این اے 129،124،رت جگے جاری بریانی سے تواضع ڈیجیٹل سکرین پر نغمے

این اے 129،124،رت جگے جاری بریانی سے تواضع ڈیجیٹل سکرین پر نغمے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


صوبائی دارالحکومت میں انتخابات 2018ء کی انتخابی سرگرمیاں اختتامی مراحل میں داخل ہورہی ہیں اب جبکہ انتخابی مہم کا اختتام ہونے میں تقریباً 36گھٹے باقی رہ گئے ہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے اپنی اپنی کامیابی کے حوالے سے پر امید دکھائی دے رہے ہیں ۔لاہور کے تمام حلقوں میں سیاسی جماعتوں کے پرچموں کی بہار امیدواروں کے بینرز ،پوسٹرز اور سٹیکرز کی بوچھاڑ نظر آتی ہے۔رت جگوں کے ساتھ ساتھ ناشتے،ظہرانے، عشائیوں کا اہتمام اور کانر میٹنگز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔برادری،مسلک اور گروپوں کے نام پر ووٹ مانگے جا رہے ہیں۔ڈور ٹو ڈور کمپین کے ساتھ بااثر لوگ اور گروپوں کا مختلف سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔اس وقت تیاریاں اس وقت پورے عروج پر پہنچ چکی ہیں روزنامہ پاکستان کے سروے کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنماء عبد العلیم خان کے مرکزی دفتر میں رات گئے بھی کارکنان بے پناہ پرجوش دکھائی دے رہے تھے اور ان کااپنے قائد عمران خان کے لئے جذبہ دیدنی تھا سپیکر پر اونچی آواز میں پارٹی کے ترانے ’’خان صاحب دی واری آگئی‘‘،’’بنے گا نیا پاکستان‘‘اور ’’آئے گاآئے گا عبد العلیم خان آئے گا‘‘ گونج رہے تھے ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایک جوشیلے کارکن محمد عتیق خان کا کہنا تھا کہ ہم نوجان کرپشن فری پاکستان کا خواب دیکھ کر عمران خان کا ساتھ دے رہے ہیں ہمیں ان سے بہت امیدیں وابستہ ہیں اور اگر وہ ہماری امیدوں پر پورا نہیں اترے تو جیسے ہم ان کو لائیں گے ویسے ہی ان کو اتار بھی دیں گے ۔عبدالعلیم خان کے مرکزی دفتر کے باہر پی ٹی آئی کے جھنڈوں ،بیجز اور دیگر تشہیری اشیاء کے سٹال پر کھڑے کارکنان حبیب حسین ،بلال شاہ،جلال شاہ اور محمد شاہد کا کہنا تھا کہ اب ہماری جماعت کو جیتنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہمیں اپنی جیت کا پورا یقین ہے ہمارے قائد عمران خان کی قیادت میں ایک نیا پاکستان ہم نوجوان بنانے کا عزم کرچکے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر کھانے کے لئے چاول ملتے ہیں لیکن ہم کھانے پینے کی پرواہ کئے بغیر اپنی مہم کو انجام دے رہے ہیں۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن)کے دفتر میں وہ گہما گہمی دیکھنے میں نہیں آئی ان کے کارکنان بجھے بجھے سے دکھائی دے رہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ انتخابات میں ہمارے قائدین کو سازش کے تحت مقدمات میں پھنسایا گیا ہے شاید اسی لئے تمام کارکنان ماضی کی نسبت اس جوش و جذبہ کا اظہار نہیں کررہے اب صرف چار دن باقی رہ گئے ہیں لیکن انتخابات کی حقیقی گہما گہمی کا آغاز نہیں ہو سکا ہے تاہم حلقہ این اے 129 میں امیدواروں نے گھر گھر جاکر اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اس حلقے میں مقابلہ دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے امیدواروں میں جوڑ پڑنے کا امکان ہے یوں تو پیپلزپارٹی متحدہ مجلس عمل تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ ساتھ 13آزاد امیدوار آمنے سامنے ہیں مگر مقابلہ ن لیگ کے سردار ایاز صادق اور پی ٹی آئی کے علیم خان میں ہو گا جو کانٹے دار ہونے کا امکا ن ہے یہ حلقہ کبھی این اے 124تھا جہاں سے ن لیگ بھی کامیاب ہوتی رہی ہے۔یہ پہلا الیکشن ہے کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی نے مضبوط امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے تاہم این اے 129میں اگر تشہری مہم کا مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں کرایا جائے تو اس مقابلے میں ن لیگ کے امیدوار پی ٹی آئی کے امیدواروں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں ۔بظاہر پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالعلیم خان کا پلہ بھاری نظر آرہا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کون میدان مارتا ہے۔ عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی ،استاد راحت فتح علی خاں، فرحان سعیداور نعمان شیخ کی آوازوں میں گائے ہوئے پارٹی ترانے عوام کے دلوں کو گرما رہے تھے ۔حلقہ این اے 124اورپی پی 146میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن)کا لکشمی چوک کے گرد ونواح میں زبردست جوش و ولولہ دیکھنے کو نظر آیا ایک جانب ٹریکٹر ٹرالی پر سٹیج لگا کرپی ٹی آئی کے نوجوان کارکنان پارٹی گیت’’ اب لوٹ کرپشن بھاگے گی‘‘پر محو رقصاں نظر آئے تو اس سے کچھ فاصلے پر مسلم لیگ (ن) کے ورکرز بڑی ڈیجیٹل سکرین پر اپنی پارٹی کے نئے نعرہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘کے گیت کی ویڈیو چلاکر عوام کا جوش بڑھانے میں مصروف عمل تھے دونوں جانب پارٹی کارکنان کی تواضع بریانی سے کی جا رہی تھی۔این اے 124میں پی ٹی آئی کے ملک زمان کا مقابلہ حمزہ شہباز شریف سے ہے جبکہ پی پی 124میں پی ٹی آئی کے ملک زمان نصیب (فرزند ملک واجی) حمزہ شہباز شریف کا مقابلہ کریں گے۔این اے 124میں دونوں جماعتوں کے امیدواروں کے لئے کارکنان کا کہنا ہے کہ فتح ہمارے ہی امیدوار کی ہوگی ۔اس وقت یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ 25جولائی کو اس حلقہ میں میں فتح کس کا مقدر بنے گی۔دونوں جگہ کارکنان گیتوں پر رقص کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرنے میں مصروف تھے۔خاص طور پر پی ٹی آئی کے گیتوں پر بچے بھی رقص کرتے نظر آئے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -