برآمدات میں مسلسل کمی کے سدباب کیلئے فوری اقدامات ناگزیر ہیں
فیصل آباد(سٹاف رپورٹر) سرمائے کی عدم دستیابی اور انتہائی بلندپیداواری لاگت کے باعث ٹیکسٹائل کی برآمدی صنعت سنگین بحران سے دوچار ہے برآمدات میں مسلسل کمی کے سدباب کیلئے فوری اقدامات انتہائی ناگزیر ہیں یہ بات پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے بیان میں کہی ایکسپورٹرز کو درپیش سرمائے کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے اربوں روپے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور صوبائی سیلز ٹیکس ری فنڈ نظام کی نذر ہو چکے ہیں جسکے باعث ایکسپورٹرز شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں، مزید برآں ٹیکسٹائل پالیسیوں کے تحت مختلف مراعاتی سکیموں جن میں ڈرا بیک آف لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز، ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اور مارک اپ سبسڈی کے کلیمز کی عدم ادائیگی سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے پیداواری عمل شدید متاثر ہو رہا ہے جبکہ ٹیکسٹائل برآمدات بھی کمی کا شکار ہیں یکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ری فنڈز کی تیز تر پروسیسنگ کیلئے نافذ کئے گئے خودکار فاسٹر سسٹم کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ری فنڈ کلیمز کی 72 گھنٹوں کے اندر ادائیگی کے وعدوں کے برخلاف اس وقت سیلز ٹیکس کلیمز کی پروسیسنگ کا عمل ایک ماہ سے زائد عرصہ سے تعطل کا شکار ہے جبکہ ریگولر اور ڈیفرڈ کلیمز کی پروسیسنگ بھی ایک مہینے سے بند پڑی ہے ملک میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کیلئے تمام ریفنڈ کلیمز کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ برآمدی صنعتوں کیلئے توانائی کے مسابقتی ٹیرف کی واپسی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے پنجاب کی ٹیکسٹائل کی صنعت شدید متاثر ہو گی جو کہ پہلے ہی دیگر صوبوں کیساتھ عدم مسابقت کا شکار ہے۔ بجلی کی مسابقتی قیمت 19.99 روپے فی کلو واٹ آور کے خاتمہ سے خطے کے دیگر ممالک کیساتھ ساتھ ملکی سطح پر بھی مسابقت شدید متاثر ہو گی۔ تفصیلات بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سندھ کی نسبت پنجاب میں برآمدی سیکٹر کیلئے بجلی کی قیمت 3.65 گنا زیادہ پڑے گی کیونکہ سندھ کی صنعتوں کو 4ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو گیس دستیاب ہے جس سے پاور جنریشن پر 11 روپے فی کلو واٹ آور خرچہ آتا ہے جبکہ پنجاب کی برآمدی صنعتوں کو 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو آر ایل این جی دستیاب ہے۔ مہنگی آر ایل این جی کے استعمال سے برآمدی مصنوعات کی پیداواری لاگت بے تحاشا بڑھ چکی ہے جسکے باعث ہنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہے۔انھوں نے پورے ملک میں گیس کی سپلائی WACOG فارمولہ کی بنیاد پر کرنے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان ٹیکسائل ایکسپورٹرز
