سرائیکی صوبہ بننے سے وفاق اورپاکستان مستحکم ہوگا، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ

سرائیکی صوبہ بننے سے وفاق اورپاکستان مستحکم ہوگا، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(پ ر) پونم کی طرز پر پاکستان کے محکوم اقوام کا اتحاد بہت جلدقائم کریں گے۔ان خیالات کا اظہاربلوچ قوم پرست رہنما اورنیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر عبدالحئی خان بلوچ،سرائیکستان صوبہ محاذ کے چیئرمین خواجہ غلام فرید کوریجہ اور شریک چیئرمین ظہور دھریجہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر احمد کامران خان تھہیم، محمد بخش براٹھا، منظور حسین (بقیہ نمبر43صفحہ7پر)

خان جتوئی، عمران خان، ضمیر ہاشمی، ناصر خان،حسیب نازش، رئیس شفیق و دیگر موجود تھے۔ڈاکٹر عبدالحئی خان نے کہا کہ ہم سرائیکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ سرائیکی صوبے کا مسئلہ وسیب کے کروڑوں افراد کے ساتھ وفاق پاکستان کے توازن کا بھی مسئلہ ہے کہ اس سے وفاق پاکستان مضبوط اور مستحکم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر دھوکہ کیا جا رہا ہے حکمرانوں نے آئین ساز اداروں کو ربڑ سٹمپ بنا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا سوال ہے کہ اگر فاٹا نشستوں میں اضافے اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پاس ہو سکتا ہے تو سرائیکی صوبے کا کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرائیکی کو الگ اور مکمل قوم سمجھتے ہیں ان کا اپنا وطن ہے، اپنی تہذیب ہے اور ثقافت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی، سندھی اور بلوچ کو لڑانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سرائیکی مزدور قتل ہوئے ہمیں اس پر دُکھ اور صدمہ ہے۔ کوئی مقامی ایسا نہیں کر سکتا۔ اصل قاتلوں کو گرفتارہونا چاہیئے اور مسنگ پرسن کا بھی مسئلہ حل ہونا چاہیئے۔سرائیکی رہنماؤں نے اس موقع پر ڈاکٹر عبدالحئی خان بلوچ کی جمہوریت کے لئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم اور محکوم قوموں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر قادر مگسی سمیت سندھ کے دیگر رہنماؤں سے بھی مذاکرات ہوئے ہیں انہوں نے بھی اتحاد کی حامی بھری ہے اور بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر رؤف ساسولی نے بھی قوم پرستوں کے اتحاد کی سوچ کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے اور بہت جلد ملتان میں قوم پرستوں کا اجلاس بلائیں گے جس میں نئے اتحاد کے بارے میں لائحہ عمل تیار ہو گا۔ قوم پرست رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اس کا سرائیکی صوبے سمیت کوئی بھی وعدہ پورا نہیں ہوا۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ آٹا کا بحران جان بوجھ کر پیدا کیا گیا۔ پاکستان میں آٹا نہیں مل رہا اور ہمارے حکمران نے 40ہزار ٹن گندم افغانستان کو تحفہ دے دی۔ گندم درآمد کرنے والا ملک بنا دیا گیا ہے۔ بچہ بچہ پریشان ہے انہوں نے کہا کہ آج جو جماعتیں پارلیمانی جماعتیں کہلاتی ہیں وہ دراصل اقتدار کے کلب ہیں انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوری جدوجہد قوم پرست کر رہی ہیں۔ جن کو کرسی اور اقتدار کا کوئی لالچ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وفاق پاکستان کے توازن کے لئے جدوجہد کریں گے۔ ہم نے ووٹ کو عزت دینے والوں کو بھی دیکھ لیا ہے تبدیلی والوں کو بھی دیکھ لیا اور طاقت کا سرچشمہ عوام کا نعرہ لگانے والوں کو بھی دیکھ لیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالحئی