کرکٹ بورڈ میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاکا وقت آگیا
پاکستان کرکٹ بورڈ میں جب تک بڑے پیمانے پر مثبت تبدیلیاں رونماء نہیں ہوتی اس وقت تًک قومی کرکٹ ٹیم حقیقی منزل کی جانب رواں دواں نہیں ہوسکتی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم نے مجموعی طور پر اچھے کھیل کا آغاز کیا مگر اس کے باوجود بھی کمی کے باعث اس کو اتنے بڑے ایونٹ میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا بورڈ مینجمنٹ کی جانب سے کچھ ایسے فیصلے کئے گئے جس کی خمیازہ ٹیم کو بھگتنا پڑا قومی ٹیم کو اگر اگلا ورلڈ کپ جیتنا ہے تو اس کو ابھی سے اس کی تیاریوں کا آغاز کرلینا چاہئیے ورلڈ کپ کے افتتاحی میچ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں میچ میں شرمناک شکست کی وجہ سے پاکستان کی ٹیم ایونٹ سے باہر ہوئی اب ورلڈ کپ بات تو پرانی ہوچکی مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ اب کون سا نیا چیف سلیکٹر منتخب ہوتا ہے اور کس بنیاد پر اس کی تقرر ی کی جاتی ہے انضمام الحق نے تو اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے او ر اب اس اہم عہدہ کو کس طر ح سے میرٹ کاخیال رکھتے ہوئے پر کیا جاتا ہے یہ کرکٹ بورڈ کا ایک بہت بڑا امتحان ہے جبکہ اس ماہ کے آخر میں ہونے والے اجلاس میں اور بھی اہم فیصلے متوقع ہیں جن میں قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کے مستقبل کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے ذرائع کے مطابق وہ تو اس عہدہ پر ابھی مزید کام کرنے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے میں مصر وف ہیں اور ان کی اس حوالے سے کوششیں کیا رنگ لاتی ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ کرکٹ بورڈ کو اب مثبت انداز سے چلایا جائے اور اس کے لئے ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے قومی کرکٹ ٹیم کا مستقبل روشن ہوسکے دوسری طرف پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی تبدیلی کی بھی ہوا چل رہی ہے مگر ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ ابھی اس عہدہ پر کام کرتے رہیں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو بورڈ کے اعلی حکام کی مکمل سپورٹ حاصل ہے پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے نئے سربراہان میں اس وقت محسن حسن خان کا نام سرفہرست ہے اور قوی امکان ہے کہ ان کو انضمام الحق کی جگہ چیف سلیکٹر مقرر کیا جائے گا اس کے علاوہ اب دیکھنا یہ ہے کہ اہم اجلاس میں مزید کیا فیصلے کئے جاتے ہیں اور ان کے قومی ٹیم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ ہی بہترین وقت ہے کہ ایسے درست فیصلے کئے جائیں جن کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد ہوں جبکہ اس کے علاوہ کرکٹ بورڈ کا یہ بھی کام ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں ناقص کھیل پیش کرنے والے کھلاڑیوں سے بھی پوچھ گچھ کرے اور ان کو بھی اس حوالے سے تنبیہ کرے کہ وہ اگر عمدہ کھیل کا مظاہرہ کریں گے تو ہی ٹیم کاحصہ ہوں گے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی یہ بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرائض منصبی کو احسن طریقہ سے ادا کریں اس وقت تک کرکٹ ٹیم کے معاملات درست نہیں ہوسکتے جب تک کرکٹ بورڈ کے معاملات مثبت انداز سے نہیں چلائے جاتے اب دیکھنا یہ ہے کہ اس حوالے سے بہت بلند و بانگ دعوے تو کئے جارہے ہیں عملی طور پر بھی کچھ کیا جاتا ہے کہ نہیں اورپوری قوم کی نظریں کرکٹ ٹیم کی جانب مرکوز ہیں اور وہ کرکٹ بورڈ کے ایسے فیصلوں کے منتظر ہیں جن کی بدولت امید ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کسی بھی بڑے ایونٹ میں عمدہ کھیل کا مظاہر ہ کرنے کے قابل ہوجائے گی۔