کچھ لوگوں کی جانب سے پی ٹی آئی پر بڑی سرمایہ کاری کی گئی،اب آٹے کے بحران کی شکل میں ریکوری تو ہوگی:سعید غنی

کچھ لوگوں کی جانب سے پی ٹی آئی پر بڑی سرمایہ کاری کی گئی،اب آٹے کے بحران کی ...
کچھ لوگوں کی جانب سے پی ٹی آئی پر بڑی سرمایہ کاری کی گئی،اب آٹے کے بحران کی شکل میں ریکوری تو ہوگی:سعید غنی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت میں بیٹھے کاریگر بحران پیدا کرنے کے ماہر ہیں،کچھ لوگوں کی جانب سے پی ٹی آئی پر بڑی سرمایہ کاری کی گئی الیکشن پر بڑا خرچہ کیاگیا اب آٹے کے بحران کی شکل میں ریکوری تو ہوگی۔ آٹے کی قلت جان بوجھ کر پیدا کی گئی ہے تاکہ بحران کی آڑ میں اس خرچے کی ریکوری ہوجائے جو پی ٹی آئی پر الیکشن کے وقت ہوا تھا۔

سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد کابینہ میں کئے جانے والے فیصلوں سے متعلق میڈیا کو بریفننگ دیتے ہوئےصوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ  آئی جی پولیس سندھ حکومت کیخلاف سازشوں میں ملوث ہیں،کابینہ نے آئی جی پولیس کے رویہ پرتشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ کابینہ۔ارکان کیخلاف سازشوں میں بھی ملوث رہے ہیں جوانتہائی تشویشناک بات ہے۔سندھ کابینہ نے وفاقی حکومت کو ایک اور خط لکھنے کا فیصلہ کیاہے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے اس رائے کا بھی اظہار کیا کہ کلیم امام پولیس کی کسی پوسٹ پرتعنیاتی کے اہل نہیں ہیں۔سندھ حکومت نے کلیم۔امام کو آئندہ کسی عہدے پر تعینات نہ کرنے کے لئے سفارش وفاق کو ارسال کرنیکافیصلہ کیاہے۔وزیراطلاعات سعیدغنی نے کہا کہ سندھ کابینہ نے گندم کی خریداری کی منظوری دیدی ہے تاہم ابھی امدادی قیمت کا تعین نہیں ہوا۔آٹے کے بحران کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ آٹے کی قلت ختم ہوناشروع ہوگئی ہے تاہم پنجاب میں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ سے گندم افغانستان اسمگل ہوتی ہے،پنجاب نے آٹھ لاکھ ٹن گندم مرغیوں کی فیڈ مل کو دی جو پہلی مرتبہ ہوا،ڈھٹائی کی بات ہے کہ پنجاب کے وزرا یہ بات ماننے کو تیارنہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگی گندم امپورٹ کرنے کے کیامقاصد ہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کو سالانہ 11لاکھ ٹن گندم درکار تھی،سندھ کے پاس آٹھ لاکھ ٹن گندم موجود تھی،پاسکو سے لی گئی گندم کراچی حیدرآباد ڈویژن میں بھیجی گئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے آئی جی کی تقرری کے لئے جو پانچ نام وفاق کو ارسال کئے ہیں ان میں سے کسی کو بھی آئی جی بنادیں ہمیں اعتراض نہیں تاہم ملک میں دوہرا معیار نہیں چل سکتا،پنجاب میں 5آئی جی بدل گئے کوئی قیامت نہیں آئی۔سندھ میں پولیس افسران کے تقرر کا اختیار وزیراعلی کے بجائے آئی جی کے پاس ہے جو سراسر نامناسب بات اور تضاد ہے۔وزیر اطلاعات نے پولیس کے ایک ایس ایس پی کی جانب سے اپنے خلاف دی جانے والی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ جو مجھ سے پنگا لے گا میں اسکواس کی جگہ تک پہنچاوں گا اور اپنے خلاف رپورٹ کو جھوٹاثابت کرونگا۔انہوں نے کہا کہ آئی جی اور انکے پسندیدہ افسران کو انکی جگہ تک پہنچایا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ابھی تک آئی جی سندھ تبدیل کرنے سے انکار نہیں کیا ہے،وفاق نے سندھ سے نام تجویز کرنے کے لئے کہا تھا جو انہیں دیدیئے گئے ہیں۔سعید غنی کا کہنا تھا کہ پولیس پر نگرانی ضروری ہے،ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی ذہنی کیفیت خطرناک ہے اگر راو انوار نے غلط کیاتو کاروائی ہورہی ہے اگرحکومت کے علم میں کچھ آجائے تو کاروائی ہونی چاہیے۔