ایران کے اسلامی انقلاب کے 41 سال(2)

ایران کے اسلامی انقلاب کے 41 سال(2)
ایران کے اسلامی انقلاب کے 41 سال(2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ایک اور دلچسپ حوالہ بلوچستان کے کمیونسٹوں اور قوم پرستوں کا دینا چاہتا ہوں۔ اس انقلابی مرحلے میں میری ملاقات نیپ کے سابق سینیٹر زمرد حسین سے ان کی دکان قلات پبلشر میں ہوئی، اس وقت نیپ کے سابق وزیر شہزداہ عبدالکریم خان آف قلات میر احمد یار کے چھوٹے بھائی تھے۔ جب میری ملاقات ہوئی تو زمرد حسین بہت خوش تھے۔ انہوں نے کہا شادیزئی صاحب مبارک ہو، ایران میں کمیونسٹ انقلاب آرہا ہے۔ شہزادہ بھی بہت خوش تھے۔ ان سے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب آرہا ہے اور امام خمینی مولانا مفتی محمود نہیں ہیں اور نہ وہ کوئی پاکستانی مولوی کی طرح ہیں، وہ ایک انقلابی شخصیت ہیں اور ایران میں اسلامی انقلاب آرہا ہے اور آپ انتظار کریں۔ جس دن انقلاب کامیاب ہو گیا تو ایران میں کمیونسٹوں کا برا انجام ہو گا۔ آپ کے دوست موت کے گھاٹ اتارے جائیں گے۔ ان دونوں نے میری بات کو مذاق میں اڑا دیا۔ نواب بگٹی سے کئی برسوں پر مشتمل سیاسی یارانہ تھا، ایک دن انہوں نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ شیعوں کے لئے ان کے عقیدے کے مطابق کتنے امام ہیں،

ان سے کہا کہ 12 امام ہیں تو انہوں نے طنزیہ ہنستے ہوئے کہا کہ نہیں ایران میں یہ انقلاب بھی 12 مہینے تک ہو گا۔ ان سے بھی کہا نواب صاحب یہ ایران ہے اور امام خمینی کوئی پاکستانی مولوی نہیں ہے، جس دن انقلاب کامیاب ہو گیا، اس کو کوئی مٹا نہیں سکے گا۔ مولانا مودودی مرحوم نے رسالہ تعبیر کراچی کو انٹرویو دیا، یہ انٹرویو مرحوم مختار حسن نے لیا تھا، مولانا مودودی نے کہا ایران کا انقلاب ابھی سونے کی کٹھالی میں ہے، جس دن یہ کامیاب ہو گیا، اسے کوئی روک نہیں سکے گا۔ مصر میں اخوان المسلمون کے رسالے میں ان کا انٹرویو ایران کے حوالے سے شائع ہوا اور اس کو ہفت روزہ ایشیا نے شائع کیا۔ مولانا سے سوال ہوا تو مولانا نے کہا، ایران کا انقلاب اسلامی انقلاب ہے اور دنیا بھر کے لوگ،جو اسلامی تحریک سے وابستہ ہیں، اس کی حمایت کریں۔ مولانا نے انقلاب کی کامیابی کے بعد ایک جہاز چارٹر کیا اور دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کے قائدین کو ایران بھیجا۔ میاں طفیل محمد اس وفد کے سربراہ تھے۔ انہوں نے امام خمینی کو انقلاب کی کامیابی پر مبارک باد دی۔

یہ ایک مختصر سا تجزیہ ہے تا کہ انقلاب کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ ابتدا میں امریکہ نے اس کو روکنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہا تو اس کے بعد اس نے انقلاب کو شیعہ انقلاب سے تعبیر کیا، حقیقتاً امریکہ اور مغرب کو اس میں کامیابی حاصل ہوئی، خاص طور پر پاکستان اور سعودی عرب ملوکیت کی حکومتوں میں کامیابی ہوئی اور پاکستان میں اس کے خلاف ردعمل پیدا ہوا اور اسلامی پارٹیاں اس کی حمایت سے دست کش ہو گئیں۔ ایک جملہ مختلف مواقع پر استعمال کیا گیا کہ شروع میں یہ اسلامی انقلاب تھا، بعد میں یہ انقلاب شیعہ بن گیا …… وہ یہ بات کہتے ہوئے کوئی دلیل نہیں دیتے۔ ایران کا انقلاب کب اسلامی تھا اور کب انقلاب سے پسپائی کی؟ اس کی آج تک کوئی دلیل نہیں دے سکا۔ اب پاکستان میں اسلامی پارٹیاں ایران کے اسلامی انقلاب سے دست کش ہو گئی ہیں، اس پر کھل کر بحث ہونی چاہیے۔ ایران آج اپنے انقلاب کی 40 ویں سالگرہ منا رہا ہے، اس کی 40 سالہ حکومت مغربی سامراج کی مکمل طور پر مخالف ثابت ہوئی ہے اور اس نے اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے ایک طاقتور اسلامی رجحان کی نمائندگی کا حق ادا کیا،

اب سے کچھ عرصہ پہلے امریکہ نے جنرل سلیمانی کو قتل کیا تو امریکہ کو جواب دینے میں کوئی دیر نہیں کی اور اس کے فوجی کیمپ پر حملہ کیا، اس ردعمل نے ایران کو ایک طاقتور اسلامی ملک کے طورپر ابھار دیا اور عرب دنیا کی غیر جمہوری حکومتوں کو سانپ سونگھ گیا۔ ایران ایک اسلامی ایران کے طور پر بڑی قوت سے مشرق وسطیٰ میں موجود ہے۔سلیمانی کی موت نے ایران کے اسلامی انقلاب کو مہمیز دی ہے اور امریکہ اس حملے کا جواب نہیں دے سکا۔ ایران انقلاب کی 40 ویں سالگرہ منا رہا ہے، مبارک باد کا مستحق ہے کہ اس نے انقلاب سے انحراف نہیں ہے اور پورا ایران مرگ بر امریکہ کے نعروں سے گونج رہا ہے۔ (ختم شد)

مزید :

رائے -کالم -