سٹیٹ بینک کے نوٹیفکیشن کے بعد پاک افغان باہمی تجارت معطل: ضیاء الحق سرحدی
پشاور(سٹی رپورٹر)پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI)کے نائب صدر ضیاء الحق سرحدی، ڈائریکٹر شاہد حسین، لینڈ روٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے سرحد چیمبر آف کامرس کے چیئرمین امتیاز احمد علی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کئے جانے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت معطل ہو گئی ہے ہزاروں ٹرک سرحد طورخم کے دونوں اطراف میں کھڑے ہیں۔ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئر کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں نے بتایا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں مزید35فیصدکمی آگئی ہے اور پاکستان افغانستان سے منسلک اپنی تجارتی پالیسیوں میں نظر ثانی نہ کی تو دونوں ملکوں کے درمیان تجارت مکمل طور پر رک جائے گی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو معطل ہوئے اب کئی روز ہو گئے ہیں کسٹمز حکام نے اسٹیٹ بنک کی جانب سے جاری کئے جانے والے نوٹیفیکیشن کے بعد سامان سے بھرے ٹرک کلیئر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسٹیٹ بنک نے پہلا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ برآمدات افغان تاجروں سے سامان کی قیمت ڈالروں میں وصول کرنے کے بعد ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے گی تاہم اچانک ایک اور نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا جس میں تاریخ 31دسمبر کی بجائے 13دسمبر کر دی گئی۔پاکستانی اور افغانی تاجر بڑی مقدار میں ایکسپورٹ اور امپورٹ کا سامان بھجوا چکے تھے جسے بارڈر پر کلیئر کرنے سے انکار کر دیاگیا۔ پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے میڈیا کو بتایا کہ فارم ای اور فارم آئی جاری نہ کئے جانے کے بعد پاک افغان تجارت معطل ہو گئی ہے اور ہزاروں ٹرک بارڈر کے دونوں اطراف کھڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے ہی افغانستان کے لئے برآمدات 35فیصد کم ہو چکی ہیں ماضی میں افغانستان کی برآمدات اڑھائی ارب ڈالرز تک پہنچ گئی تھیں جبکہ ستمبر تا د سمبر2020میں برآمدات 35کروڑ 72لاکھ ڈالرز ہو گئی تھیں۔حیرت انگیز طور پر یہ برآمدات ستمبر تا دسمبر 2021میں مزید کم ہو کر23کروڑ 14لاکھ ڈالرز ہو گئی ہیں۔ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ چونکہ افغان بنکوں میں ڈالرز موجود نہیں ہیں اور نہ ہی ان 5ماہ میں طالبان کی حکومت کو کسی دوسرے ملک نے تسلیم کیا جس کی وجہ سے افغانستان میں سخت اقتصادی بحران ہے۔ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو چاہیے کہ مزید 6ماہ کے لئے پہلے والی پالیسی کو جاری کیا جائے تاکہ جو ہزاروں کی تعداد میں سامان سے بھرے ہوئے ٹرک کھڑے ہیں ان کو کلیئر کیا جاسکے ورنہ اس کے ملکی معیشت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔