اک جج کی مجبوری یہ ہے کہ اسے کیا نہیں۔۔۔نوازشریف کیخلاف فیصلہ سنانے کے بعد چیف جسٹس پہلی بار منظر عام پر آگئے ، انتہائی حیران کن بات کہہ دی

اک جج کی مجبوری یہ ہے کہ اسے کیا نہیں۔۔۔نوازشریف کیخلاف فیصلہ سنانے کے بعد ...
اک جج کی مجبوری یہ ہے کہ اسے کیا نہیں۔۔۔نوازشریف کیخلاف فیصلہ سنانے کے بعد چیف جسٹس پہلی بار منظر عام پر آگئے ، انتہائی حیران کن بات کہہ دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ایک جج کی مجبوری یہ ہے کہ اسے یہ سوچنا نہیں ہوتا کہ کیا بولنا ہے بلکہ اس کی مجبوری یہ ہے کہ اسے سوچنا ہوتاہے کہ کیا نہیں کہنااورجب آپ اس پوزیشن میں ہوں تو بہت سے باتیں نہیں کہہ سکتے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جج کا کام انصاف کی فراہمی ہے، اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے کیونکہ اس ملک کی بقا قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے اور اس کا مطلب ہے کہ قانون سب کےلئے برابر ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ نا انصافی کے دور کے خاتمے کی ابتداءشروع کردی ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ لوگوں کو سستا اور جلد انصاف فراہم کریں تاہم ہم نے کسی کے خلاف محاذ آرائی نہیں کرنی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لوگوں کی خدمت کےلیے وکلاءکو سخت محنت کرنی ہوگی، شفاف اشیاءکی فراہمی کےلیے کوشاں ہوں تاہم ہم اصل سمت سے ہٹ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی ادارے سے محاذآرائی نہیں کرنی، ہمیں جنگ ان لوگوں کی لڑنی ہے جن کے پاس اپنے حقوق حاصل کرنے کی استطاعت نہیں۔