حکومتی کریک ڈاؤن، بیکار، بحران برقرار آٹے کی فی کلو قیمت 75روپے ہو گئی
پشاور، ملتان،اسلام آباد،کراچی(نیوزایجنسیاں) ملک بھر میں آٹے کی قیمتوں پر کنٹرول نہ پایا جا سکا، کراچی سے گلگت تک آٹا 75 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ شہری مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔ پشاور اور ہزارہ سمیت بیشتر شہروں میں تندور بند ہونے سے بھی لوگ پریشانی سے دوچار ہیں۔ ملتان میں آٹے کے مصنوعی بحران کے سبب عام مارکیٹ میں قلت ہونے پر شہری مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔حکومتی ایکشن، کارروائیاں سب بے سود، ملک بھر میں آٹے کا بحران برقرار، عوام اذیت سے دوچار ہیں۔ کراچی سے گلگت تک آٹے کی قیمتوں میں اضافے نے عام آدمی کا جینا مشکل بنا دیا۔ کئی شہروں میں آٹے کی قیمت 75 روپے کلو تک پہنچ گئی۔ ریلیف سینٹر بھی شہریوں کو ریلیف نہ دے سکے۔لاہور، فیصل آباد، ملتان اور گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں آٹا 70 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے، لاہور میں آٹا چند روز میں مزید 6 روپے مہنگا ہوا۔پشاور اور ہزارہ سمیت بیشتر شہروں میں تندور بند پڑے ہیں،روٹی کے حصول کیلئے شہری دربدر ہیں۔ یوٹیلیٹی سٹورز اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص پوائنٹس پر سستا آٹا دستیاب نہیں لیکن اسکے باوجود ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دس کلو تھیلے کی سرکاری قیمت 402 روپے مقرر کر کے آٹے کی فراہمی کیلئے 80 پوائنٹس قائم کر دئیے ہیں جن پر روزانہ بیس کلو کے 29 ہزار 335 تھیلے فراہم کر نے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کے حوالے سے شکایات موصول ہونے پر کارروائیاں بھی کر رہے ہیں۔سستا آٹا نایاب ہونے پر تنوروں پر سادہ روٹی کی قیمت 12 روپے، خمیری کے 14 جبکہ نان کے 20 روپے وصول کیے جارہے ہیں اور موجودہ صورتحال میں آٹے کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہونے پر شہریوں کی معاشی مشکلات کافی حدتک بڑھ گئی ہیں۔ خیبرپختونخوا میں نانبائیوں کی ہڑتال دوسرے روزبھی جاری رہی،نانبائی ایسوسی ایشن کی کال پر پشاور شہر میں تمام تندور بند ہیں جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔نانبائی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آج صوبہ بھرمیں ہڑتال کی جائے گی جو روٹی کی قیمت میں اضافے تک جاری رہے گی، ایسوسی ایشن کے مطابق آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے گزارا مشکل ہے۔
آٹابحران
لاہور (جنرل رپورٹر، نیو ز رپورٹر) صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے کہا ہے کہ ایک جھوٹے اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پنجاب میں گندم اور آٹے کا بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ در حقیقت اس کے منصوبہ ساز وہ لوگ ہیں جنہیں عمران خان کوبطور وزیر اعظم اور عثمان بزدار کوبطور وزیر اعلی پسند نہیں کرتے۔اس بے بنیادپروپیگنڈا سے وزیر اعظم پاکستان اور نہ ہی وزیر اعلی پنجاب تبدیل ہوں گے بلکہ وہ اپنے عہدوں پر بر اجمان رہیں گے۔صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے 10 سالوں میں پہلی بار کاشتکاروں کو ان کی اجناس کا بروقت اور پورا معاوضہ دیا ہے۔کاشتکاروں میں منصفانہ طریقے سے بار دانہ تقسیم کیا گیا اور ان سے گندم کا ایک ایک دانہ عزت کے ساتھ خریدا گیا۔ پنجاب حکومت نے باردانہ پالیسی اوپن رکھی۔کسانوں کو محکمہ خوراک کی جانب سے ٹول فری نمبر ز فراہم کئے گئے۔جہاں پر وہ بار دانہ سے متعلق اپنی شکایات درج کرواسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ آج پنجاب میں 2.3 ملین میٹرک ٹن گندم کے ذخائرہ موجود ہے۔عوام کو آٹے کے فراہمی کیلئے 482 سیلز پوائنٹ اور 207 ٹرک سٹیشنز قائم کئے گئے ہیں ٹرک ا سٹیشنز پر 20 کلو آٹے کے تھیلے کی رعائتی قیمت 790 روپے ہیں جبکہ 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 395 روپے ہے جہاں سے لوگ باآسانی اور سستے داموں آٹا خرید رہے ہیں۔ سمیع اللہ چوہدری نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل سے منافع خور اور ذخیرہ اندوز مافیا زشکست سے دو چار ہوں گے۔ دوسری طرف آٹا چکی مالکان نے لاہور میں آٹے کی قیمت میں دو روپے فی کلو کمی کردی۔ آٹا چکی مالکان ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حالیہ بحران کے بعد جذبہ خیرسگالی کے تحت قیمتوں میں کمی کررہے ہیں۔ آٹا 70 کے بجائے 68 روپے فی کلو بیچنے کا اعلان کر دیا۔ادھر صوبائی وزرا میاں اسلم اقبال، فیاض الحسن چوہان اور سمیع اللہ چودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں، چکی مالکان کو سبسڈائزڈ گندم دے کر اس کی قیمت بیالیس سے پینتالیس روپے کلو کر دی گئی ہے۔
پنجاب حکومت