فواد چوہدری نے براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کےحوالے سے ایسی بات کہہ دی کہ ن لیگ بھی سٹپٹا اٹھے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ جب فیصلے وقت پر نہ کیے جائیں تو صدیوں تک سزائیں بھگتنی پڑتی ہیں،جسٹس (ر) عظمت سعید کو براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ بنانا درست فیصلہ ہے،اپوزیشن کو براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کے لئے افتخار چوہدری اور ملک قیوم چاہیے،ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں، ہمارا مؤقف ہے کہ جو پاکستان کے لوگوں کا پیسہ ہے وہ واپس کردیں اور جہاں مرضی ہے جائیں.
نجی ٹی وی کے مطابق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز جب جلسوں پر نکلتی ہیں مہنگے ترین ڈیزائنر کے کپڑے پہنتی ہیں، دس ،دس کروڑ کی گاڑیاں ان کے ساتھ ہوتی ہیں، نوازشریف لندن میں شاپنگ کرتے ہیں، وہ بتائیں کہ شریف خاندان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں، ہمارا مؤقف ہےکہ جو پاکستان کےلوگوں کا پیسہ ہےوہ واپس کردیں اورجہاں مرضی ہے جائیں۔اُنہوں نے کہا کہ جسٹس(ر)عظمت سعیدکو براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ بنانا درست فیصلہ ہے،وہ انتہائی شفاف اور معتبر ججز میں سے ایک ہیں، انکوائری کمیٹی میں کوئی سرکاری وزیر شامل نہیں لیکن اپوزیشن کو افتخار چوہدری اور ملک قیوم چاہیے،اپوزیشن سینٹ الیکشن میں بھی اوپن بیلٹ کا موقع گنوا رہی ہے، الیکشن کا شیڈول کسی بھی وقت آسکتا ہے اس کا ٹائم ہوگیا ہے.
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کو بجلی کیوں مہنگی کرنا پڑی ؟اس کاسبب نواز شریف کی حکمت عملیاں ہیں ، دس ہزار میگا واٹ بجلی جسکی ضرورت نہیں تھی اس کامعاہدہ نواز شریف نے کیا، بجلی بنے یا نہ بنے ہمیں پیسے دینا ہیں، 42 فیصد بجلی کے کارخانے باہر سے آنے والے فیول پر ہیں، انڈے فیڈ کی بنا پر مہنگے ہوئے،گھی اور چینی کی قیمت کی ہم نے رپورٹ لی، ہر سال اربوں کی دالیں ،خوردنی تیل باہر سے منگواتے ہیں یہ مہنگائی کی وجہ ہے ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں چائنہ اور بھارت نے کورونا ویکسین بنا لی آپ نہ بنا پائے، اگر 70 کی دہائی کی طرح کام کرتے تو ویکسین اور دوسری چیزوں کیلئے باہر ممالک کو نا دیکھنا پڑتا، خودمختار ریاست بننے کیلئے آج ہم تین چیزوں پر فوکس کر رہے ہیں جن میں الیکٹرونکس ،ایگریکلچرل اور کیمیکلز شامل ہیں، جے ایف تھنڈر کے 60 فیصد، الخالد ٹینک کے 65 فیصد پرزے ہم خود بناتے ہیں مگر اپنا فون نہیں بنا سکے،آج آلومٹرگاجر فروخت کر کے ترقی نہیں کی جاسکتی، سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی، جدید زراعت و مشینری کی ضرورت ہے، جدید دنیا کسی مولوی سیاست دان نےنہیں بنائی بلکہ مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نے بنائی، دنیا کو سائنسدان نے آگے لے کر جانا ہے.