جوڈیشل کمیشن بنانے پر اسمبلیوں میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں ،شاہ محمود قریشی

جوڈیشل کمیشن بنانے پر اسمبلیوں میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں ،شاہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                   ملتان( مانیٹرنگ ڈیسک ،اے این این) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائے تو ہم اسمبلیوں میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں ،پٹرول بحران نے حکومت کی تجربہ کار ٹیم کے دعوﺅں کے پول کھول دئیے، بہت سے معاملات پر مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی ایک ہیں ۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 27 دسمبر کو میری اور اسحاق ڈار کی ملاقات میں تمام معاملات طے پا گئے تھے اور جو معاہدہ ہونا تھا اس کے خدوخال بھی طے ہوگئے تھے لیکن وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ اپنی قیادت سے اجازت لے کر 29 دسمبر کو معاہدے پر دستخط کریں گے لیکن 29 دسمبر کی تاریخ آئی اور آکر چلی گئی لیکن حکومت کی طرف سے معاملہ جوں کا توں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے دعویداروں نے حکومت سے ملی بھگت کی ہوئی ہے اور بہت سے معاملات پر مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی ایک ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ رحمان ملک ایک طرف حکومت سے کہتے ہیں کہ ملکی مفاد میں تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور نہ کیے جائیں جبکہ دوسری طرف سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سے کہہ کر ہمارے ممبران سندھ اسمبلی کے استعفے منظور کروا رہے ہیں صرف سینٹ کی ایک سیٹ کیلئے یہ کھڑے کھڑے بدل جاتے ہیں ان کی سیاست دکھانے کی اور جبکہ کرنے کی اور ہے۔ ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پٹرول بحران نے حکومت کی تجربہ کار ٹیم کے دعوﺅں کے پول کھول دئیے ہیں ۔ پٹرول بحران حکومت کی نااہلی ہے اور خودساختہ ہے حکومت نے زر مبادلہ 15 بلین ڈالر تک پہنچانا تھا اور اخراجات میں کمی دکھانی تھی اس لئے پی ایس او کی ادائیگی نہیں کی گئی جس سے ڈیمانڈ اور سپلائی میں گیپ آیا ۔ اب ایک وزیر دوسرے اوردوسرا تیسرے پر ذمہ داری ڈال رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فاٹا کو قومی دھارے میں آنا چاہیے تمام سیاست دانوں کی رائے ہے کہ جس نظام کے تحت فاٹا کوچلایا جارہا ہے وہ فرسودہ ہوچکا ہے اس پر نظرثانی کی جائے اور ایسا نظام بنایا جائے جس سے وہاں حکومت کی رٹ قائم ہو۔ فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کیا جائے یا علیحدہ صوبہ بنایا جائے اس کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے اور دو تہائی اکثریت کسی کے پاس نہیں اگر قومی اسمبلی میں اپوزیشن نہ ہو تو کورم پورا نہیں ہوتا۔

مزید :

صفحہ اول -