صوبہ بھر میں 1414کچی آبادیاں ریگولرائز کیا ہے، سعید غنی

صوبہ بھر میں 1414کچی آبادیاں ریگولرائز کیا ہے، سعید غنی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے سندھ اسمبلی کو بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے صوبہ بھر میں 1414کچی آبادیاں ریگولرائز کیا ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو سرچھپانے کی سہولت مہیا کرے،اگر ہم لوگوں کورہائش نہیں دیں گے تو وہ مجبورا قبضہ کرینگے ،اسی مقصد کو سامنے رکھ کرکچی آبادیوں کو ریگولرائز کیا گیاہے ۔انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں محکمہ کچی آبادی سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتائی۔وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ فاروق اعظم کالونی ایف بی ایریا کچی آبادی کے48 مکانات کو ریگولرائزکردیاگیاہے،جس پر ایم کیو ایم کے جاوید حنیف نے کہا کہ ہماری اطلاعات ہیں کہ کچی آبادی کے نام پر ہزار گز کے پلاٹ ریگولرائز کردئیے گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے بتایا کہ منصوبہ زیرغورہے کہ تمام رہائشی آبادیوں کو واٹربورڈکے نظامم کے ساتھ نسلک کردیا جائے۔ جی ڈی اے کے خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے نشاندہی کی کہ بارشوں کے بعد کراچی کی پکی آبادیوں میں سیوریج سسٹم بیٹھ گیا ہے ۔انہوں نے دریافت کیا کہ کچی آبادیوں میں جو ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ وزیر موصوف نے جاکر خود دیکھے ہیں یا نہیں؟ سعید غنی کا کہنا تھا کہ میرے پاس کافی محکمے ہیں میرے لئے یہ ممکن نہیں کہ ہرمنصوبے کا دورہ کرسکوں،اگرمیں ہرترقیاتی منصوبیکاجائزہ لیناشروع کردیا تو مزید 20سال لگ جائیں گے اس لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہرجگہ خود پہنچ سکوں ۔ جس پر نصرت سحر عباسی نے کہا کہ صوبائی وزیرکی کارکردگی بظاہرتو بہتر لگتی ہے تاہم یہ عذر قبول نہیں کہ میں سب کام نہیں کرسکتا۔ جاوید حنیف نے کہا کہ کراچی میں کچی آبادیوں کاجال بچھادیاگیا ہے،بغیرمنصوبہ بندی کے شہر میں کچی آبادیاں بنائی جارہی ہیں ، حکومت بتائے کہ جامع منصوبہ بندی کے تحت آبادیاں کیوں نہیں بسائی جاتیں؟جس پر وزیر بلدیات نے کہا کہ پاکستان جیسے حالات دنیا میں جہاں ہیں وہاں اسی طرح آبادیاں بنتی ہیں ۔پی ٹی آئی کے رکن محمد شبیر نے کہا کہ بچوں کے گراونڈ اور زرعی زمین پرقبضہ کرکے کچی آبادی کے نام پر استعمال کیاگیا۔قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کچی آبادی میں کوئی پلاننگ نہیں ہوتی نہ تو سڑک نہ ہی سیوریج ہے تو اس کا معیار کیا ہے ؟ وہاں تو ایمبولینس بھی نہیں جاسکتیں۔ جس پر وزیر بلدیات نے کہا کہ واقعی یہ مسئلہ ہے بلکہ پکی آبادیوں میں بھی لوگ گلیوں پر قبضہ قبضے کرلیتے ہیں روڈ بند ہوجاتا ہے۔اسپیکر آغا سراج درانی نے ان سے دریافت کیا کہ کیا ایسا کوئی پلان ہے جس سے معاملات حل ہوں۔وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ بالکل پلان ہے اور ہم چاہتے ہیں لوگوں کو فلیٹ بناکردیں تاکہ وہ راستے خالی کرسکیں۔