خواتین کی بے حرمتی اور انتظامیہ!
ضلع لیہ کی حدود میں ایک 21سالہ نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر گلا دبا کر ہلاک کر دیا گیا۔ اسے موت کے حوالے کر کے اُسی کے دوپٹے کو گلے میں باندھ کر ایک درخت سے لٹکایا گیا تاکہ اسے خود کشی کا رنگ دیا جا سکے۔ یہ نوجوان لڑکی قریبی دیہات کے ایک53سالہ نابینا شخص کی بیٹی ہے، جسے ایک روز قبل اس کے گھر سے اغوا کیا گیا اور اجتماعی بد اخلاقی کا ارتکاب کر کے اسے مار دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق طبی معائنہ سے یہ سب ثابت ہو چکا، لڑکی کے والد کے مطابق گھر سے 50ہزار روپے اور زیورات بھی غائب ہیں۔ان حالات سے بظاہر یہ تاثر اُبھرتا ہے کہ لڑکی کو ورغلا کر لے جایا گیا اور پھر اس کے ساتھ بداخلاقی کر کے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ یہ واقعہ ضلع لیہ کا ہے۔ اس سے قبل ضلع مظفر گڑھ سے اس نوعیت کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہوئے ہیں۔ صرف اسی علاقے پر کیا موقوف بعض دوسرے شہروں میں بھی ایسی وارداتیں ہوتی ہیں، جب کوئی وقوعہ ہوتا ہے، تو میڈیا کی نظر میں آ جانے سے اس کی اہمیت بنتی ہے اور پولیس حرکت میں آتی ہے ورنہ ہر معاملہ دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان علاقوں میں ایسی وارداتیں عام ہیں۔
ماہرین نفسیات کے لئے یہ ایک موضوع ہے تو انتظامیہ کے لئے چیلنج بھی۔ اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ انسان اتنا وحشی کیوں ہو گیا ہے کہ عزت خراب کر کے قتل کرنے سے نہیں چوکتا، جہاں تک انتظامیہ کا تعلق ہے تو پولیس اگر بروقت کارروائی کرے اور ملزموں کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا ملے، تو اس موضوع اور بُری عادت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ کے نوٹس لینے کی خبر سے کام نہیں چلے گا۔ عملی طور پر پولیس کو چاہئے کہ تساہل کا ثبوت نہ دے۔ اس کی جلد کارروائی سے جانیں بھی بچائی جا سکتی ہیں۔ ٭