پاکستان میں چینی آٹا کے بعد پیاز بحران کا خدشہ بھارت بنگلہ دیش بھی پریشان
لاہور(آن لائن)پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں پیاز بحران حکومتوں کیلئے خطرہ بن گیا، پیاز نے بھارت میں تین حکومتیں بدلیں، 1980 کے انتخابات کو پیاز الیکشن کے طورپر یاد رکھا جاتا ہے جب اندرا گاندھی برسراقتدار آئیں، جبکہ 1998 میں دہلی اور راجستھان کی حکومتیں بھی پیاز بحران کی ہی وجہ سے الیکشن ہاریں۔پاکستان میں تین مرتبہ 1983، 1989 اور 2003 میں پیاز بحران نے سر اٹھایا تاہم حکومتیں محفوظ(بقیہ نمبر14صفحہ12پر)
رہیں، اب پھر سے پاکستان میں پیاز بحران کے سرا ٹھانے پر حکومت نے چینی، گندم کے بعد پیاز کی برآمد پر بھی مئی تک پابندی عائد کر دی ہے کیونکہ ناموافق موسمی حالات کے باعث تقریباً 18 لاکھ ٹن پیاز کی پیداوار صرف ملکی ضروریات کیلئے بمشکل کافی ثابت ہو سکے گی۔ لاہور میں پیاز کم ازکم 80 روپے کلو تک بیچا جا رہا ہے۔پاکستان کے علاوہ بھارت اور بنگلہ دیش بھی پیاز کے بحران کا شکار ہیں۔ بھارت میں پیاز کی قیمت غیر معمولی ہے، جو نومبر میں 140 بھارتی روپیہ تک پہنچ گئی تھی۔ ترکی اور افغانستان سے درآمد کے باوجود بھارت میں پیاز کی قیمت 100 روپیہ تک ہے جس کی وجہ سے بھارت نے ترکی سے پیاز درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے بھی پیاز کی برآمد پر پابندی لگا رکھی ہے، جس کے باعث بنگلہ دیش میں پیاز 200 بنگلہ دیشی ٹکا تک پہنچ گیا ہے۔زرعی ماہر اختر میو کے مطابق برآمد پر پابندی سے قیمت میں کمی کا زیادہ امکان نہیں، رمضان میں مارکیٹ کو سنبھالا دینے کی ضرور کوشش کی گئی ہے تاہم رمضان میں پیاز حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتا ہے، کیونکہ پیاز کی نئی فصل عید کے بعد آنے کا امکان ہے۔
پیاز بحران