قومی اسمبلی ،ایمنسٹی ٹیکس سکیم اور پی آئی اے نجکاری بل کثرت رائے سے منظور،اپوزیشن سراپا احتجاج

قومی اسمبلی ،ایمنسٹی ٹیکس سکیم اور پی آئی اے نجکاری بل کثرت رائے سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود کالے دھن کو سفید کرنے کا بل ایمنسٹی ٹیکس سکیم بل 2016اور پی آئی اے کارپوریشن بل 2016کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا ۔ متحدہ اپو زیشن ارکان کی جانب سے ایوان سے واک آؤٹ ‘ اپو زیشن کی جانب سے دونوں بلوں کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں لہرادی گئیں ‘ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہاکہ اڑھائی برسوں میں پی آئی اے پر ہی بات ہو رہی ہے ‘ 1997 میں ہماری حکومت نے پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنایا تھا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے ایمنسٹی بل لائی ۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ 9 ویں بار بل پیش ہو رہا ہے پہلے بھی کامیاب نہیں ہوا اور اب بھی نہیں ہو گا ‘ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کو عددی اکثریت حاصل ہے مگر ایوان مشاورت سے چلتا ہے۔ شاہ محمود کی ڈپٹی سپیکر سے تلخ کلامی ‘ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ پی آئی اے آرڈیننس بھی عجلت میں لایا گیا تھا اب ایمنسٹی بل اور پی آئی اے بل منظور کرنا درست نہیں ۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہاکہ سمجھ نہیں آ رہا کہ حکومت کس کو نواز رہی ہے ‘ کراچی پاکستان کا 80 فیصد ٹیکس دیتا ہے ا سطرح کے قوانین بنتے رہے تو کوئی بھی ٹیکس نہیں دے گا۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایمنسٹی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ چھٹا ایمنسٹی بل لایا جا رہا ہے ‘ اس پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے ‘ کسی ایوان کے ممبر کو ریلیف نہیں ملنا چاہیے اور عوام کا نمائندہ اگر چو ر ہے تو وہ آرٹیکل62 اور 63 کے تحت اس ایوان کا ممبر ہی نہیں بن سکتا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر خزانہ نے 4 جنوری 2013ء کو جو کچھ کہا ہم اسے مانتے ہیں انہوں نے کہا تھاکہ اگر ہم ٹیکس نہیں جمع کریں گے تو ہم دنیا میں کشکول لے کر پھریں گے جیسا آج ہم پھر رہے ہیں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم ایک متعصبانہ بل ہے۔ پورے پاکستان میں جتنے بھی ٹیکس دینے والے ہیں انہوں نے نہیں دیا تو انہیں چوروں کی کیٹیگری میں ڈالا جا رہا ہے اور ایک کیٹیگری کو یہ موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ کالے دھن کو سفید کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہاکہ ہماری بدقسمتی ہے کہ حکومتیں زمینداروں اور تاجروں کو چھوٹ دے دیتے ہیں ’’کدی تہاڈی وار کدی ساڈی وار‘‘ نے غریب عوام کو مسل دیا ہے لہٰذا ایم کیو ایم اس سکیم کو مسترد کرتی ہے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اس بل کا اس ایوان میں لانا اپنے الفاظ سے روگردانی کرنا ہے اور یہ قول و فعل میں تضاد ہے، وزیراعظم اپنے خاندان کے ٹیکس دینے کا ریکارڈ اس ایوان میں لائیں، مگر ایسا اس ملک میں کبھی بھی نہیں ہوا۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ اس وقت حزب اختلاف کی تقریروں کو کون سن رہا ہے اور اس وقت وزیر خزانہ کہاں ہیں۔ خواجہ سہیل منصور نے کہا کہ اس ملک میں بیکار سکیمیں لا کر مخصوص لوگوں اور آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے یہ قوانین لائے جاتے رہے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ حکومت نے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی اور چھ ماہ تک تاجروں سے گفتگو ہوئی، پاکستان میں جی ڈی پی اور ٹیکس کی شرح کم ہے ود ہولڈنگ ٹیکس کو 0.6 فیصد کیا گیا تھا مگر احتجاج پر 0.3 فیصد کیا گیا،0.3فیصد کیا گیا،7لاکھ سے 11لاکھ ٹیکس پیئرز کی طرف جا رہے ہیں، تاجر جب ٹیکس نیٹ میں آئیں گے تو پاکستان جی ڈی پی اور ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہو گا، یہ ایمنسٹی اسکیم بل نہیں بلکہ ٹریڈرز کو ٹیکس کے دھارے میں لانے کیلئے لائی جا رہی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس وقفہ سوالات کے دوران ہاؤسنگ وتعمیرات کے تحریری جواب میں پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی میں مالی سال 2013-14کی آڈٹ رپورٹ میں 75کروڑ52لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے۔وزیر مملکت برائے تعلیم و داخلہ بلیغ الرحمن نے ایوان کو آگاہ کیا کہ نجی حج آپریٹرز کے حوالے سے وزرات172شکایات موصول ہوئیں۔ 162معمولی شکایات کو موقع پر نمٹایاگیا ۔ وہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے ایوان کو بتایا کہ داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے میں 4لاکھ 86ہزارملین روپے خرچ کیے جائیں گے10ٹھیکوں میں سے5پر کام جاری ہے ۔

مزید :

علاقائی -