سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کے سربراہ کی متوفی ذیشان کے اہل خانہ سے ملاقات

سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کے سربراہ کی متوفی ذیشان کے اہل خانہ سے ملاقات
 سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کے سربراہ کی متوفی ذیشان کے اہل خانہ سے ملاقات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی)کے سربراہ اعجازشاہ نے واقعے میں ہلاک ہونے والے خلیل اور ذیشان کے اہلخانہ سے ملاقات کی،ملاقات میں متوفی ذیشان کا بھائی احتشام اور والدہ بھی موجود تھیں جبکہ اعجازشاہ کے ہمراہ جے آئی ٹی کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متوفی ذیشان کے بھائی احتشام نے بتایا کہ جے آئی ٹی سربراہ نے ہمیں اعتماد میں لیا ہے۔احتشام نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے کہا ہے کہ ابھی تک ذیشان کے کسی دہشتگرد تنظیم سے تعلق کے ثبوت نہیں ملے۔انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی کے کہنے پر احتجاج موخر کررہے ہیں، مطالبات نہ مانے گئے اور انصاف نہ ملا تو احتجاج کریں گے۔قبل ازیں کار ڈرائیورذیشان کی والدہ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا بیٹا پڑھا لکھا اور کمپیوٹر کا کام کرتا تھا، دہشت گری کا الزام کیوں لگایا گیا؟ذیشان کے بھائی احتشام نے بھی موقف اختیار کیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ آنے سے قبل ہی بھائی کو دہشتگرد قرار دے دیا گیا اب رپورٹ کا کیا فائدہ؟ ساتھ ہی احتشام نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ وہ ڈولفن فورس کا ملازم ہے اور ایک برس قبل ملازمت اختیار کرنے سے قبل اس نے اپنے گھر والوں کی تمام تفصیلات فراہم کی تھیں۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو پیش کردی ہے جس میں خلیل اور اس کی فیملی کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا ہے جبکہ ان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔وزیراعلی پنجاب نے اس رپورٹ کی روشنی میں پانچ اعلی پولیس افسران کو معطل کرکے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ قتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اجلاس کے بعد وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے مارے جانے والے شخص ذیشان سے متعلق مزید تحقیقات کیلئے وقت مانگا ہے، سی ٹی ڈی کا آپریشن 100 فیصد درست تھا اور یہ آپریشن ذیشان کی وجہ سے ہی کیا گیا جس کی زد میں یہ فیملی آگئی۔