرچ نہیں کریگا اسے جواب دینا پڑیگااور نتائج بھگتنا ہونگے ۔ آزادحکومت کی آمدن میں اضافہ اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ آمدن میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ،آمدن کے اندر رہ کر اخراجات کیے جانے چاہیں ۔ آزادکشمیر کے اندر ایک بہتر اور ذمہ دار حکومت کا قیام عمل میں لائیں گے اور ریاست کی آمدن میں اضافے کے حوالے سے پالیسی وضع کرینگے ۔ ترقیاتی جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا کہ خطہ کی تعمیر وترقی کیلئے پوری استعدا د کار کے ساتھ کام کریں، شاہرات کی حالت بہتر بنانا چاہتے ہیں ، نئی بننے والی سڑکوں کو درست کیا جائے ، ان کی دیکھ بھال کی جائے ، اور ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے کہ نو تعمیر شدہ شاہرات جلد خراب نہ ہوں۔ عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ لینے والے ملازمین جواب دہ ہیں ،گریڈوں کے چکر میں نہ پڑیں اس حوالے سے ڈرامہ بازی اب نہیں چلے گی۔ یہ بات تسلیم نہیں کی جائے گی کہ جو نیئر گریڈ کا افسر مانیٹرنگ کیوں کررہا ہے ،ہر گریڈ 20کا آفیسر سیکرٹری لگنا چاہتاہے، ایسا ممکن نہیں ۔ وزیر اعظم کا کہناتھا کہ جناح ماڈل ٹاؤن کے صرف ایک منصوبے میں 1ارب 32کروڑ کی کرپشن کی گئی ،سرکاری ملازم پھنس گئے جبکہ جھنڈی بردار بچ گئے ۔آفیسران سیکرٹری لگنے کے چکر میں ماضی میں غلط کام کرتے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک مقیم تاریکن وطن کو واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ یہاں سرمایہ کاری کر سکیں ۔ تارکیں وطن کا ریاست پر اعتما د بحال کرینگے ۔ ان کا کہناتھا کہ ترقیاتی بجٹ میں ضافہ کرتے ہوئے 12ارب کو 22ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔اس بجٹ کا بروقت تصرف بھی ایک چیلنج ہے ۔ ترقیاتی بجٹ کے بروقت استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ جو محکمہ جات بروقت بجٹ خرچ نہیں کر سکے یا جن محکمہ جات کی کارکردگی سست روی کا شکار ہے چیف سیکرٹری ان محکمہ جات سے وضاحت طلب کریں۔انہوں نے کہا کہ تمام محکمہ جات اپنے اپنے جاری و تکمیل شدہ منصوبہ جات کی الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا پر تشہیر کا انتظام کریں ۔ اس سلسلہ میں سوشل میڈیاکا بھی استعمال کیا جائے تاکہ عوام الناس حکومتی کارکرگی سے باخبر رہ سکیں۔محکمہ جنگلات اس سال بھرپور شجرکاری کرے اگلے سال بھمبر ،برنالہ سمیت دیگر علاقوں میں میگا پراجیکٹ کے تحت شجرکاری کی جاے میرپور واٹر سپلائی سکیمز پر کام جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے نئے پراسس کو فوری طورپر شروع کیا جاے بڑے پراجیکٹس کا انتظام اور ان کی مانیٹرنگ بہترین بنائی جاے ،رٹھوعہ ہریام پل کا کام مکمل کرنے کے حوالے سے آزاد حکومت کے ذمہ جو ذمہ داریاں ہیں انہیں جلد از جلد مکمل کیا جاے ،وزیراعلی پنجاب کی جانب سے پچہتر کروڑ روپے کی فراہمی پر ان کے شکر گزار ہیں اگلے مہینہ وہ بلاسود قرضوں کے منصوبے کا مظفرآباد میں افتتاح کریں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ راولاکوٹ واٹر سپلائی سکیم کو جلد از جلد مکمل کیا جاے کام میں تاخیر کے باعث سیاحوں اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے لائن آف کنٹرول کے نزدیکی علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاے ،ضلعی آفیسران ڈپٹی کمشنر کو رپورٹ کریں اور وہاں کس بھی قسم کی نااہلی یا سستی برداشت نہیں کی جائیگی وزیراعظم نے کہا کہ مہاجرین جموں وکشمیر 89 کی مشکلات اب ختم ہونی چاہیں انہوں نے بہت تکالیف برداشت کر دیں ہماری حکومت نے ان کے لیے ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کا عزم کررکھا ہے ۔