توانائی بحران اورسولر سسٹم    

 توانائی بحران اورسولر سسٹم    
 توانائی بحران اورسولر سسٹم    

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  موجودہ حکومت نے توانائی بچت پروگرام کے تحت مختلف اقدامات کئے ہیں جس کے تحت مارکیٹوں، بازاروں،دکانوں کی ٹائمنگ مختص کرنے کے علاوہ  سرکاری و نجی اداروں میں بھی کام کے اوقات میں تبدیلی کی گئی ہے۔ملک میں بجلی کی پیداوار استعمال کے مقابلے میں بہت کم ہے حالانکہ بجلی حاصل کرنے کے دیگرجدیدذرائع اور وسائل پاکستان کو دستیاب ہیں لیکن ان ذرائع سے مکمل طور پر استفادہ نہیں کیا جارہا،شمسی توانائی اورہوا سے حاصل کی جانے والی توانائی کے ذرائع باآسانی اور موزوں ترین موسمی حالات کے مطابق پاکستان کو دستیاب ہیں۔دنیا بھر میں ان ذرائع سے بجلی کی پیداوار حاصل کرکے گھریلو اور کاروباری ضروریات کو پورا کرکے ترقی کے اہداف حاصل کئے جارہے ہیں بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بجلی حاصل کرنے کے لئے قدرتی ذرائع کو استعمال کرنے کے رحجان کو اس طرح فروغ نہیں دیا جارہا جس طرح دینا چاہیے۔حال ہی میں وفاقی حکومت نے توانائی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے سولر پینل کی خریداری کے لئے بنکوں سے آسان قرضے دلوانے کا اعلان کیا ہے جبکہ سولر پینل پر مختلف ٹیکسز میں بھی کمی کی گئی ہے اس کے باوجود ہال روڈ لاہور سمیت صوبے کی تمام اہم مارکیٹوں میں سولر پینل اور سولر سسٹم سے متعلق دیگر آلات من مانی قیمتوں پر فروخت کئے جارہے ہیں اگر کوئی گاہک من مانی قیمت ادا کرکے سولر پینل خرید بھی لیتا ہے تو معیاری پروڈکٹ نہ ہونے کے باعث اسے بجلی کی مطلوبہ پیداوار حاص نہیں ہوتی جس کی وجہ سے نہ صرف گاہک کا ذاتی نقصان ہوتا ہے بلکہ قومی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جبکہ بنکوں کے ذریعے ابھی تک سولر فناسنگ کی نئی سکیمیں بھی شروع نہیں کی گئیں۔موجودہ حکومت کو چاہیئے کہ توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے جس طرح دیگر ہنگامی اقدامات کئے گئے ہیں اسی طرح ہنگامی بنیادوں پر سولر پالیسی کا بھی اعلان کرکے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اس سلسلے میں اگر بجلی کے گھریلو و کمرشل صارفین کوسولر ٹیکنالوجی سے آراستہ کردیا جائے تو نہ صرف بجلی کی ملکی ضروریات پوری ہوسکیں گی بلکہ وافر پیدا ہونے والی بجلی کو بیچ کر زرمبادلہ بھی کمایاجاسکتا ہے۔وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ہر گھر میں آسان قسطوں پر سولرسسٹم لگوادے اس طرح ہر گھر سے بجلی کی پیداوار حاصل ہونا شروع ہوجائے گی جبکہ سولر سسٹم کو لگوانے کے اخراجات ماہانہ بجلی کے بلوں کے ذریعے آسان قسطوں پر وصول کرنے سے صارفین پر بھی بوجھ نہیں پڑ ے گا، بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہر کوئی سولر سسٹم انسٹال کروانے کا خواہشمند ہے لیکن سولر سسٹم اتنا مہنگا ہے کہ غریب اور متوسط طبقہ اس سسٹم کے اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے اس وقت بہت سی پرائیوٹ کمپنیاں سولر سسٹم انسٹال کرنے کا کاروبار کررہی ہیں لیکن ان کمپنیوں کے کام کے معیار کوکا چیک کرنے کا کوئی موثر نظام نہ ہونے کے باعث بیشتر کمپنیاں لوگوں کو لوٹ رہی ہیں۔کمپنیاں سولر سسٹم کے لئے کون سے آلات لگارہی ہیں؟ سولر سسٹم حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائے جارہے ہیں یا نہیں؟ان تمام باتوں سے ایک عام صارف بالکل بے خبر ہے۔حکومت کو چاہیئے کہ فوری طور پر سولر سسٹم انسٹالیشن کے حوالے سے آگاہی پروگرام شروع کرنے کے علاوہ بنکوں اور بجلی کی کمپنیوں کے ذریعے لوگوں کو سولر سسٹم کی آسان قسطوں پر فراہمی شروع کرے جبکہ سولر سسٹم کی قیمتیں سرکاری سطح پر طے کی جائیں جس طرح اشیائے خوردونوش کے لئے سرکاری ٹیمیں مختص کی گئی ہیں اسی طرح سولر سسٹم کی قیمتوں اور سولر سسٹم لگانے والی کمپنیوں کو چیک کرنے کے لئے بھی سرکاری ٹیمیں مختص کی جائیں۔سولر سسٹم کی کتنی اقسام ہیں اور گھریلو سطح پر کون سا سولر سسٹم لگوانا چاہئے اس بارے میں اپنے اگلے کالم میں قارئین کو آگاہ کروں گا۔ 

مزید :

رائے -کالم -