سینٹ نے کم عمربچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دینے کی سفارش کردی

سینٹ نے کم عمربچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دینے کی سفارش ...
سینٹ نے کم عمربچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دینے کی سفارش کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے زینب کیس کی روشنی میں 14 سال سے کم عمر بچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دینے کی سفارش کردی،کمیٹی نے سفارش کی کہ سرعام پھانسی کے لیے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کی جائے۔


تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر عبدالرحمان ملک کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے پولیس سے موبائل فون ایپلی کیشن واٹس ایپ پر ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ وہاں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی اطلاع دی جاسکے۔کمیٹی نے بچوں کے اغوا اور ان سے جنسی زیادتی کے واقعات کی مذمت میں ایک قرار داد منظور کی ہے اور اس نے ایسے گھناونے جرائم کے مرتکبین کو پھانسی پر لٹکانے کی سفارش کی ہے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر شاہی سیّد کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی قائم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے جو چار ہفتوں میں بچوں سے زیادتی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گی۔


اجلاس میں قصور شہر میں اس ماہ کے اوائل میں اغوا اور جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ بچی زینب انصاری کے والد محمد امین انصاری نے بھی شرکت کی۔انھوں نے بتایا کہ قصور کی پولیس نے اس کیس میں مجرمانہ غفلت اور بے پروائی کا مظاہرہ کیا تھا۔امین انصاری نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ واقعہ 4 جنوری کو پیش آیا تھا۔ہمارے خاندان نے اسی رات ریسکیو 15 کو اطلاع دے دی تھی لیکن پولیس نے زینب کو بازیاب کرانے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار ہمارے گھر میں آتے تھے اور چائے نوش فرما کر چلے جاتے تھے۔ پانچ دن گزرنے کے بعد بھی انھوں نے کچھ نہیں کیا تھا اور الٹا انھوں نے ہم سے رقم بھی اینٹھ لی تھی۔

امین انصاری کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران میں قصور میں ایک اور بچی سے زیادتی کا واقعہ پیش آچکا ہے لیکن پولیس اب اس کے والدین کو ڈرا دھمکا رہی ہے کہ وہ اس کیس کا اندراج نہ کرائے۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -