پرائیویٹ پبلشرز رائلٹی کے نام پر کروڑوں روپے کا فنڈ ہڑپ رہے ہیں ،خالد پرویز
لاہور(کامرس رپورٹر)صدر آل پاکستان انجمن تاجران اور صدر اردوبازار خالد پرویز نے کہا ہے کہ پرائیویٹ پبلشرز مافیا پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی ملی بھگت سے رائلٹی کے نام پر غریبوں و یتیموں کاکروڑوں روپے کا فنڈ ہڑپ کر رہے ہیں ۔پنجاب حکومت کو بھیجے گئے کھلے خط میں خالد پرویز نے بتایا ہے کہ چند سال قبل پرائیویٹ پبلشرز کی مختلف کتب کو درسی کتب کا درجہ دیا گیا تھا ایسا صرف ایک سال کے لیے منظور کیا گیا تھا مگر گزشتہ 7 سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ ہر نیا سال ایگریمنٹ کیونکر سائن ہو جاتا ہے حالانکہ اس سے بورڈ کو کروڑوں کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے اور ایسا تب ہی ہو پاتا ہے جب بورڈ کے چند آفیسر اس لوٹ مار میں آؤٹ سورس بُکس والوں سے ملے ہوئے ہیں۔ یہی لوگ ان کتب کے رائٹر ہیں اور اپنے مفاد کی خاطر بورڈ کو نقصان پہنچانے اور نونہالان وطن کے مستقبل سے کھیلتے ہیں ۔
کہ پرائیویٹ پبلشرز کی یہ کتب ناقص مواد اور گھٹیا طباعت کا شاہکار ہیں۔ یقیناً یہ سب وزیراعلیٰ پنجاب کی اجازت سے نہیں ہوتا ہے اگر کسی آفیسر نے کسی قانون کی آڑ میں بہانہ بازی کرکے رائلٹی دی تو وہ خود ذمہ دار ہو گا کہ ہم اسے بے نقاب کریں گے۔یہ بات نہایت دُکھ اور افسوس کا باعث ہے کہ یہ لوگ کروڑوں روپے رائلٹی کی مد میں سمیٹ جاتے ہیں یہ پیسہ غریبوں، یتیموں اور مظلوموں کا پیسہ ہے جسے یہ بورڈ آفیسرز کی مدد سے ڈکار جاتے ہیں۔ بورڈ کس قانون اور اصول کے تحت انھیں 10 لاکھ کی رائلٹی دیتا ہے اور 50 ہزار کی لیتا ہے یعنی اس طرف فوری توجہ دینے اور اس لوٹ مار کو بند کرنے کے لیے فوری اقدام کیا جائے اگر گورنمنٹ سیکٹر میں 10 لاکھ کتب چھپتی ہیں تو پرائیویٹ سیکٹر کے لیے بھی 10 لاکھ ہی چھپتی ہے اُس کی رائلٹی کہاں جاتی ہے؟ رقم کی ادائیگی کرنے سے پہلے تمام لوازمات پورے کیے جائیں اور چیک کیا جائے کہ جو کتاب چھپی ہے اس کی رائلٹی بورڈ کو بھی مل چکی ہے؟ اور اس کا جواب دہ کون ہوگا؟۔میری اطلاع کے مطابق کلاس ششم، ہفتم اور نہم دہم کی نئی کتابیں بورڈ میں تیار پڑی ہیں۔ اگر نہیں ہیں تو فی الفور کلاس ششم، ہفتم اور نہم دہم کی نئی کتابیں بورڈ خود تیار کرائے۔ اس معاملہ میں وقت ضائع نہ کرے۔ پرانی کتابوں کی منظوری سے پہلے نئے سرے سے قومی اخبارات میں اشتہار دیا جائے۔ کم از کم ششم اور ہفتم کی ریاضی اور سائنس اور نہم دہم کی جنرل ریاضی ضرور تیار کرے تاکہ طلباء کو اچھے مواد پر سستی کتب میسر آسکیں۔ اگر اس بار بھی بورڈ نے آؤٹ سورس بُکس کی منظوری دی تو اسے بھرپور احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا۔