وزارت مذہبی امور اور ھج دائریکٹوریٹ کو علیحدہ کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا
لاہور (میاں اشفا ق انجم سے)وزارت مذہبی امور اور حج ڈائریکٹوریٹ کو علیحدہ کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا یو ٹرن کا فیصلہ،وزارت مذہبی امور کو حج پالیسی اور شکایات کے ازالے تک محدود رکھنے کا فیصلہ ہوا تھا،سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کا حج آپریشن حج ڈائریکٹوریٹ نے کرنا تھا،وزارت مذہبی امور کو چند، ڈپٹی سیکرٹری اور سیکشن آفیسر تک محدود کر کے جے ایس حج کی پوسٹ کو ڈی جی حج کی پوسٹ میں تبدیل کر دیا گیا تھا،حج ڈائریکٹوریٹ میں ڈپٹی سیکرٹری کی بجائے ڈپٹی ڈائریکٹر ز،اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ تجویز رکھی گئی ہے،جولائی2019ء سے وزارت مذہبی امور اور حج ڈائریکٹوریٹ کا بجٹ بھی علیحدہ کر دیا گیا ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ گزشتہ 7ماہ سے کاغذوں میں وزارت اور حج ڈائریکٹوریٹ علیحدہ ہو چکے ہیں اور تنخواہیں میں بھی حج ڈائریکٹوریٹ وزارت مذہبی امور کی علیحدہ علیحدہ جاری ہیں،مگرعملی طور پر سب کچھ جوں کا توں ہے،اب ایک سالہ ایکسر سائز کے بعد وفاقی سیکرٹری مذہبی امور نے مشیر وزیر اعظم عشرت حسین کو اپنے ہی کیے گئے فیصلوں کو واپس لینے اور وزارت مذہبی امور کو تقسیم نہ کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی ہے اور سفارش کی ہے کہ حج ڈائریکٹوریٹ کا منصوبہ قابل عمل نہیں ہے،اس لیے دو حصوں میں وزارت کو تقسیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا جائے،سالہا سال سے نظام جس چل رہا ہے اسی طرح دوبارہ بحال کر دیا جائے،سنجیدہ حلقوں نے وزارت مذہبی اور کو دو حصوں میں بلا وجہ تقسیم کرنے کا نوٹیفیکشن کروانیوالوں کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے،کہا گیا ہے کہ اگر یہ سب کچھ قابل عمل نہیں تھا تو پھر ایکسر سائز کیوں کی گئی،بجٹ تک علیحدہ کروا لیا گیا،اگر فیصلہ ہو گیا تھا تو پھر عمل درآمد کاغذوں تک کیوں محدود رہا،وزارت کے ذرائع دوبارہ پُر امید ہیں کہ وزارت دوبارہ ایک ہو جائے گی۔
حج ڈائریکٹوریٹ