پی ٹی آئی رہنما شرمناک کام کر کے بابر اعوان کو آگے کیوں کر دیتے ہیں : چیف الیکشن کمشنر

پی ٹی آئی رہنما شرمناک کام کر کے بابر اعوان کو آگے کیوں کر دیتے ہیں : چیف ...
پی ٹی آئی رہنما شرمناک کام کر کے بابر اعوان کو آگے کیوں کر دیتے ہیں : چیف الیکشن کمشنر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ویب ڈیسک)الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعلیٰ خیبرپی کے پرویز خان خٹک کی جانب سے انتخابی مہم کے درمیان ناشائستہ زبان استعمال کرنے کے معاملہ کی سماعت کی۔الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کا جواب مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پرویز خٹک کی کامیابی کا نوٹی فکیشن الیکشن کمیشن کی کلیئرنس سے جاری کیا جائے جبکہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)سردار محمد رضا خان نے سوال کیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماءشرمناک کام کر کے بابر اعوان کو کیوں آگے کر دیتے ہیں .

نوائے وقت کے مطابق   چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں بینچ نے مختلف سیاسی رہنماﺅں کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران نازیبا زبان کے استعمال کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جونیئر وکیل پیش ہوئے اور کمیشن کو بتایا کہ پرویز خٹک کے وکیل بابر اعوان ہیں لیکن وہ دوسری عدالت میں مصروف ہیں اس پر الیکشن کمیشن کے ارکان کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ جو بھی شرمناک کام کیا جاتا ہے تو اس کے بعد بابر اعوان کو کیوں آگے کر دیا جاتا ہے.

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پرویز خٹک نے جو پشتو میں تقریر کی ہے کیا آپ نے سنی ہے۔وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ پرویزخٹک بیان حلفی جمع کروائیں، الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہواس مقدمے کے فیصلہ سے مشروط ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے بابر اعوان کے جونیئر وکیل کی جانب سے دائر جواب مسترد کر دیا الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں لکھوایا ہے کہ کامیابی کی صورت میں پرویز خٹک کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری نہ کیا جائے اور اسے اس وقت تک روک لیا جائے جب تک الیکشن کمیشن سے کلیئرنس نہیں مل جاتی الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت9 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے پرویز خٹک کو ہدایت کی ہے کہ وہ بیان حلفی دیں اور اس بیان حلفی میں یہ لکھ کر دیں کہ انہوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں .

میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ خلاف ورزی کیس میں میرے ساتھ تعصب برتا ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیسز میں کسی کی کامیابی کا نوٹیفیکشن فیصلے سے مشروط نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمشن نے فیصلہ دیا تھا کہ پرویز خٹک کا الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہو وہ اس مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہو گا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے اس روز حلف نامے کے ساتھ دلائل دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔