احساس پروگرام کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کے عطیات خرچ کرنے کیلئے شفاف نظام اگلے 3 ماہ میں نافذ کیا جائے گا:ڈاکٹر ثانیہ نشتر
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور غربت مٹاؤ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کے عطیات خرچ کرنے کے لئے ملک میں ایک شفاف نظام اگلے 3 ماہ میں نافذ کیا جائے گا۔
نیشنل فورم فار انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ کے زیر اہتمام12ویں سالانہ سی ایس آر کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ملک میں موجود پرائیویٹ سیکٹر اور کاروباری اداروں سے وابستہ مخیر حضرات حکومت کے احساس پروگرام کے لئے بڑھ چڑھ کر عطیات دینا چاہتے ہیں لیکن ان کا اس حوالے سےیہی مشورہ ہوتا ہے کہ اگلے تین ماہ کا انتظار کر لیا جائے تاکہ حکومت ایک ایسا نظام وجود میں لا سکے جس کی بدولت ان پیسوں کے استعمال کے حوالے سےایک مکمل شفاف اورصاف طریقہ کار موجود ہو۔انہوں نےکہاکہ موجودہ حکومت کی جانب سےایک جامع پالیسی مرتب کی جارہی ہے جس کے تحت کاروباری اداروں کو فلاحی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک ترغیبات پر مبنی پیکج ان کی حوصلہ افزائی کیلئے فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے 130 مختلف اجزا ہیں تاکہ ملک میں موجود پسماندہ اور غیر مراعات یافتہ طبقات کے مختلف گروہوں کی ریاست کی جانب سے بھرپور مدد کی جائے،ہماری بھرپور کوشش ہے کہ احساس پروگرام کی مختلف جزئیات کے لیے متعلقہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ بھرپور شرکت داری کا نظام قائم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو یہ مکمل احساس ہے کہ تنہا ریاست ملک کے پسماندہ اور غیر مراعات یافتہ طبقات کی مدد نہیں کر سکتی اور اس مقصد کے لیے اسے پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب طبقات کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے موجودہ حکومت کی جانب سے لنگر خانے قائم کرنے کی سوچ کو کراچی کے ایک معروف خیراتی ادارے کے تعاون سے پروان چڑھایا گیا،موجودہ حکومت پسماندہ طبقات کے فائدے کے لئے مزید ایسی پارٹنرشپس قائم کرنا چاہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی اصلاحات لائی جا رہی ہیں تاکہ ملک میں موجود عید نادر افراد کی مالی امداد مکمل شفافیت سے کی جا سکے، حکومت کاروباری اداروں کی جانب سے ملک میں کی جانے والی فلاحی سرگرمیوں کی بھرپور صوصلہ افزائی کرے گی۔