امریکہ اور اتحادیوں نے داعش کے ٹھکانے ختم کرنے کی حکمت عملی بنا لی‘ مزید 250 فوجی عراق بھیجنے کا فیصلہ
واشنگٹن(ویب ڈیسک)داعش خلاف امریکی قیادت میں قائم بین الاقوامی اتحاد نے ایک اجلاس کے دوسرے روز میں اس تنظیم کو مکمل طور پر ٹھکانے لگانے کے لیے حتمی منصوبہ اور حکمت عملی ترتیب دیدی اور اس مقصد کیلئے مزید اڑھائی سو فوجی عراق بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطا بق اتحادی ممالک کے وزرائے خارجہ و دفاع کے اجلاس امریکی درالحکومت واشنگٹن میں منعقد ہوئے، جن میں اس اتحاد میں شامل تیس سے زائد ممالک کے وزراءنے شرکت کی۔ امریکی وزیردفاع ایشین کارٹر نے بتایا کہ اس شدت پسند تنظیم کے سب سے مضبوط گڑھ ’الرقہ‘ شہر کے خلاف جاری عسکری کارروائیوں میں شدت لائی جائے گی۔ تنظیم کے زیرقبضہ سب سے بڑے شہر موصل پر چڑھائی کے منصوبے کو بھی حتمی شکل دے دی گئی۔کارٹر نے تاہم کہا کہ داعش کے سرطان‘ کے خاتمے کے باوجود یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ تنظیم دہشت گردانہ حملوں کی ترغیب روک دے گی اور اس سے جڑے شدت پسند دنیا کے دیگر علاقوں میں اپنی کارروائیاں نہیں کریں گے۔
اتحاد میں شامل مغربی اور عرب ممالک نے اس فوجی منصوبے پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے تحت عراق اور شامی کی مقامی فورسز کو بھرپور تعاون فراہم کرتے ہوئے اس تنظیم کے زیر قبضہ اہم علاقوں کو چھڑا لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’اس تنظیم کو ویسی شکست دی جائے گی، جیسی اسے ملنا چاہیے۔برطانوی وزیردفاع مائیکل فیلون نے کہا کہ ان کا ملک عراقی اور کرد فورسز کی معاونت کے لیے وہاں اپنے فوجیوں کی تعداد دوگنی کرتے ہوئے پانچ سو کر دے گا۔مزید250فوجی بھیجیں گے واشنگٹن ہی میں اس اتحاد سے وابستہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں جان کیری نے عراق اور شام میں سیاسی اور انسانی امداد جیسے معاملات پر بات چیت کی۔
کیری کا اس اجلاس میں کہنا تھاکہ داعش کے خلاف لڑائی ابھی خاتمے سے دور ہے مگر ہم مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔ موصل ابھی آزاد نہیں ہوا۔ وہاں دہشت گردی ایک معمول بنی ہوئی ہے۔ مگر پیش رفت ہو رہی ہے۔ہم آگے نہیں بڑھ رہے۔ ہماری رفتار تیز ہوتی جا رہی ہے۔بریٹ مک گر کر داعش کے انسداد دہشتگردی کے اتحاد کیلئے خصوصی صدارتی ایلچی ہیں نے کہا ہم ایسے مرحلے پر ہیں جہاں اتحاد کو متحد کرنا چاہتے ہیں ہمارے پاس وسائل ہیں جن کے بل بوتے پر ہم کامیاب ہو سکیں۔سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی برطانوی اور فرانسیسی وزراءدفاع سے واشنگٹن میں ملاقاتیں کیں ، داعش کے خلاف اتحاد کے اجلاس کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال ہوا۔