مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے خصوصی سفیر مقرر کیا جائے ،سینیٹ اراکین کا قومی کشمیر پالیسی تشکیل دینے کا مطالبہ
اسلام آباد(آئی این پی )ارکان سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے قومی کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے ، مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اجاگر کرنے کیلئے خصوصی سفیر مقررکیا جائے ، پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی میں سینیٹ کے ارکان کو شامل کر کے فعال اور متحرک کیا جائے ،برہان وانی کی شہادت سے تحریک آزادی کشمیر کو نئی روح ملی ہے، فیس بک نے بھارتی وزیر اعظم کی درخواست پر کشمیر کی حمایت میں ہر پوسٹ کو ختم کردیا ہے،اقوام متحدہ مسئلہ کے حل کے حوالے سے ذمہ داری پوری کرے جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی آواز کو دبانہیں سکتی،پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے رابطہ کرکے مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے قتل عام پر تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کرے گا اور مظاہرین پر بلٹ گن کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کرے گا،پا کستان کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جا ری رکھے گا، کشمیر پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کی تاریخ کا اگلے چند دن تک اعلان کیا جائے گا، مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بھارت کی جانب سے اندرونی معاملہ کہنا عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے،مقبوضہ کشمیر میں یکدم اور تیزی سے بڑھتی ہوئی تحریک اس بات کا ثبوت ہے کہ خالص کشمیریوں کی اندرونی تحریک اس بات کا ثبوت ہے کہ خالص کشمیریوں کی اندرونی تحریک ہے اور اس کا پاکستان پر الزام لگانا بے بنیاد ہے، مقبوضہ کشمیر میں22سالہ کشمیری لیڈر برہان وانی کی شہادت سے کشمیری عوام کی بھارت کے خلاف مزمتی تحریک میں تیزی آرہی ہے،13دن سے مقبوضہ کشمیر مکمل طور پر بند ہے،بھارت پر امن مظاہرین پر فائرنگ اور تشدد میں اضافہ کررہا ہے،بھارتی افواج کی جانب سے پر امن مظاہرین پر فائرنگ کی طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا،دفتر خارجہ نے بھارتی مظالم کے خلاف سفارتی مہم تیز کر دی ہے ، حریت رہنماسید علی گیلانی نے کہا کہ چار پوائنٹ فارمولہ کی حمایت کرتے ہیں، بھارتی ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی آواز کو دبانہیں سکتی۔ وہ ایوان بالا میں مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے نتیجے میں شہید ہونے والے کشمیروں کے حوالے سے قراداد پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب کررہے تھے ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سب سے اہم تجویز سامنے آئی ہے کہ کشمیر پر قومی پالیسی بنانی چاہیے جبکہ ایک لائحہ عمل بنانا چاہیے تا کہ مسئلہ کے حل کے لئے پیش رفت ہو سکے ۔ آئندہ چند دنوں میں مشترکہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ اس معاملہ پر سیاسی مفادات کو مدنظر نہیں رکھنا چاہیے ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ چار پوائنٹ فارمولہ کی حمایت کرتے ہیں ۔ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے حوالے سے کام کریں گے ۔ گزشتہ 12دنوں میں سفارتی مہم کو بہت تیز کیا ہے ۔ جھارت کے سفیر کو دفتر خارجہ بلایا گیا۔ سفیروں کو بریفنگ دی ۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی اداروں اور سفیروں کو خطوط لکھ چکے ہیں ۔ بین الاقوامی ردعمل میں مثبت تبدیلی آرہی ہے ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، چین اور انسانی حقوق اور بھارت کے اندر سے مذمت کی گئی ہے ۔ بھارت کے بیان کو کاؤنٹ کر رہے ہیں ۔ کشمیری عوام کی جدوجہدمقامی ہے اس کو اجاگر کر رہے ہیں ۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اندورنی معاملہ قراردینا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ، جس طریقہ سے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا اس سے تحریک میں اور اضافہ ہوا ہے ۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کشمیری عوام کی آواز کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو گی۔ پاکستان اخلاقی ، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رہے گی ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے رابطہ کر رکے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بھیجے اور اور ہلاکتوں کی تحقیقات کرنے اور بلٹ گن کے استعمال پر پابندی لگائے ۔اوآئی سی بھی کردار ادا کر رہا ہے کشمیر پر اس دفعہ مضبوط قرارداد سامنے آئی ہے ۔ اوآئی سی کی جانب سے اور پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن میں رابطہ کیا جائے گا۔