چارسدہ یونیورسٹی کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان تھے،الزام تراشی کی بجائے وفاقی و صوبائی حکومت مل کر تحقیقات کرے :سینیٹر سراج الحق
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی میں سکیورٹی انتظامات پرسوالیہ نشان تھے، کسی کو مورود الزام ٹھہرانے کی بجائے وفاقی صوبائی حکومتیں اور ادارے مل کر تحقیقات کریں۔ جماعت اسلامی ایک سیاسی جماعت ہے ہم طاقت کے بل بوتے پر حکومت کے خواہاں نہیں ،جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں کسی بھی غیر آئینی اور غیر قانونی سرگرمی کے خلاف ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ چارسدہ یونیورسٹی میں سانحہ کے وقت سکیورٹی کے انتظامات سوالیہ نشان تھے تاہم ہمیں کسی ایک کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت اور ادارے مل کر تحقیقات کریں کہ دراڑیں کہاں تھیں جس کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ رونما ہوگیا ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک منظم جماعت ہے جو دستور اور اصولوں پر چل رہی ہے ہم غیر آئینی اور غیر قانونی سرگرمیوں پر یقین نہیں رکھتے اور نہ ہی ڈنڈے کے ذریعے اپنے نظریات کسی پر مسلط کرنے کے قائل ہیں ۔دوسری سیاسی جماعتوں کی طرح عوام اور رائے عامہ کے ذریعے اقتدار تک پہنچنا ہمارا حق ہے، ہمارا راستہ عوام سے رابطہ‘ جلسے اور ریلیاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی کی حدیث ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ مسلمانوں کا قتل عام کرنے والوں اور دہشٹ گردوں کا اسلام کوئی تعلق نہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ آج جس طرح لوگ مظلوم ہیں اسی طرح ہمارا دین بھی مظلوم ہے اور بین الاقوامی سازش سے کچھ لوگوں نے دین کو یرغمال بنایا ہوا ہے جو اپنی مرضی کا نظام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں اسفند یار ولی ‘ فضل الرحمن ‘ آفتاب شیر پاﺅ پر بھی حملے ہوئے ہیں ۔ایک سوال پر کہا کہ بارڈر کے معاملات حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے اور اداروں کا کام ہے۔