”2013 میں عمران خان کے نمل کالج کی فائل شہبازشریف کے پاس پہنچی تو انہوں نے ۔۔“سینئر صحافی حامد میر نے نہایت حیران کن انکشاف کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر کا جنگ نیوز میں ” زمانے کا زیرو زبر “ کے نام سے کالم شائع ہوا ہے جس میں ماضی کے کئی واقعات سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ 2013 میں شہبازشریف دوبارہ وزیراعلیٰ بنے تو نمل کالج کیلئے ایک ہزار ایکڑا راضی کی منتقلی کی فائل ان کے پاس آئی اور فی ایکڑ کا پندرہ سو روپیہ اداکیا جارہا تھا لیکن شہباز شریف نے تعلیم کے فروغ کی خاطر اس فائل کو نہیں روکا اور کالج کو یہ زمین مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ عمران خان نے 2008کے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ انتخابات نہیں ہوں گے۔ وہ معزول ججوں کی بحالی کے لئے چلائی جانے والی وکلاءتحریک کے ساتھ کھڑے رہے۔ وکلاءنے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے انتخابات میں حصہ لیا اور پھر ان دونوں جماعتوں نے مل کر ایک مخلوط حکومت بنائی۔ مسلم لیگ(ن) کے وزراءنے بازوﺅں پر کالی پٹیاں باندھ کر پرویز مشرف سے حلف لے لیا تھا لیکن جب پیپلز پارٹی نے معزول ججوں کو بحال کرنے میں تاخیر سے کام لیا تو مسلم لیگ(ن) نے مخلوط حکومت کو خیر باد کہہ دیا اور ججوں کی بحالی کے لئے لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
عمران خان بھی اس لانگ مارچ کی حمایت کررہے تھے لیکن پھر نواز شریف نے آرمی چیف جنرل کیانی کی ٹیلی فون کال پر یہ لانگ مارچ ختم کردیا۔ یہ وہ موقع تھا جب عمران خان کو احساس ہوا کہ جن کی ٹیلی فون کال پر نواز شریف نے لانگ مارچ ختم کردیا اصل طاقت انہی کے پاس ہے اور پھر عمران خان نے بھی پاور پالٹیکس شروع کردی۔ زمانے کا زیر و زبر چلتا رہا۔ نمل کالج آگے بڑھتا رہا، اس کالج کی توسیع کے لئے زمین کی ضرورت تھی۔
2013میں شہباز شریف دوبارہ وزیراعلیٰ بنے تو نمل کالج کے لئے ایک ہزار ایکڑ اراضی کی منتقلی کی فائل ان کے پاس آئی۔ فی ایکڑ کا پندرہ سو روپیہ ادا کیا جارہا تھا۔ کچھ مقامی لوگوں نے زمین کی فروخت کے خلاف عدالتوں میں مقدمات دائر کر رکھے تھے۔ کچھ مقدمات خرم نیازی کی بھاگ دوڑ سے ختم ہوئے اور کچھ باقی تھے لیکن شہباز شریف نے تعلیم کے فروغ کی خاطر اس فائل کو نہیں روکا اور کالج کو یہ زمین مل گئی۔ 19جولائی کو اسی نمل کالج میں عمران خان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی قیادت پر خوب برسے جس نے اس کالج کے افتتاح اور توسیع میں عمران خان کی مدد کی۔ کچھ لوگوں کے خیال میں یہ عمران خان کی بے لچک اصول پسندی ہے اور کچھ اہل فکر کے نزدیک یہ زمانے کا زیر و زبر ہے، جو کل زیر تھا آج زبر ہے جو آج زبر ہے وہ کل زیر ہوگا۔