وزیرداخلہ سندھ کے بھائی کے فرنٹ مین اسد کھرل کو رینجرز نے دوبارہ حراست میں لے لیا
حیدرآباد (ویب ڈیسک)حساس اداروں کے تعاون سے رینجرز نے حیدرآباد کے قریب کارروائی کرتے ہوئے کرپشن کے الزامات میں مطلوب ملزم اسد کھرل کو حراست میں لے لیا۔تفصیلات کے مطابق رینجرز نے تصدیق کی کہ اسد کھرل کو حیدر آباد بائی پاس سے گرفتار کیا گیا،اسد کھرل کا اصل نام محمد علی ہے جسے مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسد کھرل کی دوبارہ گرفتاری کے بعد سندھ حکومت اور خصوصاً وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال پریشان ہیں ، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اسد کھرل کی گرفتاری کے بعد اہم اجلاس بلایا تھا مگر اجلاس وزیر داخلہ سندھ کی مصروفیات کے باعث ملتوی کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ سندھ نے آئی جی سندھ کو اسد کھرل کو پولیس کی تحویل میں لینے کی ہدایت کی ہے۔ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ اسد کھرل کو پولیس کی تحویل میں لیکر عدالت میں پیش کیا جائے اور اسد کھرل کی حوالگی کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی جائے۔ ذرائع کے مطابق، ڈی آئی جی حیدر آباد اس سلسلے میں قانونی نکات کا جائزہ لینے کے بعد حکام کو رپورٹ پیش کریں گے۔
دوسری طرف جیونیوز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسد کھرل نے تین روز قبل وزیر داخلہ سندھ کے حکم پر قاسم آباد کے ایک بنگلے میں سینئر پولیس افسر سے ملاقات کی تھی۔اس ملاقات کے بعد پولیس افسرنے انہیں اپنی گاڑی میں بٹھاکرقانون نافذ کرنے ادارے کے ایک افسر کے حوالے کیا ۔ ان سے لاڑکانہ میں کرپشن، رینجرز کی تحویل سے ملزمان کو چھڑانے سمیت کرپٹ سیاسی شخصیات کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں تاہم ایس ایس پی حیدرآباد عرفان بلوچ سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے حیدرآبادسے اسدکھرل کی گرفتاری پر لاعلمی ظاہر کی ۔
واضح رہے کہ اسد کھرل کو سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال سمیت اہم شخصیت کے فرنٹ مین کے طور پر جانا جاتا ہے۔ رینجرز نے لاڑکانہ میں اسد کھرل کو کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتارکیا تھا لیکن علاقے کی کچھ بااثرشخصیات کے نجی گارڈز اور پولیس کی مدد سے ملزم کو رینجرز کی حراست سے چھڑالیا گیا تھا۔رینجرز نے اسد کھرل کی گرفتاری کیلئے لاڑکانہ میں کئی مقامات پر چھاپے بھی مارے، ان کارروائیوں میں اسد کھرل کے قریبی ساتھیوں سمیت 10 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اسد کھرل کو چھڑانے کے معاملے پر رینجرز اور سندھ حکومت کے درمیان شدید تناؤ کی کیفیت ہے جبکہ پیپلزپارٹی حکومت نے سندھ میں رینجرز کی تعیناتی کی مدت میں توسیع اور اختیارات سے متعلق تاحال کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ۔