زیر تعمیر کے زمین بوس ہونے کے 10ماہ بعد ذمہ داران کو چارج شیٹ کر دیا گیا
لاہور (شہباز اکمل جندران//نیوز رپورٹر) زیر تعمیر پل زمین بوس کیوں ہوا۔سی اینڈڈبلیو پنجاب نے ذمہ دار انجینئر وں کو واقعہ کے10ماہ بعد چارج شیٹ کردیا۔معائنہ ٹیم کی سفارشات پر وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے کارروائی کی ہدایات کے باوجود محکمے کی انتظامیہ نے چہیتوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔لیکن وزیر اعلیٰ آفس سے سی ایم انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کی پیروی کرنے پر محکمے کوحرکت میں آنا ہی پڑا۔ معلوم ہواہے کہ 29ستمبر 2015کو سرگودھا کے علاقہ لنگروال میں دریائے جہلم پر زیر تعمیر پل کے چار گارڈر اچانک گرگئے۔ متعلقہ ایگزیکٹو انجینئر اعجاز چیمہ اور ٹھیکیدار شیخ عبدالزاق کی کمپنی سارکو کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ زیر تعمیر پل کے گرد سیلاب کا پانی اکٹھا ہوگیا تھا۔ جس کی وجہ سے پل کا ایک حصہ زمین بوس ہوگیا ہے۔سپرنٹنڈ نٹ انجینئر اور چیف انجینئر کے ساتھ ساتھ سیکرٹری مواصلات وتعمیرات نے بھی ایکسین اعجاز چیمہ اور ٹھیکیدار کی اس بات کو من وعن تسلیم کر لیا۔ اور ٹھیکیدار نے جب یہ آفر دی کہ وہ زمین بوس ہونے والے حصے کی دوبارہ تعمیر اپنے خرچ پر کروادے گا۔ تومحکمہ نے خوشی خوشی رپورٹ تسلیم کرلی۔ لیکن اس سارے معاملے میں ً خرابی ً اس وقت سامنے آئی جب وزیر اعلیٰ پنجاب نے سی ایم انسپکشن ٹیم کو حادثے کی چھان بین کرنے کی ہدایات جاری کیں۔وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم کے رکن اکبر علی، ایم ڈی ینسپاک طاہر الرحمن اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے سرشعبہ سول انجینئرنگ کے سربراہ زاہد احمد صدیقی پر مشتمل انسپکشن ٹیم نے ڈائریکٹر برجز پنجاب اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹ انجینئرکے ہمراہ پل کا تفصیلی معائنہ کیااور اپنی رپورٹ میں بیان کیا ایک ارب48کروڑ روپے کا یہ منصوبہ سارکو کو دیا گیا۔جس کی تکمیل کی مدت 14جون تھی۔ کہ اسی دوران 29ستمبر 2015کو یہ واقعہ رونما ہوگیا۔رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ ٹھیکیدار ، ایگزیکٹو انجینئر ، اسٹنٹ انجینئر اور سب انجینئر کے علاوہ نیسپاک کے ریذیڈنٹ انجینئر کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث حادثہ پیش آیا ہے۔جس پر 87لاکھ روپے کی لاگت آئیگی۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ واقعے کے ذمے دار ٹھیکیدار ، ایگزیکٹوانجینئر ، اسٹنٹ انجینئر اور سب انجینئر کے علاوہ نیسپاک کے ریذیڈنٹ انجینئرکے خلاف کارروائی کی جائے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے سی ایم انسپکشن ٹیم کی رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایا ت جاری کیں ۔لیکن سی اینڈڈبلیو کی انتظامیہ نے وزیر اعلیٰ کی تحریری ہدایات کے باوجود کارروائی نہ کی اور فائل کو سردخانے کی نظر کردیا۔ تاہم وزیر اعلیٰ آفس کی طرف سے اس کیس کی پیروی جاری رکھی گئی اور سی اینڈڈبلیو کی انتظامیہ سے باز پرس کئے جانے پر محکمے نے بلآخر متذکرہ بالا کو پل کے زمین بوس ہونے کے واقعے کے 10ماہ بعد چارج شیٹ کرہی دیا ہے۔