نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی تین ماہ کی شاندار کارکردگی

نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی تین ماہ کی شاندار کارکردگی
نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی تین ماہ کی شاندار کارکردگی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قومی احتساب بیورو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے اور قوم کی لوٹی گئی رقم بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کی ذمہ داری کا مینڈیٹ لئے 1999ء میں قائم کیا گیا نیب نے یہ ذمہ داری کس طرح پوری کی اس کا اندازہ نیب کی شاندار کارکردگی سے لگایا جاسکتا ہے جس نے قیام سے اب تک قوم کے تقریباً289 ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے نہ صرف قومی خزانے میں جمع کرائے بلکہ نیب کی آپریشنل رقم اس پر صرف 10ارب روپے خرچ ہوئی جو کسی بھی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کام کرنے والے ادارے کی طرف سے خرچ کی جانے والی رقم سے کم ہے، بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے تو درست ہوگا۔

مزید برآں نیب نے یہ تمام رقم قومی خزانے میں جمع کرائی اور اس میں نیب کے افسران کو کوئی حصہ نہیں ملتا بلکہ نیب کے افسران اپنا کام قومی فریضہ سمجھ کر سرانجام دیتے ہیں ۔

قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین جناب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کے عہدے کی ذمہ داریاں 11اکتوبر 2017ء کو سنبھالیں جن کا حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر انتخاب کیا کیونکہ جناب جسٹس (ر) جاوید اقبال بے داغ ماضی انتہائی ایماندار قابل میرٹ اور قانون کے مطابق کام کرنے کی شہرت اورا عزاز رکھتے ہیں ان کی دیانتداری اچھی شہرت پیشہ ورانہ صلاحتیوں ایمانداری اور قابلیت کی گواہی معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد دیتے ہیں۔


جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا منصب سنبھالنے کے بعد11اکتوبر کو نیب کے تمام افسران سے خطاب کرتے ہوئے جو الفاظ کہے تھے وہ آج بھی میرے ذہن میں محفوظ ہیں انہوں نے کہا تھا کہ میرے لئے چیئرمین نیب کی ذمہ داریاں سنبھالنا جہاں ایک چیلنج ہے وہاں میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ ادارے افراد سے بنتے ہیں اگر افراد محنت ایمانداری اور لگن کے ساتھ قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں تو نہ صرف ان اداروں کی عزت اور ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد اس ادارے پر اعتماد کا اظہار کرنے کے علاوہ ادارے سے منسلک افسران اہلکاروں کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ میں جب معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائمقام چیف جسٹس کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہا تھا تو اس وقت میں نے کہا کہ ’’انصاف سب کے لئے ‘‘ اور آج جب چیئرمین نیب کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہاہوں تو میری پالیسی ہے کہ’’ احتساب سب کے لئے ‘‘ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ میری اولین ترجیح اور ہم زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہوں گے۔ انہوں نے نیب کے افسران سے مزید کہا کہ ان کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں ۔


نیب کسی سے انتقام کے لئے نہیں بنا آپ ریاست کے ملازم ہیں اور بلاتفریق قانون کے مطابق اپنا کام کریں اور کسی دباؤ اور سفارش کو خاطر میں نہ لائیں انکوائریاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کی جائیں گی اور سالہا سال تک فائلوں اور الماریوں میں بند نہیں پڑی رہیں گی کیونکہ جس شخص کے خلاف انکوائری یا انوسٹی گیشن ہورہی ہوتی ہے اس کا پورا خاندان انکوائری یا انوسٹی گیشن کا سامنا کرتا ہے اس کے علاوہ معاشرے میں بھی اس کی طرف دیکھا جاتا ہے ،حالانکہ قانون کی نظر میں جب تک کسی پر الزام ثابت نہ ہوجائے وہ شخص بے گناہ ہوتا ہے۔

چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال 11اکتوبر کو اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالنے اور نیب کے افسران اور قوم کے سامنے اپنی پالیسی اور ترجیحات رکھنے کے بعد دن رات اپنے کام میں مشغول ہوگئے اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے جر عزم کیا تھا اس پر 3ماہ کے اندر اتنے اقدامات اٹھائے ہیں جس کی وجہ سے آج کا نیب ایک متحرک ادارہ بن چکا ہے اور پوری قوم کی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نظریں نیب پر ہیں۔

چیئرمین نیب نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جہاں نیب کے تمام ڈی جیز کا اجلاس بلایا وہاں انہوں نے نیب کے ہر شعبے کی نہ صرف بریفنگ لی بلکہ کہا کہ نیب میں اب صرف محنتی، ایماندار ،دیانت دار،میرٹ،شفافیت اور قانون کے مطابق کام کرنے والوں کی جگہ ہوگی۔ جبکہ نااہل ،بدعنوان افسران، اہلکاروں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹاجائے گا۔ شکایت سے انکوائری ،انکوائری سے انوسٹی گیشن کے لئے 10ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے اس پر بھی سختی سے عمل کیا جائے گا اور اگر کوئی انکوائری ،انوسٹی گیشن 10ماہ سے اوپر جاتی ہے تو متعلقہ تفتیشی افسران سے وضاحت کے علاوہ متعلقہ ڈی جی سے بھی وضاحت مانگی جائے گی اور اگر وضاحت قابل قبول نہ ہوئی تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ چیئرمین نیب نے 23 اکتوبر کو نیب کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کہا کہ چیئرمین نیب نے25اکتوبر 2017ء کے بعد میگا کرپشن کے تمام مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کی رپورٹ 3ماہ کے اندر طلب کرلی ہے یہ صرف لفظی کارروائی نہیں تھی بلکہ اس پر عمل کرتے ہوئے25اکتوبر2017ء کو اعلان کردہ میگا کرپشن کے مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کی رپورٹ 3ماہ کے اندر طلب کی تھی 3 ماہ 25 اکتوبر 2017ء سے 25 جنوری 2018ء تک بنتے ہیں اس لئے نیب کے تمام ڈی جی کا اجلاس اس ہفتہ کے دوران طلب کرلیا گیا ہے جس میں تمام متعلقہ ڈی جی میگا کرپشن مقدمات پر اپنی رپورٹ چیئرمین نیب کو نہ صرف پیش کریں گے بلکہ اس پر قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا اس کے علاوہ 3ماہ کے اندر چیئرمین نے مختلف شکایات کا نہ صرف نوٹس لیا بلکہ انکوائری کا بھی حکم دیا جن میں ملتان میٹرو پراجیکٹ ،پنجاب میں پبلک لمیٹڈ 56 کمپنیوں، پانامہ اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں پاکستانیوں کی 435 آف شور کمپنیوں کچھی کینال کی تعمیر اور توسیع کے کام میں مبینہ بدعنوانی نجی پرائیویٹ ہاوسنگ سوساٹیوں کی طرف سے عوام کی لوٹی گئی جمع پونجی کی واپسی اشتہاری اور مفرور افراد کی گرفتاری جس کے بعد 15مفرور اشتہاری ملزموں کی گرفتاری کے علاوہ سی ڈی اے آرڈی اے اور آئی سی ٹی کو کام کرنے والی غیر قانونی ہاؤسنگ سوساٹیوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کی ویب سائٹس پر لگانے اور اخبارات میں عوام کی آگاہی کے اشتہارات کی اشاعت پر عمل ہوچکا ہے مزید کارروائیاں جاری ہیں۔


اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو نیب کے دروازے عوام کے لئے کھولنے اور کھلی کچہری لگانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات خود سنیں اب تک نہ صرف2کھلی کچہریوں میں شکایت کنندگان سے صرف مل چکے ہیں بلکہ اب نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جی بھی عوام کی شکایت ہر ماہ کی آخری جمعرات کو سنیں گے اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے ہیڈکوارٹرز میں 2ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا اجلاس بلایا جس میں بہت سی شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کے علاوہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی اس کے علاوہ ملک اس وقت تقریباً84 ارب ڈالر کا مقروض ہے مگر مبینہ طور پر موبائل فون کمپنیوں کی طرف سالانہ ایف بی آر کو تقریباً 400 ارب کم دینے کا سوال بھی چیئرمین نیب نے اٹھایا اور ایف بی آر کی توجہ اس طرف دلائی اس کے علاوہ سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب جواد کامران کھر کے خلاف شکایت کی جانچ ہڑتال رکن صوبائی اسمبلی پنجاب سردار احمد علی دریشک کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ذمہ داران کے خلاف انکوائری بلوچستان کے وزیر محکمہ جنگلات عبیداللہ جان بابت کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال سندھ کے سیکرٹری صحت ڈاکٹر افضل اللہ کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال بلوچستان کے سابق ایڈیشنل آئی جی اور موجودہ آئی جی ریلوے ڈاکٹر مجیب الرحمان کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی جیڈا کے خلاف انکوائری پاکستان سٹیل مل کی بربادی اور قوم کے اربوں روپے کے ضیاع کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری پی آئی اے کے طیارے کی کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کی انکوائری نیب کے قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر سرویش شیخ کا ملزم سے رشوت طلب کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے معطل کرنے اور انکوائری کا حکم دیا۔

قومی اسمبلی کے رکن کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال عاصمہ ارباب عالمگیر ،ارباب عالمگیر اور بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے خلاف تحقیقات قانون کے مطابق مکمل کرنے کا حکم دیا نیب کے جعلی افسر بن کر عوام کو لوٹنے والے 4 دھوکہ بازوں امجد علی، محمد عثمان، نوید حسین اور نیاز بٹ کو چیئرمین نیب کے حکم پر نہ صرف گرفتار کرنے کے علاوہ ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کی بھی ہدایت کی اس کے علاوہ وفاقی وزارت ہیلتھ سروسز اینڈریگولیشن کے ایک افسر اختر حسین کو مردہ قرار دینے اور فرائض سے غفلت برتنے والے نیب کے افسروں کے خلاف انکوائری کا حکم دیا انکوائری رپورٹ مکمل ہوچکی ہے جس پر قانون کے مطابق کارروائی کا امکان ہے غرض یہ کہ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ’’احتساب سب کے لئے ‘‘ کا عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیا اور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں بلکہ ان کے تمام اقدامات نہ صرف بروقت اور کسی دباؤ اور سفارش کے بلاتفریق اور قانون کے مطابق تھے ۔

اس مختصر کالم کے اندر جناب جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نیب کی طرف سے اٹھائے گئے 3ماہ کے مختصر وقت میں اقدامات بیان نہیں کرسکا مگر اتنا کہناچاہتا ہوں کہ انہوں نے قوم سے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کاوشیں کرنے اور زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے اس پر نہ صرف چیئرمین نیب خود عمل کررہے ہیں بلکہ نیب کے تمام ڈی جی بھی اس پر عمل کررہے ہیں۔ یہ پاکستان کے بہتر مستقبل اور ملک کو کرپشن فری ملک بنانے کی جانب بروقت قدم ہے۔

مزید :

رائے -کالم -