پارلیمانی کمیٹی نے انتخابی اصلاحات بل 2017کی حتمی منظوری دے دی
اسلام آباد(اے این این)پارلیمانی کمیٹی نے انتخابی اصلاحات کے بل 2017 کی منظوری دے دی ۔رپورٹ پر دستخط کردیئے گئے جس کامقصد آئندہ انتخابات کے عمل کو آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف بنانا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انتخابی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس اسحاق ڈار کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں پی ٹی آئی ارکان کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں گفت وشنید کے بعد انتخابی اصلاحات کی منظوری دے دی گئی۔ رپورٹ پر دستخط کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی نے انتخابات سے متعلق پہلے سے موجود آٹھ قوانین کو انتخابی بل میں شامل کیا ہے جن قوانین کو ختم کیا گیا ان میں انتخابی فہرستوں کے ایکٹ مجریہ 1974 ، حلقہ بندیوں کے ایکٹ مجریہ 1974 ، سینیٹ انتخابات کے ایکٹ مجریہ 1975 ، عوامی نمائندگی کا ایکٹ مجریہ 1976 ، الیکشن کمیشن آرڈر2002 ، سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002 اور انتخابی نشانات کے اجرا کا آرڈر 2002 شامل ہے۔ اہم اصلاحات پر مبنی بل میں الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے جو مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہو گا۔ اسے خصوصی ہدایات کے لئے عدالت عالیہ کے تفویض کردہ اختیارات ، انتخابی اہلکاروں کے تبادلے کی روک تھام کے لئے انتظامی اور ان کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کے انتظامی اختیارات ، مکمل مالی اختیارات اور صدر کی پیشگی منظوری کے بغیر قواعدوضوابط بنانے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔ الیکشن کمیشن انتخابات سے چھ ماہ پہلے خصوصی طور پر تمام قانونی ، انتظامی اقدامات پر مبنی جامع لائحہ عمل وضع کرے گا۔کمیشن ووٹوں کی گنتی کا عمل تیز کرنے ، انہیں مرتب کرنے اور انتخابی نتائج کے اجرا کیلئے نتائج مرتب کرنے کا شفاف نظام قائم کرے گا۔
انتخابی اصلاحات بل