سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی!
مُلک میں صحت کی بنیادی سہولتوں کے حوالے سے سوال کئے جاتے اور ہر روز مسائل سامنے آتے ہیں،ادویات اور آلات کی قلت اور خرابی اپنی جگہ تاہم یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ ڈاکٹر حضرات توجہ نہیں دیتے،اس کے ساتھ ہی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ان کا سروس سٹرکچر بہتر بنایا جائے۔مُلک اور خصوصاً صوبوں میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی بھی ایک مسئلہ ہے،جبکہ گزشتہ دِنوں عدالتِ عظمیٰ میں نجی میڈیکل کالجوں میں تعلیمی معیار کا کیس بھی سُنا جاتا رہا ہے۔اچھے ڈاکٹرز کے لئے اچھے اساتذہ کی بھی ضرورت ہے،جبکہ پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر صحت نے اعتراف کیا کہ پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں چار ہزار اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے۔ وزیر صحت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اساتذہ(ڈاکٹروں) کی بھرتی کے لئے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اشتہارات بھی دیئے گئے،لیکن سینئر اور بہتر ڈاکٹر نجی ہسپتالوں میں نوکری کو ترجیح دیتے ہیں۔سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے وزیر صحت سے کہا کہ حکومت ڈاکٹروں کو بہتر تنخواہ اور ملازمت کے تحفظ کا یقین دِلائے تو کیوں نہ آئیں گے، پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ان معلومات سے بہت افسوسناک صورتِ حال سامنے آئی ہے اور اندازہ ہوتا ہے کہ دوسرے مسائل اپنی جگہ عوامی صحت جیسے مسئلے سے کیسے نمٹا جا رہا ہے، ضرورت تو اِس امر کی ہے کہ پورے شعبہ صحت پر تحقیقی نظر ڈالی اور جائزہ لیا جائے کہ صرف ہسپتال بنانے یا اَپ گریڈ کرنے سے کام نہیں چلے گا۔اچھے اساتذہ ہوں گے تو بہتر شاگرد پیدا ہوں گے اور ہسپتالوں میں دیکھ بھال اور امراض کی تشخیص اور علاج بھی اچھا ہو سکے گا، حکومت کو پورے شعبہ کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کرنا اور اس کے مطابق رقوم مختص کرنا چاہئیں کہ یہاں بیماروں کی تعداد بڑھ گئی، سہولتیوں میں اضافہ نہیں ہوا۔ یہ بھی درست ہے کہ اچھے ڈاکٹر خصوصاً ترقی یافتہ ممالک سے فارغ التحصیل اور کام چھوڑ کر آنے والے تجربہ کار ڈاکٹر نجی ہسپتالوں کو ہی ترجیح دیتے ہیں،جہاں ان کو بہتر مراعات اور نجی پریکٹس کی بھی سہولت دی جاتی ہے،حکومت کو اِس سلسلے میں جامع پالیسی بنا کر کام کرنا ہو گا۔