اکیڈمی بنائے بغیر کھیلوں کی ترقی ناممکن ہے، نزاکت علی

  اکیڈمی بنائے بغیر کھیلوں کی ترقی ناممکن ہے، نزاکت علی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
لاہور(سپورٹس رپورٹر) قومی سائیکلنگ ٹیم کے کوچ سردار نزاکت علی نے کہا ہے کہ ملک میں سپورٹس آرگنائزر سیاست کی بجائے کھیلوں کی سرگرمیوں پر توجہ دیں تو کھیلوں میں بہتری آسکتی ہے۔ گذشتہ روز سرکاری خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں گراس روٹ سطح پرکھیلوں کی اکیڈمی بنائے بغیر کھیلوں کی ترقی ناممکن ہے اور سپورٹس تنظیموں کے عہدیدار کو سیاست ختم کرکے کھیلوں کی ترقی کے لئے اپنا، اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کھیل حکومتی اور سپانسر کی سرپرستی کے بغیر ملک میں ترقی نہیں کر سکتا، سپانسر کی طرف سے کرکٹ کے علاوہ دوسرے کھیلوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کو سالانہ گرانٹ نہ ملنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سائیکلنگ کا کھیل کافی عرصہ پرانا ہے اور 1948ء کے قومی کھیلوں کے مقابلوں میں اس کو بھی شامل کیا گیا تھا اور اس کھیل کا دیہاتی سطح پر بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر اس کھیل میں میڈلز بھی آ رہے ہیں تو حکومت کو دوسری فیڈریشن کے ساتھ ساتھ سائیکلنگ فیڈریشن کو سالانہ گرانٹ دینی چاہئے تھی۔ فیڈریشن تو پہلے ہی اپنی مدد آپ کے تحت کافی ایونٹ منعقد کروا رہی ہے، حکومت کو انڈور سہولیات کے لئے ویلوڈروم بنانے کی ضرورت ہے۔ کھیلوں میں سیاست کے حوالے ایک سوال کے جواب میں سردار نزاکت علی نے کہا کہ قومی سائیکلنگ ٹیم کے کھلاڑیوں نے ایشیائی سطح کے علاوہ ساؤتھ ایشین گیمز میں بھی میڈلز حاصل کر رکھے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے اپنی انا کی خاطر سائیکلنگ کے کھلاڑیوں کو سیاست کی نذر کرتے ہوئے نیپال میں کھیلی گئی ساؤتھ ایشین گیمز میں نہ بھیج کر نہ صرف عہدیداروں اور کھلاڑیوں کے ساتھ بلکہ ملک و قوم کے ساتھ نا انصافی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائیکلنگ کھلاڑیوں نے 2016 ء میں بھارت میں کھیلی گئی ساؤتھ ایشین گیمز میں بھی میڈلز حاصل کئے تھے۔ یہ ٹیم سیاست کی نذر نہ ہوتی تو یقینا پاکستان کے لئے اور میڈلز میں اضافہ ہو سکتا تھا۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو اس واقعہ کا ضرور نوٹس لینا چاہئے تھا کیونکہ ساؤتھ ایشین گیمز میں کھلاڑیوں کو بھیجنے کے تربیتی کیمپوں کے تمام اخراجات حکومت اٹھاتی ہے جو سائیکلنگ کے کھلاڑی پورے دو، تین سال سے ساؤتھ ایشین گیمز کی تیاری کے سلسلہ میں بھر پور محنت کرتے رہے ہیں اور ان کو نیپال میں کھیلی گئی ساؤتھ ایشین گیمز میں نہیں بھیجا گیا ان کے اخراجات کا کون ذمہ دار ہے اگر ان کو گیمز میں نہیں بھیجنا تھا تو ان پر عوام کا پیشہ کیوں خرچ کیا گیا تھا۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعہ کی انکوائری کروا کر ذمہ داران کو کھٹرے میں لائیں۔ گراس روٹ سطح پر سائیکلنگ کی ترقی کے لئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور میں پہلی نیشنل سائیکلنگ اکیڈمی کا قیام خوش آئند ہے اس کا سارا کریڈٹ وفاقی وزیر بین الصوبائی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، پاکستان سپورٹس بورڈ لاہور کوچنگ سنٹر کے ڈائریکٹر رانا نصراللہ اور پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے صدر سید اظہر علی شاہ اور سیکرٹری جنرل نثار احمد کو جاتا ہے کہ جن کی دن رات کی کوششوں اور کاوشوں سے نیشنل سائیکلنگ اکیڈمی کا قیام وجود میں آیا ہے جو کھلاڑیوں کے لئے ایک پلیٹ فارم بن جائے گا جس میں کھلاڑی بھرپور طریقے سے سائیکلنگ کی تربیت حاصل کر سکیں گے اور اس اکیڈمی سے سائیکلنگ کا نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آسکے گا۔