سانحہ چارسدہ ،پاکستان بار اور پنجاب بار کونسل کی اپیل پر وکلاء کا یوم سیاہ،ہڑتال
لاہور(نامہ نگارخصوصی)پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کی اپیل پر وکلاء نے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کے خلاف یوم سیاہ منایا ،ہڑتال کی اوربار ایسوسی ایشنوں کی سطح پر تعزیتی اجلاس منعقدکئے جن میں یونیورسٹی پر حملے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔ لاہور ہائیکورٹ بار نے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے نیشنل ایکشن پلان پر مؤثر عملدرآمد اور پلان کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا۔عدالتوں میں فوری سماعت کے متقاضی چند مقدمات کے سوا وکلاء کسی مقدمہ میں پیش نہیں ہوئے ۔بار ایسوسی ایشنوں کی عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے اور وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے باروزوں پر سیاہ پیٹیاں باندھیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے اجلاس میں یونیورسٹی حملے میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور حملے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔ ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی نے خطاب میں مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر دہشت گردی کی ناسور کے خاتمے کے لئے موثر حکمت عملی مرتب کی جائے۔بار کے صدر نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدکیوں نہیں ہورہا اور ان چہروں کو بے نقاب کیا جائے جو نیشنل ایکشن پلان میں رکاوٹ ہیں۔سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے ذمہ داری احسن طریقہ سے پوری کریں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نکات پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجوہات منظر عام پر لائی جائیں اور جن نکات پر عمل درآمد نہیں ہوااس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے،اجلاس میں شہداء کے لئے دعا کی گئی جس کے بعد وکلا نے جلوس نکالا اور لاہور ہائی کورٹ کے باہر احتجاجی مظاہر ہ کیا۔