سانحہ ساہیوال، وزیر اعلیٰ نے سی ٹی ڈی سربراہ کو بڑا جھٹکا دینے کا فیصلہ کرلیا
لاہور(خالد شہزاد فاروقی)سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے درندہ صفت اہلکاروں کے ہاتھوں خاتون ،13سالہ کم سن بچی اور دو بے گناہ افراد کو انتہائی بے دردی سے مارے جانے کے بعد جے آٗئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سربراہ رائے طاہر کو فوری طور پر تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔
انتہائی اہم اور ذمہ دار ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ ساہیوال کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جانے رپورٹ کی روشنی میں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سربراہ رائے محمد طاہر سمیت سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا اور اعلیٰ حکام نے اس فیصلے کی منظوری بھی دے دی ہے ۔ذمہ دار ذرائع کے مطابق رائے محمد طاہر گذشتہ کئی سالوں سے سی ٹی ڈی پنجاب کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور سی ٹی ڈی کی جانب سے مبینہ مقابلوں کی حتمی اجازت بھی رائے طاہر ہی دیتے ہیں ۔پنجاب میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں ہونے والے مقابلوں میں اکثر و بیشتر بے گناہ افراد کے مارے جانے کی خبریں منظر عام پر آتی رہی ہیں لیکن ان خبروں کو زبردستی دبا لیا جاتا ہے جبکہ مقتولین کے لواحقین کو بھی ’’طاقت کے زور پر ‘‘ ڈرا دھمکا کر خاموش کرا لیا جاتا ہے تاہم سانحہ ساہیوال کے بعد اعلیٰ حکام نے سی ٹی ڈی کی اس سنگین ترین مجرمانہ غفلت پر پردہ ڈالنے کی بجائے فوری طور پر رائے طاہر سمیت اعلیٰ افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے ۔
یاد رہے کہ تین روز قبل سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ساہیوال میں ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے چار افراد کو جاں بحق اور تین کم سن بچوں کو زخمی کر دیا تھا ۔جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون اور 13 سال کی کم سن بچی بھی شامل تھی جنہیں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا ۔اس بربریت پر پردہ ڈالنے کے لئے سی ٹی ڈی حکام نے ایک دن میں کم و بیش 7 مرتبہ اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے اپنی بربریت اور سفاکیت چھپانے کی کوشش کی تھی تاہم راہگیروں کی جانب سے موبائل پر بنائی گئی ویڈیوز نے اس درندگی کا پردہ چاک کر دیا تھا ۔