یہ" آوارہ خیال" کچھ بھی نہیں....!
اللہ کا پسندیدہ دین ،اسلام کوئی "کھیل تماشا" نہیں کہ کوئی "آوارہ خیال "اٹھے اور من چاہی "ڈگڈگی" بجاتا پھرے... "کوی"ہو یا کوئی"کوا"،بے ہنگم سوشل میڈیا پر "کائیں کائیں"آخر کب تک چلے گی؟یہ ٹپ ٹاپ ،یہ ٹک ٹاک کچھ بھی نہیں...!!!!
اللہ کریم اور رسول کریم ﷺ سے جس چیز کی نسبت ہوگئی،وہ مقدس اور متبرک ہوگئی.....مسجد اللہ کا گھر ہے...جناب رسول کریم ﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں...قرآن مجید اللہ کی آخری کتاب ہے...ڈاڑھی ،پگڑی،منبراور مصلی کی نسبت نبی کریم سے ہے...مسجد دنیا میں سب سے بڑا ایوان،منبر ذی وقارکرسی اور محراب میں بچھا مصلی اعلی ترین جگہ ہے...ان مکرم نسبتوں سے وابستہ لوگ بھی بڑے ہی خوش نصیب ہیں...ان قابل صد احترام لوگوں کو سوچ سوچ کر بولنا اور پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہیے...
قندیل بلوچ نامی ماڈل سے پہچانے جانے والے ملتان کے "اچھل کودیے" نے اب کی بار کراچی جا کر ذلت اٹھائی ہے...لگتا تو ہے "تھپڑ اور جوتے" ویڈیو بیچ کر پیسے کمانے کا گھٹیا سا "ارینج شو"تھا...اگر یہ طے شدہ نہیں تھا تو پھر بھی "تھپڑ اور جوتے"میرٹ پر تھے... "جوتے اور تھپڑ" تو شروعات ہے ،وقت آنے والا ہے جب لوگ ایسے لوگوں پر تھوکیں گے کہ اللہ کریم سب کچھ معاف کرسکتے ہیں اپنے پسندیدہ دین اور محبوب ترین محبوب جناب رسول کریم ﷺ کی نسبتوں کا مذاق برداشت نہیں کر سکتے...تاریخ گواہ ہے ہے مسجد،قرآن،ڈاڑھی،پگڑی،منبر،محراب اور مصلی کی کسی صورت میں بھی توہین کرنے والا ہمیشہ اوندھے منہ گرا اور بے نام و نشان ہو گیا...
اپنے شریف والدین سے "باغی" ٹک ٹاکر خواتین کا تو ذکر ہی کیا مگر کیا اپنے آپ کو عالم دین یا مفتی کہلوانے والے کوئی صاحب ازراہ مذاق بھی کہہ سکتے ہیں کہ پارٹی میں پانچ قسم کی شراب ہوگی...میں ریڈ کلر کی انگور والی پیتا ہوں...ایک نہیں کئی گرل فرینڈز ہیں...میرے بریف کیس میں چار سے پانچ چرس والے سگریٹ ہیں...خواتین تو میرے قرب کو ترستی ہیں... ٹک ٹاکر لڑکی سے چہک چہک کر ائیر ٹکٹ اور پیسوں کی باتیں...پھر کہنا کہ تم نے کلمہ شریف پڑھا ہے تو زبان باہر نکالو اور پھر مکروہ قہقہہ لگاتے ہوئے بوسے کا" پوز" انتہائی شرمناک ہے...عالم دین تو دور کی بات ماں ،بہن ،بیٹی، بیوی والا کوئی شریف آدمی بھی ایسی قبیح حرکت کا سوچ کا نہیں سکتا...بدبختی سی بدبختی ہے کہ ایسے" چھوٹے لوگ" شہرت کو عزت سمجھتے ہیں اور پھر "مشہوری" کے چکر میں ایسی "اوٹ پٹانگ" حرکتیں کرتے ہیں کہ" منہ دکھانے" کے قابل نہیں رہتے...شہرت کے بھوکے ایسے سستے لوگوں کو کون سمجھائے کہ عزت اللہ کے پاس ہے ،جسے چاہتا برتر کردیتا ہے...کاش یہ" آوارہ خیال "کبھی بیٹھ کر سوچے کہ اولیائے کرام کے شہر میں آرام فرما حضرت بہا الدین زکریاؒ ،شاہ رکن عالمؒ اپنے علم ،عمل اور تقوی سے" گم راہوں" کے رہبر بنے اور آج تک ان کے مزاروں پر دیے جل رہے ہیں.... اسی شہر میں اپنے وقت کے سب سے بڑے خطیب امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاریؒ بھی آسودہ خاک ہیں جو قرآن پڑھتے تو سماں بندھ جاتا...تقریر کرتے تو لوگ اپنا آپ بھول جاتے..آج بھی وہ دلوں کی دھڑکن ہیں...عالم با عمل اس سید زادے کی قبر بھی قیامت تک روشن رہے گی...
کاش یہ "رنگین مزاج "کبھی سوچے کہ ملتان کے ایک نابینا عالم دین کو عزت ٹک ٹاک سے نہیں ملی...نوے کی دہائی میں جب کوئی الیکٹرانک میڈیا تھا نہ سوشل میڈیا،قاری حنیف ملتانیؒ ،اللہ ان کی قبر کو منور فرمائے،اتنی خوش الحانی سے قرآن پڑھتے اور اتنے خوب صورت انداز میں سیرت رسولﷺ بیان کرتے کہ لوگ جوق در جوق کھنچے چلے آتے..گردنیں خم اور آنکھیں پرنم ہوجاتیں..ہزاروں کے اجتماع میں ایسا سکوت کہ گویا "پن ڈراپ سائیلنس".. . اس زمانے میں ملک کے طول و عرض میں ان کے خطبات کی گونج تھی...کیسٹ چل رہی ہوتی تو راہگیر چلتے چلتے رک جاتے...اب بھی لوگ ان کی تقریروں پر مبہوت ہوجاتے ہیں...شہرت سے بھاگتے علمائے کرام کی لوگ آج بھی دست بوسی کرتے ہیں...میں نے تو لاہور کی ایک محفل میں لوگوں کو نامور اسلامی سکالر جناب ڈاکٹر احمد علی سراج کا جبہ چومتے بھی دیکھا ہے...کاش کوئی سمجھے کہ شہرت کا دورانیہ مختصر ہے مگر عزت کبھی نہیں مرتی ..
ملک بھر کے علمائے کرام اس "شعبدہ باز"کی حرکتوں سے رنجیدہ ہیں کہ وہ باریش بھی ہے اور بات بات پر دین کے حوالے بھی دیتا ہے...میرے خیال میں ڈاڑھی اور پگڑی کی اپنی عزت ہے...کسی کے بھی چہرے اور سر پر سجی ہوں،ان کا احترام ہر صورت ملحوظ خاطر رہنا چاہیے...صبح سے شام "ریاکاری" کا" چورن "بیچتے ایسے "مشکوک کرداروں" کی کوئی سنتا ہے نہ ان کی وجہ سے علما کے وقار میں کوئی فرق پڑتا ہے...یہ "آوارہ خیال "تو بے چارہ کچھ بھی نہیں ،کسی نے مفتی کی جھلک دیکھنی ہو تو جناب تقی عثمانی اور جناب منیب الرحمان کو دیکھ ،سن،پڑھ لے... مجھے مکہ مکرمہ سے شیخ الحدیث جناب ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ نے فون پر کہا کہ یہ کیا" تماشا" ہے...جناب چیف جسٹس آف پاکستان اس پر سوموٹو کیوں نہیں لیتے؟؟میں نے ان سے اتفاق کیا کہ سپریم کورٹ کو واقعی ایسی" خرافات "کا نوٹس لینا چاہیے ... میرا خیال ہے عدالت عظمی کی "کارروائی" اپنی جگہ مقدم مگر تمام مسالک کے معتبر مفتیان کرام ایسے "عطائی مفتیوں" کیخلاف مشترکہ فتوی دیں تو یہ زیادہ کارگر ثابت ہوگا...
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔