بھارت مقبوضہ کشمیرمیں جدید ترین مہلک ہتھیار استعمال کر رہا ہے ،نذیر احمد قریشی
لاہور (خبر نگار خصوصی )میں مملکت خداداد کے باسیوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے گلی گلی، نگر نگر لاکھوں کی تعداد میں مظاہرے کئے اور اپنے شہید کشمیری بھائیوں کے غائبانہ نماز جنازہ پڑھ کر کشمیر کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا ثبوت دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے سینئر نائب صدر نذیر احمد قریشی نے روزنامہ پاکستان سے خصوصی انٹرویو میں کیا۔انہوں نے کہاکہ بہت خوشی ہو رہی ہے کہ معروف اخبار کے ساتھ گفتگو میں موجود ہوں اور وہ بھی اس مسئلہ کے بارے میں جس کو اقوام عالم نے فراموش کیا ہے۔ اس کے ساتھ میں مملکت خداداد کے باسیوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے گلی گلی، نگر نگر لاکھوں کی تعداد میں مظاہرے کئے۔ اپنے شہید کشمیری بھائیوں کے غائبانہ نماز جنازہ پڑھ کر کشمیر کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا ثبوت دیا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ ہمارا مسئلہ کیا ہے اور کتنا آسان ہے مگر بھارت کی عیاری نے اسے مشکل ترین بنا دیا۔ باشندگان کشمیر اپنا حق مانگتے ہیں کہ وہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں مگر اقوام متحدہ نے 18سے زائد قراردادوں کی موجودگی کے باوجودبے حسی کا ثبوت دیا۔ بھارتی نیتاؤں نے بار بار کشمیر کے لوگوں کے ساتھ وعدے کئے کہ کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور فیصلہ کو تسلیم کیا جائے گا۔ اسی وعدہ کو یاد دلانے کیلئے لوگ پرامن طریقہ سے جب سڑکوں پر آتے ہیں تو انہیں بھارتی فوج کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھارت نے آج تک لاکھوں لوگوں کو شہید کر ڈالا مگر معصوم کشمیریوں کے خون سے ان کا ابھی تک دل نہیں بھرا۔ 1947ء سے بھارت تحریک آزادی کشمیر کو دبانے میں ناکام رہا ہے حتیٰ کہ بھارتی جنرل بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ زور زبردستی کی بجائے مذاکرات سے مسئلہ حل کیا جائے۔ بھارت نے آج تک دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے لوگوں کو بے مقصد مذاکرات میں مصروف رکھنے کی کوشش کی مگر بھارت کبھی بھی بامقصد مذاکرات کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آیا۔ بھارت کشمیری قیادت کو تقسیم کرنے اور آزادی کے متوالوں کو تحریک سے دور رکھنے میں مصروف رہا مگر برہان وانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت نے نہ صرف تحریک کو ایک نئی روح بخشی ہے بلکہ یہ ثابت بھی کردیا ہے کہ وہ نئی نسل جو اسی تحریک کے دوران پیدا ہوئی ہے انہوں نے اب سوچ سمجھ کر تحریک آزادی کشمیر کا بوجھ اپنے کندھوں پر لے لیا ہے اب یہ تحریک زور پکڑ گئی ہے نسل نو کا موقف ہے کہ اب آزادی کے بغیر گزارہ نہیں ہے۔ افسوس اس امر کا ہے کہ خالی ہاتھ نوجوانوں کے مقابلے میں بھارت جدید ترین مہلک ہتھیار استعمال کر رہا ہے سینکڑوں نوجوان پچھلے چند ہفتوں میں بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ بھارتی فوجی کشمیری خواتین کی عصمت دری سے لے کر ہر جرم میں ملوث ہیں۔ بھارتی میڈیا تحریک آزادی کشمیر کو غلط رنگ میں پیش کرتا ہے۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ تحریک کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے قیادت کو اب ایک ہوکر منصوبہ بند طریقہ سے لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے اور لوگوں کو واضح پالیسی دے کر اتحاد اور یگانگت پیدا کرنی چاہئے۔ جو بھی جہاں بھی کام کر رہے ہیں اپنے بھائیوں کی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس تحریک کو اصلی رنگ میں پیش کرکے تحریک کے خیر خواہ ہونے کا ثبوت دینا چاہئے۔ اس میں بے شک انفرادی مفادات کو نقصان بھی پہنچ جائے۔ بیرونی دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھائیں، ویسے ہی جیسے فلسطینی عوام اسرائیل کی درندگی کو دنیا کے سامنے لاتے ہیں اور اقوام عالم کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ جیسے مشرقی تیمور، دار فور، عراق اور دیگر ملکوں میں اقوام متحدہ کی قراردادیں نافذ کی گئیں جموں و کشمیر میں بھی اقوام متحدہ کی قرارداد کے نفاذ کی اشد ضرورت ہے۔ نہیں تو پورے جنوبی ایشیا کے امن کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل بھارت کے غریب سے غریب تر عوام کی فلاح و بہبود کی بھی ہے اور پاکستان اور کشمیر کی فلاح بھی اسی میں ہے۔ میں مشکور ہوں پاکستانی حکومت کا جنہوں نے اخلاقی اور سفارتی محاذ پر کشمیریوں کو اکیلا نہیں چھوڑا مگر فریق ہونے کے ناطے پاکستان کو مدافعانہ پالیسی سے باہر رہ کر اپنے تاریخی موقف پرزور انداز میں دنیا کو حقائق بتائے۔