’ تمہاری بیٹی میں نے خرید لی، 80 ہزار دے کر لے جاؤ ‘ 6 سالہ بچی کے غریب والدین کو ڈیڑھ سال بعد بھی بیٹی کی کوئی خبر نہ مل سکی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)رینالہ خورد کا غریب محنت کش ڈیڑھ سال سے اپنی 6 سالہ کم سن بیٹی شہر بانو کی تلاش میں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور، وزیر اعظم ،وزیر اعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ حکام کو دی جانے والی درخواستیں ردی کی نظر ہو گئیں،پولیس مغوی بچی کو تلاش کرنے کی بجائے غریب والدین کو دھمکانے اور مقدمہ خارج کروانے کے لئے دھمکانے کے بعد رشوت سے منہ بند کرانے کی کوششوں میں مصروف،نجی ٹی وی کی خاتون اینکر انیلہ زکاء ڈیڑھ سال پرانا اغوا کا مقدمہ ایک بار پھر میڈیا پر لے آئیں۔
نجی ٹی وی کےمشہورپروگرام ’’پکار‘‘ کی اینکر انیلہ ذکاء کےمطابق رینالہ خوردکےعلاقےمیں کرائے کےمکان میں رہنےوالےغریب محنت کش افتخار کی چھے سالہ بیٹی شہر بانو کو ڈیڑھ سال قبل گلی میں کھیلتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا ،ننھی کلی کے اغوا کا مقدمہ تھانہ سٹی رینالہ میں درج ہوا تاہم پولیس نے حسب روائت معصوم بچی کی بازیابی کی بجائے مدعی مقدمہ کے ساتھ ایسا سلوک کیا کہ غریب محنت کش میاں بیوی اپنے ہی محلے میں ’مجرم‘ بن گئے۔انیلہ ذکاء کے مطابق اندراج مقدمہ کے بعد پولیس کی جانب سے بچی کی بازیابی کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی جبکہ فائلوں کا پیٹ بھرنے کے لئے اصل مجرم اور بچی کو ڈھونڈنے کی بجائے گلی محلے کے لوگوں کو ہی گرفتار کرتی رہی ،پولیس کی جانب سے گرفتار ہونے والوں کو تاثر دیا جاتا کہ ان کی گرفتاری مدعی افتخار کے کہنے پر ہوئی ہے جس پر کرائے دار غریب محنت کش پر اہل محلہ کا دباؤ بڑھ گیا تاہم مدعی مقدمہ اپنے محلہ داروں کے سامنے قسمیں کھانے پر مجبور ہو گیاکہ اس نے پولیس کو کسی کو گرفتار کرنے کا نہیں کہا ۔مدعی افتخار کو بیٹی کے اغوا کے چند روز بعد ایک نامعلوم بندے کی کال موصول ہوئی جس نے اُسے کہا کہ ’’ تمہاری بچی میرے پاس ہےاور اُس نے یہ بچی رینالہ میں ایک خاتون سے خریدی ہے، 80 ہزار روپے دو اور اپنی بیٹی مجھ سے لے جاؤ‘‘مدعی افتخار نے کال کے بارے پولیس کو بتایا جس پر پولیس نے مذکورہ نمبر کا ریکارڈٖ نکلوایا اور اس مبینہ اغوا کار کی تصویر اور پن لوکیشن حاصل کرنے کے باوجود ملزم کو گرفتار کرنے میں ڈیڑھ سال سے ناکام ہے اور بچی کے بارے میں بھی کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہے کہ نہیں ۔
6 سالہ شہر بانو جو اب 8 سال کی بچی ہے کی والدہ اپنی بیٹی کی جدائی میں نیم پاگل ہو چکی ہے اور لوگوں کے گھروں میں کام کر کے اپنے گھر کا خرچ چلاتی ہے نے روتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ فوری ایکشن لیتے ہوئے اس کی معصوم بچی کو بازیاب کرایا جائے ۔دوسری طرف شہر بانو کے والد افتخار نے کہا ہے کہ اس نے اپنی بچی کی بازیابی کے لئے وزیر اعظم کو بھی درخواست دی تھی تاہم ابھی تک اُس سے کسی نے رابطہ نہیں کیا ،محنت کش افتخار کا کہنا تھا کہ میں غریب اور مزدور آدمی ہوں لیکن بچے تو سب کے سانجھے ہوتے ہیں ،اگر میری جگہ کسی امیر اور طاقتور آدمی کی بچی گم ہوتی تو کیا پولیس اس کے ساتھ بھی اسی طرح کا رویہ رکھتی؟۔شہر بانو کے والدی کا ہاتھ جوڑتے ہوئے نم آنکھوں کے ساتھ کہنا تھا کہ کوئی تو اٹھے جو ہمیں ہماری بچی کے سے ملوا دے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا تو اعلیٰ حکام ہمیں کم از کم یہ تو بتا دیں کہ ہماری بچی زندہ بھی ہے کہ نہیں؟۔
دوسری طرف معروف اینکر انیلہ ذکاء نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہر بانو کی بازیابی کے لئے جس حد تک ممکن ہو سکا وہ اعلیٰ حکام کا دروازہ کھٹ کھٹائیں گی اور معصوم شہر بانو کی بازیابی کے لئے سوشل میڈیا پر بھی مہم چلائیں گی تاکہ ننھی بچی اپنے والدین کو مل سکے۔