ایکشن پلان پر عمل میں کوئی کمی رہ گئی جس سے واقعات رونما ہورہے ہیں، ابوالخیر محمد زبیر

ایکشن پلان پر عمل میں کوئی کمی رہ گئی جس سے واقعات رونما ہورہے ہیں، ابوالخیر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( نمائندہ خصوصی)جمعیت علماء پاکستان (نورانی) و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے چارسدہ باچا خان یونیورسٹی پر دھشت گرد حملہ میں 22افراد کے شہید اور50سے زائد افرراد کے زخمی ہونے کے دلخراش واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل میں کوئی کمی رہ گئی ہے جس کے باعث اس قسم کے واقعات پے درپے رونما ہورہے ہیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے میں مخلص معلوم نہیں ہوتیں ،کہیں دھشت گردوں کے سہولت کاروں کو بچانے کیلئے قوانین بنائے جارہے ہیں تو کہیں اصل دھشت گردوں کو چھوڑ کرعلماء اور خطباء پر جھوٹے دھشت گردی کے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں کہیں اصل پولیس دھشت گردوں کو چھوڑ کر معصوم اور بے گناہ شہریوں کو دھشت گردی کے مقدمات سے ڈرا کر بھتے وصول کررہی ہے ایسی صورتحال میں قومی ایکشن پلان کمزرور پڑرہا ہے اور دھشت گرد اپنی مکروہ سازشوں میں کامیاب ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سانحہ سے متعلق سیکورٹی اداروں کی جاری کردہ معلومات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے سرحدی علاقے غیر محفوظ ہیں اور سرحد پار سے دھشت گرد عناصر بآسانی پاکستان میں داخل ہوکر دھشت گردی کی کاروائیاں کررہے ہیں اس قومی سانحہ میں ہمارے ازلی دشمن بھارت کا کرداربھی کھل کر سامنے آچکا ہے جوہر طرح سے ہمیں نقصان پہنچا رہا ہے مگر افسوس ہمارے حکمراں بھارت سے محبت کی پینگیں بڑھانے میں لگے ہیں انہوں نے کہا کہ اس قومی سانحہ پر خاموش بیٹھنے کی بجائے ملک و قوم کو درپیش دھشت گردی سے بچانے کیلئے ٹھوس مربوط لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے جب تک بلا امتیاز دھشت گردوں کے خلاف موثر کاروائیاں نہیں کی جائیں گی اس وقت تک پاکستان دھشت گردی کی اس جنگ سے نجات حاصل نہیں کرسکے گا تمام سیاسی ،مذہبی جماعتوں کے قائدین کو یکسو ہو کرایک ایجنڈے پر متفق ہونا ہو گاتب ہی ہم ملک و قوم کو درپیش مسائل سے نجات دلا سکیں گے۔انہوں نے باچا خانہ یونیورسٹی میں شہید ہونے والے اساتذہ اسٹاف اور طالب علموں کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔