تحریک انصاف آج سے ”جیل بھرو“ تحریک شروع کرے گی، لاہور میں پہلا گروپ رضا کارانہ گرفتاری پیش کرے گا!

 تحریک انصاف آج سے ”جیل بھرو“ تحریک شروع کرے گی، لاہور میں پہلا گروپ رضا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے فیصلے کی رو سے آج (بدھ) سے جیل بھرو تحریک کا آغاز ہوگا اور لاہور میں 2 سو افراد خود کو گرفتاری کے لئے رضا کارانہ طور پر پیش کریں گے۔ یہ گرفتاری اسمبلی کے سامنے دی جانا ہے۔ صوبائی نگران وزیر اعلیٰ نے یہ کہا تھا کہ رضا کارانہ گرفتاری کا کوئی جواز نہیں۔ انتظامیہ بغیر جرم کئے کسی کو گرفتار نہیں کرے گی لیکن اب یہ صورت حال یوں تبدیل ہوئی ہے کہ بعض وجوہات (جن میں پی ایس ایل کا لاہور میں آنا بھی شامل ہے) کی بناء پر مال روڈ کے بعض حصوں اور گلبرگ کی چند سڑکوں پر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے خلاف ورزی پر 188 ض ف کے تحت حراست میں لیا جا سکتا ہے یہ قابل ضمانت جرم ہے اور ایس ایچ او کو ضمانت کا اختیار ہے۔ بہرحال جو ہونا ہے وہ آج ہی سے ہوگا کہ تحریک انصاف نے اپنی طرف سے بھرپور تیاری کی ہوئی ہے اور ایک سلسلہ وار تحریک شروع کی جا رہی ہے جس کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا۔ تحریک انصاف اور انتظامیہ کے درمیان پہلے سے تناؤ ہے کہ زمان پارک کو تحریک انصاف نے ہائیڈ پارک کی شکل دے رکھی ہے جہاں ڈنڈا بردار فورس بھی موجود ہے حتی کہ خواتین کے پاس جماعتی پرچم کے رنگ والے رنگیلے ڈنڈے موجود ہیں۔ عمران خان جب سے زخمی ہونے کے بعد زمان پارک آئے تب سے یہیں مقیم ہیں کہ ان کے مطابق علاج کی ذمہ داری شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹروں کی ہے اور انہوں نے بھی آرام کی ہدایت کر رکھی ہے عمران خان نے کہا تھا کہ وہ خود گرفتاری دیں گے لیکن ڈاکٹر حضرات کی رائے کے بعد وہ مکمل فٹ ہونے تک آرام کریں گے۔
جیل بھرو تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی تحریک انصاف کی طرف سے لاہور میں پاور شو کر دیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے عمران خان کو حفاظتی ضمانت کے لئے خود پیش ہونے کے لئے کہا گیا تھا کہ درخواست دہندہ کی عدم موجودگی میں حفاظتی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ عمران خان کے وکلاء کا موقف تھا کہ وہ ڈاکٹروں کی ہدایت کے پابند ہیں اور انہوں نے ”ریسٹ“ تجویز کی ہوئی ہے۔ تاہم عدالت نے یہ موقف تسلیم نہ کیا جس کے بعد خان صاحب نے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ عدالتوں نے ان کا انتظار کیا اور وقفہ وقفہ سے مدت بڑھائی جاتی رہی تاوقتیکہ وہ پیش نہ ہوئے ایک عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی جبکہ دوسری عدالت نے ان کی معذرت منظور کر کے درخواست واپس لئے جانے کی بناء پر مسترد کر دی اب وہ لاہور ہائیکورٹ سے 3 مارچ تک حفاظتی ضمانت پر ہیں اور اس روز تک ان کو اسلام آباد کی اس عدالت میں ضمانت کے لئے پیش ہونا ہے جس نے غیر حاضری کی بناء پر ضمانت مسترد کی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے الزام لگایا جا رہا ہے کہ عمران خان اپنے خلاف توشہ خانہ اور ٹیرین کیس میں پیش ہونے سے اجتناب کر رہے ہیں۔
عمران خان پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ پیش ہونے کے لئے آئے تو زمان پارک والے رضا کاروں نے جلوس بنایا تو تحریک انصاف کے سوشل میڈیا گروپ سے کارکنوں کو لاہور ہائی کورٹ پہنچنے کے لئے کہا گیا۔ کارکنوں کی بھاری تعداد کی وجہ سے زمان پارک کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں دھکم پیل ہوئی عمران خان کو دھکا لگنے کا بھی امکان تھا۔ بہر حال خیریت گزری ضمانت بھی مل گئی اور سیاسی پاور شو بھی ہو گیا۔
سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کا سیاسی محاذ سنبھال لیا اور ان دنوں مسلسل ورکرز کنونشن کر رہی ہیں۔ مقصد کارکنوں کو متحرک کرنا اور تنظیم سازی ہے۔ اس میں وہ ایک حد تک کامیاب ہیں تاہم جماعت میں اعتراض بھی موجود ہے اور انکلز کی بات ہو رہی تھی۔ شاہد خاقان عباسی نے یہ طعنہ ختم کر دیا کہ وہ ناراض ہیں۔ وہ راولپنڈی کے کنونشن میں شریک ہوئے اور ان کا احترام بھی کیا گیا۔ مریم نواز شریف عمران خان پر طنز کرتی ہیں تاہم ان کو مہنگائی کے ہاتھوں پریشانی ہوتی ہے اور ان پر تنقید بھی جاری ہے تاہم حاضری کے لحاظ سے کہا جا سکتا ہے کہ ان کو بہتر جواب مل رہا ہے۔ وہ نوازشریف کی واپسی کا بھی اعلان کرتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف عام انتخابات کے لئے انتخابی مہم کی قیادت خود کریں گے۔ 
٭٭٭

عمران خان کی حفاظتی ضمانت کا معاملہ، عدالتوں نے ان کی حاضری کا انتظار کیا، ضمانت منظور

مریم نواز شریف کے ورکرز کنونشن، تنقید کے باوجود کامیابی سے جاری ہیں 

تحریک انصاف نے عمران خان کی پیشی کو سیاسی پاور شو میں تبدیل کر دیا

مزید :

ایڈیشن 1 -رائے -