ٹرمپ اور کپتان کی ملاقات، سی پیک پر کیا اثر ہوگا؟ ماہر معیشت نے خوفناک منظر کشی کردی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معیشت ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ سی پیک پر کام کی رفتار آہستہ ہوچکی ہے، ہم آہستہ آہستہ آئی ایم ایف کی چنگل میں پھنسے جو کہ امریکہ کے سیاسی ایجنڈے پر کام کرتا ہے۔
نجی ٹی وی جی این این کے پروگرام میں میزبان عارف حمید بھٹی نے سوال پوچھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کا سی پیک پر کیا اثر ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں ماہر معیشت ڈاکٹر اکرام الحق نے کہا کہ آہستہ آہستہ ہم پھر سے آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسے اور انہوں نے ہمیں پروگرام دینے سے پہلے ہی سی پیک پر غلط قسم کے الزامات لگائے۔ کہا گیا کہ آئی ایم ایف کا قرضہ چین کا قرض واپس کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا، یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان نے بہت زیادہ شرح سود پر چین سے قرضے لیے ہیں اور سی پیک میں شفافیت نہیں ہے، بعد میں چین نے وضاحت کی کہ ان کے پاکستان کے ساتھ خصوصی تعلقات ہیں جس کی وجہ سے قرضوں کا معاملہ پبلک نہیں کیا گیا کیونکہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر باقی ممالک بھی رعایتیں مانگیں گے، پاکستان نے ویسے بھی 2025 سے پہلے چین کو کوئی ادائیگی نہیں کرنی اور جو قرضے ہیں وہ بھی انتہائی کم ریٹ پر لیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر اکرام الحق کے مطابق وزیر اعظم نے شروع میں چین کے بہت دورے کیے اور ان کے غربت کے خاتمے کے منصوبے کی مثالیں دیتے رہے، شروع شروع میں وہ سی پیک کے معاملے میں بہت زیادہ متحرک نظر آئے ، سی پیک کی رفتار کافی کم کردی گئی ہے۔آئی ایم ایف کے لوگ براہ راست آکر سٹیٹ بینک پر بیٹھ گئے ہیں اور انہوں نے شرح سود میں اضافہ کردیا ہے ، ان لوگوں نے تہیہ کرلیا ہے کہ مقامی صنعت کا بیڑہ غرق کرکے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ولڈ بینک بظاہر تو آزاد اور خود مختار ادارے لگتے ہیں لیکن ان کے بھی سیاسی ایجنڈے ہوتے ہیں اور یہ امریکہ کے ہاتھ میں ہیں۔