زرعی ملک میں آٹے اور چینی کا حکومت کیلئے بحران لمحہ فکریہ ہے: رحمت وردگ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ نے کہا ہے کہ زرعی ملک میں آٹا اور چینی بحران لمحہ فکریہ اور حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال کی ملکی ضرورت کی گندم محفوظ رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اب وہ گندم کہاں گئی؟ اگر افغانستان کو گندم دی گئی ہے تو اپنے ملک کی عوام کا جان بوجھ کر استحصال کیا گیا ہے۔ اب غیر معیاری اور مضر صحت گندم منگوا کر ہر مرحلے پر بھاری کمیشن کمائی جائے گی اور عوام کو ایسی گندم دی جائے گی جو دوسرے ممالک میں جانوروں کو بھی نہیں دی جاتی۔یہ بات انہوں نے تحریک استقلال کراچی کے چیئرمین قاری ظہور احمد بھٹی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ چونکہ شوگر ملز‘ فلور ملز اور گھی ملز مافیاز پارلیمنٹ اور حکومت میں بیٹھے ہیں اسی لئے آٹا اور چینی کے بحران پیدا ہورہے ہیں اور یہ مافیا پہلے اشیاء خوردو نوش کی قلت پیدا کرکے راتوں رات کھربوں روپے منافع کمارہے ہیں اور پھر بیرون ملک سے اشیاء امپورٹ کرنے کے ہر مرحلے میں بھاری کمیشن بھی کمائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مافیاز کے حکومت میں ہونے کے باعث تمام پالیسیاں صنعت کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے تشکیل دی جاتی ہیں جن میں عوام کو یکسر نظرانداز کردیا جاتا ہے اور آج غریب کو خودکشی پر مجبور کردیاگیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنرل مشرف کے ٹیک اوور سے قبل پاکستان خوراک میں خودکفیل نہیں تھا۔ جنرل مشرف نے کسان کانفرنس طلب کی اور گندم کی سرکاری قیمت 990روپے من مقرر کردی جس پر کسانوں نے خوش ہوکر کہا تھا کہ اب ہم پہاڑوں پر بھی گندم کاشت کریں گے اور تاریخ شاہد ہے کہ اس کے بعد پاکستان گندم میں خودکفیل ہوگیا لیکن طویل عرصے بعد نااہل اور ناتجربہ کار حکومتی لوگوں اور مافیاز کی گرفت کے باعث ملک میں آٹے اور چینی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف ہر چھ ماہ بعد فوجی جوانوں سے نہروں کی بھل صفائی کراتے تھے جس سے پانی کا ضیاع ختم ہوا اور ٹیل تک کسانوں کو وافر پانی دستیاب ہوتا تھا۔