پنجاب حکومت کی کارکردگی
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت وزیر اعلی سردار عثمان بزدار کی قیادت میں پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صوبے کے عوام کی خدمت کیلئے کوشاں ہے لیکن اس وقت مہنگائی و بیروز گاری کا سلسلہ بھی بڑی تیزی کیساتھ حکومت کیساتھ چل رہا ہے اسلئے پنجاب حکو مت کی جانب سے کئے جانیوالے عوامی فلاحی کام کسی کو نظر نہیں آرہے،اور اگر یہ کہا جائے کہ مہنگائی کا سونامی ان سب عوامی فلاحی منصوبوں پر حاوی ہو چکا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔
اس بحرانی کیفیت پر قابو پانے کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے مصنوعی مہنگائی کرنیوالوں اور ذخیرہ اند و زوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور اس مقصد کیلئے حکومت قوانین کو بھی مزید سخت سے سخت کرنے جارہی ہے تاکہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف شکنجہ مزید سخت کیا جا سکے، عوام کو ریلیف کی فراہمی کا سلسلہ براہ راست عوام تک پہنچ سکے، اب تک حکومت پنجاب کی طرف سے صوبہ میں حقیقی تبدیلی لانے کیلئے جو 54نکاتی پروگرام پر عملدرآمد جاری ہے،اس کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے کہ ساڑھے تین کروڑ سے زائد افراد کیلئے صحت انصاف کارڈ کی فراہمی۔
لاہور سمیت دیگر ڈویژنزمیں پناہ گاہوں کا قیام۔احساس پروگرام، معذوروں کیلئے ”ہمقدم“بزرگوں کیلئے ”باہمت بزرگ“ فنکاروں کیلئے ”صلہ فن“ خواجہ سراہوں کیلئے ”مساوات“ تیزاب گردی کا شکار لوگوں کیلئے ”نئی زندگی“ بیواؤں اور یتیموں کیلئے ”سرپرست“ شہداء کے لواحقین کیلئے شہداء پروگرام۔لودھراں چشتیاں اور رینالہ خورد میں نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کااجراء۔کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کے تحت صوبہ بھر میں شجرکاری۔صاف پانی کی فراہمی کیلئے آب پاک اتھارٹی کا قیام۔ کاشتکاروں کیلئے ایگری کریڈٹ کارڈ سکیم۔گندم اور گنے کے امدادی نرخ میں اضافہ۔عوام کو براہ راست اجناس فروخت کرنے کیلئے کسان کاؤنٹر کا قیام۔عوام کیلئے سرکاری ریسٹ ہاؤسز میں قیام و طعام کی سہولت کا اجراء۔ہنر مند نوجوان پروگرام کا آغاز پہلے مرحلے میں ڈیڑھ لا کھ سے زائد نوجوانوں کر ٹریننگ۔
”نیا پاکستان منزلیں آسان“ کے تحت دیہات کی 1500کلومیٹر طویل کی سڑکوں کی تعمیر و توسیع۔ انصا ف آفٹر نون سکولوں کا قیام۔10800سکولوں کی سولر انرجی پر منتقلی۔کوہ سلیمان سمیت صوبہ کے مختلف علاقوں میں چھوٹے ڈیمز کی تعمیر۔ جلا ل پور کینال سمیت نئی نہروں کے پراجیکٹ۔دس سال تک نہروں کی ٹیل تک پانی کی فراہمی کا ہدف۔صوبے میں دس سپیشل اکنامک زو نز کا قیام۔فیصل آباد میں چار ہزار ایکڑز پر علامہ اقبال انڈسٹریل زون کا قیام۔چینی کمپنیوں کو صنعتیں قائم کرنے کیلئے 22ہزار ایکڑ سے زا ئد اراضی کی فراہمی۔پنجاب گروتھ سٹریٹجی 2023کا اجراء۔پہلی مرتبہ صوبے میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت 13سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ۔اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی پنجاب کرپشن کپلینٹ ایپ کا اجرا۔ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ٹیکسز کی آن لائن وصولی۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ اور پنجاب ویلج پنجایت اینڈ نیبر ہڈ کونسل ایکٹ سمیت 30قوانین کا ریکارڈ، 35قوانین منظوری کے مراحل میں داخل۔تجاوزات کیخلاف مہم صوبہ بھر میں 9لاکھ کنال سے زائد سرکاری اراضی کی واگذاری۔ورلڈبینک کے اشتراک سے پنجاب سٹیزپروگرام (پی سی بی)،دو کروڑ ڈالر سرکاری خریداریوں میں شفافیت کیلئے ”ای ٹینڈرنگ“ ای ایکشن اور ای پریکیورمنٹ۔جیلوں میں اصلاحات کا آ غاز۔معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی جرمانے کی دائیگی کے بعد رہائی۔ پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے کیمروں کی تنصیب فرنٹ ڈیسک کا قیام۔پولیس موبائل خدمت مراکز کا منصوبہ۔مدارس مساجد اور اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کے حفاظتی اقدامات کیلئے جیو ٹیکنگ۔سپیشل ایجوکیشن کے ادروں کیلئے 14نئی بسوں کی فراہمی۔صوبہ بھر میں پانی کی فراہمی کیلئے 656سکیموں کی بحالی۔لاگت 33 کروڑ روپے۔سموگ کے خاتمے کیلئے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ۔جنوبی پنجاب کیلئے رنگ فیسٹنگ فنڈز دوسرے علاقوں میں منتقل نہیں ہو سکیں گے،محکمہ صحت میں ڈاکٹروں سمیت 25ہزار خالی آسامیوں پر بھرتیاں۔ہسپتالوں میں 9ہزار زائد بیڈز کا اضا فہ۔مدر اینڈ چائلڈ ہسپتالوں سمیت 9نئے ہسپتالوں کا قیام۔دیہات میں 194طبی مراکز میں چوبیس گھنٹے طبی سہولتوں کی فراہمی۔محکمہ صحت میں تیرہ ارب سے زائد لاگت کے سولہ میگا پراجیکٹس کی تکمیل۔
پنجاب کے ہر ضلع میں یونیورسٹی کے قیام کا فیصلہ۔سات نئی یونیورسٹیاں بشمول بابا گرو نانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب،نارتھ پنجاب یونیورسٹی چکوال،یونیورسٹی آف میانوالی،کوہساریونیورسٹی مری،تھل یونیورسٹی بھکر،وویمن یونیورسٹی راولپنڈی یونیورسٹی آف تونسہ شریف،چار انسٹی ٹیوٹ اور چار ٹیکنکل یونیورسٹیوں کے قیام کا منصوبہ۔میرٹ پر پندرہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی۔43نئے کالجر کا قیام۔میرٹ پر پانچ ہزار ”سی ٹی آئی“ کالج انٹرٹرینی اساتذہ کی بھرتی۔ یو نیو ر سٹی آف اننجیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سمیت متعدد اداروں کی شمسی توانائی پر منتقلی۔نئی ایجوکیشن پالیسی نیو ڈیل کاآغاز۔اساتذہ کے تبادلوں کیلئے ای ٹرانسفر سسٹم۔صوبہ بھر میں 2800سے زائد کلاس رومز کی تعمیر کا پراجیکٹ شامل ہیں۔